رسائی کے لنکس

تیل کی قیمتوں میں پھر اضافہ؛ 'اصلاحات کے نام پر سزا صرف عوام کو نہیں ملنی چاہیے'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان میں پیٹرول کی قیمت تاریخ میں پہلی مرتبہ 200 روپے فی لیٹر سے زیادہ ہو گئی ہے۔ فیول کی قیمتوں میں دو ہفتوں کے دوران دوسری مرتبہ اضافہ کیے جانے پر جہاں مہنگائی کی نئی لہر کے خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے وہیں بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ سزا صرف عام عوام کو نہیں ملنی چاہیے سب کو قربانی دینی چاہیے۔

سوشل میڈیا پر صارفین فیول کی قیمتوں میں اضافے پر شدید ردِ عمل کاا ظہار کر رہے ہیں۔ بعض کا خیال ہے کہ مقتدر حلقے اصلاحات کے نام پر عوام پر بوجھ نہ ڈالیں جب کہ بعض صارفین مختلف میمز کے ذریعے پیٹرول کی بچت کرنے کی ترکیبیں بھی بتا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ جمعے سے پاکستان بھر میں پیٹرول 209 روپے 86 پیسے، ڈیزل 204.15 روپے فی لیٹر، لائٹ ڈیزل 178 روپے 03 پیسے جب کہ مٹی کا تیل 181.94 روپے فی لیٹر میں دستیاب ہے۔

حکومت نے پیٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں یک مشت 30 روپے اضافہ کیا ہے۔ اس سے قبل27 مئی کو بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے اضافہ کیا گیا تھا۔

صحافی کامران یوسف کہتے ہیں "غلط معاشی پالیسیوں اور اصلاحات کے نام پر سزا صرف عوام کو نہیں ملنی چاہیے۔ اس ملک میں ایلیٹ کو کبھی ٹیکس کی مد میں اور کبھی سبسڈی کی مد میں اربوں کی مراعات دی جاتی ہے وہ سب واپس ہونی چاہیے۔ سرکاری تیل مفت میں جو افسران، وزرا کو دیا جاتا ہے وہ بھی بند ہونا چاہیے۔ سب قربانی دیں۔"

اسی قسم کا تبصرہ حکومت میں شامل جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کیا اور کہا کہ سیاسی، عسکری اور عدلیہ پر مشتمل اشرافیہ کی ناکامی کی قیمت پاکستان کا عام آدمی کیوں برداشت کرے؟ اس مذاق کو اب ختم ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایک عام شخص پر یہ دباؤ ڈالا جائے کہ وہ اپنی کمر کس لے تو سیاست دانوں، جرنیلوں، ججز اور سینئر بیوروکریٹس کو حاصل مراعات واپس لے لینی چاہئیں۔

فیصل کھوکھر نامی صارف نے ایک تانگے میں سوار بچوں کی تصویر شیئر کرتے ہوئے اس پر لکھا کہ پیٹرول کی قیمت میں دو مرتبہ 30 روپے اضافے کے بعد 30 برس پیچھے چلے جاتے ہیں۔

عمیر نامی صارف نے سائیکل، لالٹین اور ہاتھ والے پنکھے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے اس پر تبصرہ کیا کہ پرانے پاکستان میں خوش آمدید۔

ایک میم میں گاڑی کے فیول ٹینک کے ڈھکن پر تالا لگا دیکھا جا سکتا ہے جس پر صارف نے تبصرہ کیا کہ کوئی چانس نہیں لے سکتے۔

نقاش علی نامی ٹوئٹر صارف نے سائیکل اور موٹربائیک کی فروخت کی میم شیئر کی جس میں موٹر بائیک کی قیمت 1500 روپے اور سائیکل کی 30 ہزار روپے رکھی گئی ہے۔

حسن کاظمی نے اس میم پر تبصرہ کیا کہ پبلک سروس میسج ۔

افشاں طیب کہتی ہیں جب آپ اپنی امی کو یہ بتائیں کہ حکومت نے پیٹرول پر 60 روپے اضافہ کیا ہے اور اب پیٹرول 210 روپے کا ہو گیا ہے تو۔ اس طرح ہوتا ہے۔ میم پر کچھ اس طرح لکھا تھا "پیٹرول تو بیٹا کچھ دنوں میں اتنی اتنی تھیلیوں میں سونار کی دکان پے بکے گا۔"

فیول کی قیمتوں میں اضافے پر ذیشان نامی صارف تو اتنے ناراض ہوئے کہ انہوں نے فلم 'پی کے' کے پوسٹر کی ایک میم شیئر کی جس پر لکھا تھا "ای گولا اب رہنے لائق نہیں رہا"

جنید اکبر نے لکھا کہ چلے اپنی کار کو پیٹرول سے آزاد کار سے تبدیل کرتے ہیں۔

ایک ٹوئٹر صارف نے ہیوی بائیک کو سائیکل میں تبدیل کرنے والی میم شیئر کی اور اس پر تبصرہ کیا کہ اب صورتِ حال کچھ اس طرح کی ہے۔

XS
SM
MD
LG