پاکستان میں مذہبی رہنماؤں نے ایک بیان میں روسی صدر ولادی میر پوٹن کے پیغمبرِ اسلام سے متعلق بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی صدر کا بیان 'اسلاموفوبیا' سے متعلق پاکستان کے مؤقف کی فتح ہے۔
پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے 'اے پی پی' کے مطابق ہفتے کو جاری کیے جانے والے مشترکہ بیان میں وزیرِ اعظم پاکستان کے معاونِ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی حافظ طاہر اشرفی، مولانا حامد الحق حقانی، مولانا علامہ محمد حسین اکبر، مولانا عبدالوہاب روپڑی، ڈاکٹر راغب حسین نعیمی، مولانا اسد اللہ فاروق سمیت دیگر مکاتبِ فکر کے علما کے دستخط ہیں۔
خیال رہے کہ جمعرات کو اپنی سالانہ پریس کانفرنس میں روسی صدر ولادی میر پوٹن نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ پیغمبرِ اسلام کی توہین کرنا آزادیٔ اظہار نہیں ہے بلکہ اس سے ایک مذہبی طبقے کے جذبات مشتعل ہوتے ہیں۔
پوٹن نے پیغمبرِ اسلام کے خاکے شائع کرنے والے فرانسیسی جریدے 'چارلی ایبڈو' کے دفتر پر حملے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات سے ہی لوگ انتہا پسندی کی طرف راغب ہوتے ہیں۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ فن کی آزادی کی بھی اپنی حدود قیود ہوتی ہیں، یہ دوسروں کی آزادی کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے۔
مذکورہ جریدے کے دفتر پر جنوری 2015 میں ہونے والے حملے میں 12 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
گزشتہ برس اظہارِ رائے کی آزادی سے متعلق سبق کے دوران ایک فرانسیسی اُستاد نے طلبہ کو 'چارلی ایبڈو' کی جانب سے شائع کیے گئے یہ خاکے دوبارہ دکھائے تھے جس کے کچھ روز بعد اس اُستاد کو قتل کر دیا گیا تھا۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میخواں نے اس واقعے کو 'اسلامی شدت پسندی' قرار دیتے ہوئے مذکورہ اُستاد کو ہیرو قرار دیا تھا۔
البتہ روسی صدر کے اس بیان پر تاحال فرانس کی جانب سے کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
روسی صدر کے اس بیان پر پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ روسی صدر کا بیان اُن کے اس مؤقف کی تائید ہے کہ پیغمبرِ اسلام کی توہین آزادیٔ اظہار ہرگز نہیں ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم مسلمانوں بالخصوص عالمِ اسلام کے رہنماؤں کو 'اسلاموفوبیا' کا مقابلہ کرنے کے لیے آگے آنا ہو گا۔
خیال رہے کہ پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان مختلف عالمی پلیٹ فارمز پر 'اسلاموفوبیا' سے متعلق بات کرتے رہے ہیں۔
اُن کا یہ موؐقف رہا ہے کہ مغربی دنیا کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ پیغمبرِ اسلام کی عزت و احترام ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے۔ لہٰذا اُن کے خاکے شائع کرنا یا اُن کی اہانت کوئی بھی مسلمان برداشت نہیں کر سکتا۔
پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی روسی صدر کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے ٹوئٹ کی کہ پیغمبرِ اسلام کی توہین مذہبی آزادی کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
افغانستان میں طالبان حکومت کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے بھی اپنی ٹوئٹ میں روسی صدر کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ پیغمبرِ اسلام کی توہین سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔