رسائی کے لنکس

شام میں فضائی کارروائی، روسی طیاروں کی ایرانی ہوائی اڈے سے پرواز


فائل
فائل

روس کی وزارتِ دفاع کے اعلان میں کہا گیا ہے کہ لڑاکا طیاروں نے حلب، دیر الزور اور ادلب کے صوبوں میں ’’ہتھیاروں، دھماکہ خیز مواد اور ایندھن کے بڑے پانچ گوداموں‘‘؛ داعش کے تربیتی کیمپوں اور جہبت النصرہ دہشت گرد گروپوں کو نشانہ بنایا

روس نے منگل کے روز کہا ہے کہ شام میں شدت پسندوں کے خلاف فضائی حملوں کے لیے پہلی بار اُس کے لڑاکا طیاروں نے ایران کے ایک ہوائی اڈے سے پرواز بھری۔

روس کی وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ ٹی یو-22ایم3 دور مار بمبار جہاز اور ایس یو-34 محاذ جنگ پر وار کرنے والے بمبار طیارے ’ہمدان فضائی اڈے‘ سے اُڑے، جو ایران کے دارالحکومت تہران کے جنوب مغرب میں تقریباً 280 کلومیٹر دور واقع ہیں۔

اس میں کہا گیا ہے کہ لڑاکا طیاروں نے حلب، دیر الزور اور ادلب کے صوبوں میں ’’ہتھیاروں، دھماکہ خیز مواد اور ایندھن کے بڑے پانچ گوداموں‘‘؛ داعش کے تربیتی کیمپوں اور جہبت النصرہ دہشت گرد گروپوں کو نشانہ بنایا۔

روسی افواج نے گذشتہ برس ستمبر کے اواخر میں شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کی حمایت میں فضائی حملوں کا آغاز کیا۔

یہ پہلا موقعہ تھا کہ منگل کے روز یہ کارروائی شام کے باہر سے کی گئی جس میں طویل فاصلے والے روسی طیاروں نے حصہ لیا، جنھوں نے شام کے اتحادی ایران کے ہوائی اڈے سے پرواز بھری۔

ایران کی سرکاری تحویل میں کام کرنے والے ابلاغ عامہ کے ذرائع نے ملک کی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ، علی شامخانی کے حوالے سے بتایا ہے کہ شام میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ایران اور روس کا حکمتِ عملی پر مبنی تعاون جاری ہے، جس مشن کے لیے وہ اپنی تنصیبات استعمال کرتے ہیں۔

روس نے زور دے کر کہا ہے کہ اُس کی فضائی کارروائی کا مرکز دہشت گرد ناکہ باغی ہیں جو اسد کی مخالفت کرتے ہیں، لیکن، اُسے مغربی حکومتوں اور انسانی حقوق کے گروہوں کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے۔

شام کا تنازع مارچ 2011میں پُرامن مظاہروں سے شروع ہوا جو جلد ہی خانہ جنگی میں بدل گیا جس میں، اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق، اب تک 400000 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، تقریباً 50 لاکھ افراد ملک چھوڑ چکے ہیں جب کہ 66 لاکھ داخلی طور پر بے گھر ہوئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG