رسائی کے لنکس

سعودی فورسز نے عوامیہ میں شرپسندوں کا مرکز مسمار کر دیا


سعودی عرب کے شیعہ اکثریتی شہر عوامیہ میں شرپسندوں کے خلاف فوجی کارروئی کے بعد تباہ حال عمارتیں۔ 9 اگست 2017
سعودی عرب کے شیعہ اکثریتی شہر عوامیہ میں شرپسندوں کے خلاف فوجی کارروئی کے بعد تباہ حال عمارتیں۔ 9 اگست 2017

قصبے میں زنگ آلود گاڑیاں، عمارتوں کے کھنڈر، ملبے کے ڈھیر اور دیواروں پر گولیوں اور دھماکوں کے ہزاروں نشانات دکھائی دیتے ہیں۔

سعودی عرب کے مشرقی حصے میں مسلح شیعہ مسلمانوں کے خلاف سیکیورٹی فورسز نے اپنی مہم میں عوامیہ نامی قصبے میں درجنوں عمارتوں کو گرا دیا ہے اور وہاں کے ہزاروں شہریوں کو اپنی جانیں بچانے کے لیے بھاگنا پڑا ہے۔

سیکیورٹی فورسز گذشتہ تین مہینوں سے ان مسلح افراد کا صفایا کرنے کی کوشش کررہی ہیں جو 30 ہزار آبادی کے اس قصبے میں کئی برسوں سے پولیس پر حملے کر رہے تھے۔

یہ علاقہ سعودی عرب کی سنی حکومت کے خلاف اقلیتی شیعہ گروپ کے مظاہروں کا مرکز رہا ہے۔

سعودی حکومت نے بدھ کے روز صحافیوں کے ایک گروپ کو عوامیہ کا دورہ کرایا جنہوں نے بادشاہت کے سخت کنٹرول میں لڑائیوں کے دوران ہونے والے نقصانات کا مشاہدہ کیا۔

قصبے میں زنگ آلود گاڑیاں، عمارتوں کے کھنڈر، ملبے کے ڈھیر اور دیواروں پر گولیوں اور دھماکوں کے ہزاروں نشانات دکھائی دیتے ہیں۔

اس مہینے کے شروع اس وقت لڑائیوں میں مزید شدت آ گئی تھی جب خصوصي دستے مئی کے مہینے سے ان مسلح افراد کے خلاف جاری مہم میں شامل ہو گئے تھے جو تنگ گلیوں کا فائدہ اٹھا کر حملے کے بعد فرار ہو جاتے تھے۔

اس لڑائی میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کے متعلق کچھ نہیں بتایا گیا، لیکن سعودی وزارت کے ایک نمائندے کا کہنا تھا کہ پچھلے ایک ہفتے کے دوران پولیس کے 8 اور خصوصي دستوں کے 4 اہل کار ہلاک ہوئے ۔

عوامیہ میں رہنے والوں کا کہنا ہے کہ اب تک 20 ہزار افراد یا تو اپنے گھر بار چھوڑ کر جا چکے ہیں یا وہ قریبی قصبوں اور محفوظ مقامات پر پناہ لے چکے ہیں۔

وزارت داخلہ کے نمائندے نے بتایا کہ ایک پرانی عمارت پچھلے چھ مہینوں سے خالی پڑی تھی جس میں دہشت گرد وں نے پناہ لے رکھی تھی۔ سیکیورٹی فورسز نے اسے خالی کرانے کے لیے اس وقت تک انتظار کیا جب تک قریبی عمارتوں میں رہنے والے وہاں سے چلے نہیں گئے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ابھی لڑائی ختم نہیں ہوئی ہے کیونکہ یہ مہم شیعہ آبادی کو مزید غیر مطمئن کر دے گی جنہیں یہ شکایت ہے کہ سعودی بادشاہت ان کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG