رسائی کے لنکس

سعودی عرب کی جانب سے فٹبال کلب کی خریداری کا معاملہ، پریمیئر لیگ تنقید کی زد میں


نیو کیسل یونائٹیڈ کے شائقین پریمئر لیگ کے خلاف بینر اٹھائے ہوئے۔ 23 اکتوبر 2021ء
نیو کیسل یونائٹیڈ کے شائقین پریمئر لیگ کے خلاف بینر اٹھائے ہوئے۔ 23 اکتوبر 2021ء

برطانیہ میں مشہور فٹ بال کلبز میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا معاملہ آج کل تنقید کی زد میں ہے۔ شائقین کھیل متنازعہ طاقتور شخصیات اور گروپس کی جانب سے ان فٹبال کلبز میں سرمایہ کاری کو 'سپورٹس واشنگ' یعنی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دیتے ہوئے ان کی اخلاقی حیثیت پر سوال اٹھا رہے ہیں۔

گزشتہ ماہ جنوبی لندن میں جاری ایک فٹ بال میچ میں کرسٹل پیلس فٹ بال کلب کے شائقین اپنے حریف کلب نیو کاسل یونائیٹڈ کے نئے مالکان کے خلاف تنقیدی بینر لہراتے نظر آئے۔

اس بینر پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ایک خون آلود خنجر لہراتے نظر آرہے ہیں۔ برابر میں تحریر ہے کہ پریمئیر لیگ میں ٹیم خریدنے کی شرائط، جبکہ نیچےایک چیک لسٹ دکھائی دے رہی ہے جس پر درج معیارات میں دہشتگردی، سر قلم کرنا، انسانی حقوق کی پامالی اور قتل کے آگے ٹک مارکس نظر آرہے ہیں۔

بظاہر اس بینر کے ذریعے سعودی عرب اور اس کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پر، جن کا نام سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے پر لیا جاتا رہا ہے، براہ راست تنقید کی گئی ہے۔

اس واقعے کے بعد نسل پرستی کی شکایات پر کروئیڈن میٹرو پولیٹن پولیس نے تفتیش کا آغاز کیا۔ تاہم، تفتیش مکمل ہونے پر پولیس کی جانب سے کہا گیا کہ اس واقعے سے نسل پرستی کے الزامات ثابت نہیں ہوئے اس لئے اس پر اب مزید کارروائی نہیں کی جائے گی۔

یاد رہے کہ سعودی عرب کے پبلک سرمایہ کاری فنڈ کے ذریعے چار سو پندرہ ملین ڈالر کی رقم سے اکتوبر میں فٹ بال ٹیم نیو کاسل یونائیٹڈ کو خریدا گیا ہے۔ اس فنڈ کے سربراہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ہیں۔ اس نئی پیشرفت کے بعد سے برطانیہ میں پریمئرفٹ بال لیگ کے حوالے سے نئی بحث چھڑ گئی ہے۔

شائقین اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے انگلش پریمیئر لیگ پر، جو دنیا کی سب سےمہنگی اور سب سے زیادہ دیکھی جانے والی لیگ بھی ہے، پر الزام عائد کیا جارہا ہے یہ آمروں، سخت گیر حکومتوں اور اشرافیہ کے لئے مقناطیس کی سی حیثیت اختیار کر گئی ہے۔

پریمیئر لیگ کی بیس ٹیموں میں سے دو، مانچسٹر سٹی اور اب نیوکاسل یونائیٹڈ پر الزام ہے کہ ان میں مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والی غیر جمہوری اور آمریت پسند حکومتوں نے سرمایہ کاری کی ہے۔ چیلسی اور وولور ہیمپٹن وانڈرز کے ملکان ایسے طاقتور افراد ہیں جن کے استبدادی حکومتوں سے روابط ہیں۔ ساؤتھمپٹن کے مالک اک ایسی چینی کاروباری شخصیت ہے جس پر چین میں کرپشن اور رشوت ستانی کی شکایات درج ہیں۔

بعض سپانسر شپ کے معاہدوں پر بھی سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ اسی سال فٹ بال کلب آرسنل نے روانڈا ترقیاتی بورڈ کے ساتھ 55 ملین ڈالرز کا معاہدہ کیا ہے جس کے تحت روانڈا میں سیاحت کے فروغ کے لئے آرسنل کے کھلاڑیوں کی آستینوں پر "Visit Rawanda" یعنی "روانڈا آئیں" کا لوگو نمایاں کرنے کی حامی بھری گئی۔

روانڈا کی حکمران جماعت روانڈن پیٹریوٹک فرنٹ کو ناقدین کو ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے کے الزامات کا سامنا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے مقامی ذرائع کے حوالے سے حکمراں جماعت کی جانب سے مخالفین کی غیر قانونی حراست اور سرکاری و غیر سرکاری جیلوں میں ان پر تشدد کے الزامات عائد کیے ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے نیوکاسل کی خریداری کو سعودی عرب کی جانب سے نمود و نمائش اور گلیمر کے ذریعے انسانی حقوق کے اپنے داغدار ریکارڈ کو صاف کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

دوسری جانب پریمیئر لیگ کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ معاہدہ سعودی عرب کی جانب سے ٹیم کے معاملات سے دور رہنے کی یقین دہانیوں کے بعد ہی کیا ہے۔

فٹبال کلبز کے شائقین کی جانب سے عمومًا ایسی خبروں پر ملا جلا رد عمل دیکھنے کو ملتا ہے۔ ابتدا میں ایسی خبروں پر شائقین ناراضگی کا اظہار کرتے نظر آتے تھے، مگر جب مالکان کی جانب سے ٹیم میں مہنگے ترین کھلاڑی شامل کرنے پر پیسہ خرچ کیا جاتا ہے تو شائقین اپنی ٹیمز کا بھرپور ساتھ دینے کے ساتھ ساتھ خوشی کا اظہار بھی کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG