رسائی کے لنکس

سلامتی کونسل کی پانچ غیر مستقل نشستوں کے لیے سات ممالک میں مقابلہ


اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل (فائل فوٹو)
اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل (فائل فوٹو)

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی بدھ کو 2021 اور 2022 کے لیے سلامتی کونسل کے پانچ نئے غیر مستقل ارکان کا انتخاب کر رہی ہے۔ کونسل کی پانچ نشستوں کے لیے سات ممالک میں مقابلہ ہے۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق افریقی ممالک کینیا اور جبوتی افریقہ کے لیے مختص ایک نشست کے لیے مدِ مقابل ہیں جب کہ کینیڈا، آئرلینڈ اور ناروے مغربی ملکوں کے لیے مخصوص دو دستیاب نشستوں کے لیے لابنگ کر رہے ہیں۔

سلامتی کونسل کے پانچ غیر مستقل ارکان کا انتخاب دو سال کے لیے ہو رہا ہے جب کہ جنرل اسمبلی اپنے 75 ویں سیشن کے لیے بدھ کو اپنے نئے صدر کا بھی انتخاب کرے گی۔

عالمی وبا نے اقوام متحدہ میں انتخابات کا انداز بدل دیا

دوسری جانب، کرونا وائرس سے پھیلنے والی عالمی وبا کی وجہ سے اس دفعہ اقوام متحدہ کی جینرل اسمبلی کے صدر نے تنظیم کے انتخابات میں رائے دہی کا طریقہ کار ڈارمائی طور پر تبدیل کر دیا ہے۔

بدھ کو اقوام متحدہ کے ایک اعلان کے مطابق، نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں صرف لازمی ملازمین ہی آ رہے ہیں، کیونکہ تنظیم کے سیکرٹری جنرل اینٹونیو گٹریز نے تمام عملے کو کرونا وائرس سے پھیلنے والی عالمی وبا کی وجہ سے 31 جولائی تک گھر سے ہی کام کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔

اس دفعہ اقوام متحدہ کے ایک سو ترانوے اراکِین جنرل اسمبلی کے چیمبر میں اکٹھا ہونے کی بجائے، نئے انتخابی طریقہ کار کے تحت وقفے وقفے سے آکر ووٹ دیں گے۔

اس بار اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر، سلامتی کونسل کے نئے پانچ غیر مستقل ارکان، اور اکنامک اور سوشل کونسل کے اٹھارہ نئے اراکین کا انتخاب علیحدہ علیحدہ ہونے کی بجائے یہ تینوں انتخابات خفیہ رائے دہی کے ذریعے ساتھ ساتھ ہونگے۔

سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کے خواش مند بھارت کے اس مرتبہ کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب ہونے کے واضح امکانات ہیں جب کہ قوی امکان ہے کہ میکسیکو بھی سلامتی کونسل کا رکن منتخب ہو جائے گا۔

بھارت ایشیا پیسیفک ریجن جب کہ میکسیکو لاطینی امریکہ اور کیریبئن ریجن کے لیے مخصوص نشستوں پر امیدوار ہیں اور ان دونوں کے مدِ مقابل کوئی اور ملک نہیں۔

پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے منگل کو ایک بیان میں کہا تھا کہ اگر بھارت سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن بن بھی جاتا ہے تو اس سے کوئی قیامت نہیں آ جائے گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان بھی ماضی میں کئی بار سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن رہ چکا ہے۔ ان کے بقول بھارت کے کونسل کا رکن بننے کے باوجود پاکستان کشمیر میں مبینہ بھارتی مظالم دنیا کے سامنے اُجاگر کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔

روایات کے برخلاف سلامتی کونسل میں افریقہ کی نمائندگی پر اتفاق نہ ہونے کے سبب اس بار کینیا اور جبوتی دونوں سلامتی کونسل کی رکنیت کے لیے بھرپور لابنگ کر رہے ہیں۔

کینیا کو افریقی یونین کی حمایت حاصل ہے البتہ جبوتی کا یہ مؤقف ہے کہ کینیا ماضی میں سلامتی کونسل کا رکن رہ چکا ہے۔ لہذٰا روٹیشن پالیسی کے تحت اب اس کا حق ہے۔

دونوں ملک افریقہ میں امن و امان قائم رکھنے اور مہاجرین کو پناہ دینے سے متعلق اپنی کوششوں کو اُجاگر کر رہے ہیں۔ کینیا کا یہ مؤقف ہے کہ اس نے صومالیہ اور جنوبی سوڈان سے آںے والے مہاجرین کو پناہ دی جب کہ دونوں ملکوں کی کمزور حکومتوں کے ساتھ بھی تعاون کیا۔

جبوتی خطے میں اپنی جغرافیائی اہمیت کی بنیاد پر سلامتی کونسل کی رکنیت کا خواہش مند ہے۔ امریکہ، فرانس، چین اور جاپان چاروں ملکوں نے یہاں اپنی دفاعی تنصیبات قائم کر رکھی ہیں۔

سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین کو کوئی بھی قرارداد ویٹو کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ (فائل فوٹو)
سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین کو کوئی بھی قرارداد ویٹو کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ (فائل فوٹو)

سلامتی کونسل کی دو سالہ رکنیت کے حصول کے لیے کینیڈا کو اس بار بھی سخت مقابلے کا سامنا ہے اور اس کا سامنا آئرلینڈ سے ہے۔

کینیڈا نے آخری بار 2010 میں سلامتی کونسل کی غیر مستقل نشست کا الیکشن لڑا تھا لیکن جنرل اسمبلی نے کینیڈا کے مقابلے میں پرتگال کو رکن منتخب کرلیا تھا۔

اس بار سلامتی کونسل کے اراکین کے چناؤ کے لیے اقوامِ متحدہ نے الیکٹرانک ووٹنگ کے بجائے خفیہ ووٹنگ کا اہتمام کیا ہے۔ جنرل اسمبلی کے اراکین دن کے مختلف اوقات میں ووٹ کا حق استعمال کر سکیں گے۔

سلامتی کونسل کا رکن منتخب ہونے کے لیے امیدوار ملکوں کو کاسٹ کیے گئے ووٹوں میں سے دو تہائی ووٹ حاصل کرنا ضروری ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر جنرل اسمبلی کے تمام 193 رکن ممالک ووٹ دیں تو کونسل کا رکن منتخب ہونے کے لیے 128 ملکوں کی حمایت ضروری ہوگی۔

سلامتی کونسل اقوامِ متحدہ کے چھ کلیدی اداروں میں سب سے اہم ادارہ ہے جس کی بنیادی ذمہ داری بین الاقوامی امن اور سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔

امریکہ، برطانیہ، روس، چین اور فرانس سلامتی کونسل کے مستقل رکن ہیں جب کہ سلامتی کونسل کے 10 غیر مستقل اراکین ہوتے ہیں جن میں سے پانچ کا انتخاب ہر سال دو سال کی مدت کے لیے کیا جاتا ہے۔

XS
SM
MD
LG