رسائی کے لنکس

جنوبی افغانستان میں نیٹو افواج کی تشکیلِ نو


جب دوسرا مرحلہ مکمل ہوجائے گا تو جنوبی افغانستان میں نیٹو کے تقریباً 60ہزارفوجی متعین ہوں گے۔ پورے جنوب میں 30سے40ہزار افغان فوجی بھی متعین کیے جائیں گے اور ساتھ ہی افغان سکیورٹی فورسز بھی

جب کہ نیٹو اور افغانستان کی افواج جنوبی افغانستان میں موسمِ گرما کے دوران حملے کی تیاریاں کر رہی ہیں، ایسے میں اُس علاقے میں نیٹو کی افواج کو دوبارہ منظم کیا جا رہا ہے۔

جنوب کے علاقے میں اتحاد نے ایک اور کمان تشکیل دی ہے اور ہزاروں امریکی اور افغان فوجی وہاں پہنچ رہے ہیں۔

ہزاروں امریکی اور افغان فوجیوں کا جنوبی افغانستان پہنچنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اُن کا مقصد یہ ہے کہ وہاں طالبان کے اثر و رسوخ کو ختم کرکے سکیورٹی قائم کی جائے تاکہ حکومت قانون کی حکمرانی کا قیام عمل میں لاسکے۔

امریکی لیفٹیننٹ جنرل ولیم کالڈ ویل وہاں آنے والے افغان پولیس کے عملے اور فوجیوں کی تربیت کے ذمے دار ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ تمام تیاریاں مکمل نہیں ہیں تاہم وہ صحیح سمت کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

اُن کے بقول، یہ ایک بلند ہوتی ہوئی لہر ہے۔ ہمیں جِس چیز کی ضرورت ہے وہ ہمارے پاس موجود ہے لیکن مزید چیزیں درکار ہوں گی اور وہ ابھی تک یہاں نہیں ہیں۔ ہمیں مزید پولیس اور فوجیوں کی ضرورت ہوگی اور ہم ابھی تک اضافی افغان پیدل بٹالین کی تربیت میں مصروف ہیں۔

برطانیہ کے میجر جنرل نِک کارٹر جو جنوبی افغانستان میں تمام افواج کی کمان کرتے ہیں کہتے ہیں کہ جنوب میں نئی حکمتِ عملی پہلے مرحلے میں ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ جب دوسرا مرحلہ مکمل ہوجائے گا تو جنوبی افغانستان میں نیٹو کے تقریباً 60ہزارفوجی متعین ہوں گے۔ پورے جنوب میں 30سے40ہزار افغان فوجی بھی متعین کیے جائیں گے اور ساتھ ہی افغان سکیورٹی فورسز بھی۔

نیٹو نے فیصلہ کیا ہے کہ جنوب کے علاقے کو دو علاقائی کمان میں تقسیم کیا جائے گا۔

جنرل کارٹر قندہار صوبے کا کنٹرول سنبھالیں گے جب کہ اگلے ہفتے ایک امریکی جنرل پڑوسی صوبے ہلمند کے انچارج ہوں گے۔قندہار اور ہلمند کو افغانستان میں دو سب سے زیادہ پُر تشدد علاقے خیال کیا جاتا ہے۔

جنرل کارٹر کا کہنا ہے کہ اِس بات کا جائزہ لینے میں کہ نئی حکمتِ عملی کام کر رہی ہے یا نہیں، تین سے چار ہفتے لگیں گے۔

XS
SM
MD
LG