رسائی کے لنکس

پاکستان دہشت گردوں کیلئے بدستور ایک محفوظ پناہگاہ ہے: امریکی محکمہ خارجہ


طالبان۔ فائل فوٹو
طالبان۔ فائل فوٹو

امریکی محکمہ خارجہ کی 2016 کیلئے Country Specific Report میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے نا صرف محفوظ ٹھکانے بدستور موجود ہیں بلکہ دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے اندرون ملک فنڈ اکٹھا کرنے کے اقدامات بھی مسلسل جاری ہیں۔

اگرچہ اس رپورٹ میں پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف امریکہ کا اہم اتحادی ظاہر کیا گیا تاہم یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان اب بھی دہشت گردوں کی بالواسطہ یا بلا واسطہ پشت پناہی کا مرتکب ہو رہا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے یہ رپورٹ حال ہی میں کانگریس کو پیش کر دی ہے جس کا مقصد دنیا بھر میں دہشت گردی سے متعلق صورت حال سے کانگریس کو آگاہ کرنا ہے۔

رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بڑے پیمانے پر کمی واقع ہوئی ہے لیکن پاکستان اب تک سرحد پار دہشت گردانہ حملوں کو مکمل طور پر روکنے میں کامیاب نہیں ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشت گرد تنظیموں کیلئے فنڈ اکٹھا کرنے کے خلاف ایک قانون بنایا گیا ہے جسے دہشت گردی کے مدافعتی ایکٹ کا نام دیا گیا ہے۔ اس قانون کے رو سے ایسے اقدام کو جرم قرار دیا گیا ہے۔ تاہم پاکستان میں لشکر طیبہ ، اس کی ذیلی شاخوں اور جیش محمد سمیت دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے فنڈ اکٹھا کرنے کے جو واقعات منظر عام پر آئے ہیں ، اُن کے حوالے سے حالیہ برسوں میں نہ تو کوئی باقاعدہ تحقیقات کی گئی ہے اور نہ ہی سزائیں دی گئی ہیں اور اس کی وجہ تحقیقاتی اداروں اور عدالتوں میں وسائل اور استعداد کی کمی ہے۔

رپورٹ میں البتہ اعتراف کیا گیا ہے کہ مارچ 2015 سے مارچ 2016 کے درمیان پاکستان نے لشکر طیبہ اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے بینک اکاؤنٹ منجمد کر دئے تھے اور ان تنظیموں کی طرف سے فنڈ اکٹھا کرنے کے اقدامات روکنے کیلئے محدود پیمانے پر اقدامات کئے تھے۔ پاکستان نے دہشت گردی کی مدافعت میں اپنے نیشنل ایکشن پلان میں دہشت گردی کیلئے فنڈ اکٹھا کرنے کی کوششوں کو روکنے کی دفعات بھی شامل کی تھیں اور یہ کہا گیا تھا کہ ایسے اقدامات کی روک تھام کیلئے ملک کی مختلف متعلقہ ایجنسیوں کے درمیان ربط کو بھی بہتر بنایا جائے گا۔ پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے FIA کے ماتحت دہشت گردی کیلئے مالی وسائل کی تحقیقات کا سیل بھی قائم کیا جا چکا ہے۔ یہ ادارہ فیڈرل بورڈ آف ریوینیو، سٹیٹ بینک اور خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ ملکر دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے قومی اور بین الاقوامی بینکوں کے ذریعے ہونے والے لین دین کی بھی سختی سے نگرانی کر رہا ہے۔

منی لانڈرنگ سے متعلق ایک الگ باب میں کہا گیا ہے کہ پاکستان منی لانڈرنگ سے متعلق تنظیم برائے ایشیا پیسفک گروپ کا رکن ہے جسے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس FATF کی طرز پر قائم کیا گیا تھا۔ FATF نے پاکستان کو 2015 میں نگرانی کے زمرے سے نکال دیا تھا کیونکہ پاکستان میں دہشت گردی کیلئے فنڈنگ روکنے میں خاصی پیش رفت ہوئی تھی۔ تاہم اگر کوئی ملک اس تنظیم کے رکن ممالک کو مطمئن کرنے میں ناکام رہتا ہے تو اسے دوبارہ ریویو میں ڈالا جا سکتا ہے۔ 2010 میں تشکیل دئے گئے منی لانڈرنگ کے خلاف ایکٹ کے ذریعے ہُنڈی اور حوالے کے ذریعے بھیجی جانے والی رقوم کو خلاف قانون قرار دیا گیا ہے اور بینکوں کو اس بات کا تابع بنایا گیا ہے کہ وہ مشتبہ لین دین کے بارے میں سٹیٹ بینک کے مالیاتی اُمور کی نگرانی کے یونٹ کو فوراً مطلع کریں۔ تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں غیر لائسنس شدہ حوالہ آپریٹرز کو خلاف قانون قرار دئے جانے کے باوجود رقوم کی ایسی غیر قانونی ترسیل پورے ملک میں مسلسل جاری ہے۔

بھارت کے حوالے سے رپورٹ میں بھارتی وزیر اعظم نرندر مودی کی طرف سے گزشتہ نومبر میں 500 اور 1000 روپے کے کرنسی نوٹوں کی منسوخی کا ذکر کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس اقدام کا ایک مقصد جعلی کرنسی اور کالے دھن کے ذریعے دہشت گردی کیلئے استعمال ہونے والے مالی وسائل کی روک تھام کرنا بھی تھا۔ تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں خاص طور پر مجرموں کو دی جانے والی سزاؤں کے حوالے سے قانون سازی اور اس پر عمدرآمد کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ بھارت میں قانون نافذ کرنے والے ادارے جرائم کی تحقیقات تو شروع کرتے ہیں لیکن ایسی تحقیقات زیادہ عرصے تک جاری نہیں رہتیں۔

XS
SM
MD
LG