رسائی کے لنکس

شام: عرب لیگ مبصرین کا حمص کا دورہ


شام: عرب لیگ مبصرین کا حمص کا دورہ
شام: عرب لیگ مبصرین کا حمص کا دورہ

شام میں سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ منگل کے روز حمص میں ہزاروں افراد نے حکومت مخالف مظاہرے میں شرکت کی ، جنہیں منتشر کرنے کے لیے سیکیورٹی فورسز نے آنسوگیس کے گولے پھینکے اور طاقت کااستعمال کیا۔

انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والے شام کے ایک ادارے کا کہناہے کہ حکومت مخالف اس مظاہرے میں تقریباً 70 ہزار افراد شریک ہوئے

یہ مظاہرہ ایک ایسے وقت پر ہوا ہے جب عرب لیگ کے مبصرین نے شام میں گزشتہ نو ماہ سے جاری احتجاجی تحریک کے مرکز، حمص شہر کا دورہ کیا۔

مبصرین کے دورے کا مقصد شہر سے سیکیورٹی فورسز کے انخلا، پرتشدد واقعات کی روک تھام اور سیاسی قیدیوں کی رہائی سے متعلق حکومتی یقین دہانیوں پر عمل درآمد کا جائزہ لینا ہے۔

شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق عرب لیگ کے مبصرین کا ایک وفد منگل کو حمص پہنچا جہاں اس نے صوبے کے گورنر سے ملاقات کی۔

اس سے ایک روز قبل انسانی حقوق کے کارکنوں نے دعویٰ کیا تھا کہ شامی افواج کی پرتشدد کاروائیوں کے دوران شہر میں لگ بھگ 30 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

حزبِ اختلاف کے مطابق شہر میں سرکاری افواج کی کاروائیوں میں گزشتہ کچھ روز کے دوران شدت آگئی تھی تاہم مبصرین کی آمد سے کچھ دیر قبل فورسز نے اپنی کاروائیاں بند کردیں۔

مبصرین کی آمد کے موقع پر منگل کو حمص میں 20 ہزار سے زائد حکومت مخالف مظاہرین نے بھی ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا۔

تنظیم کے 50 مبصرین اور 10 دیگر عہدیداران پیر کو شام پہنچے تھے۔ عرب لیگ کا کہنا ہے کہ مبصرین اِدلب، حما اور درعا سمیت شام کے دیگر شہروں اور علاقوں کا بھی دورہ کریں گے۔

شامی حکومت اور عرب لیگ کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت مبصرین کو حساس فوجی مقامات کے علاوہ ہر اس مقام پر جانے کی اجازت ہے جہاں وہ جانا چاہیں۔

دریں اثنا سرکاری خبر رساں ایجنسی 'صنعا' نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلح دہشت گردوں نے حمص میں ایک گیس پائپ لائن کو دھماکے سے اڑادیا ہے۔ ایجنسی کے مطابق دہشت گردوں اور سرکاری اہلکاروں کے درمیان ترکی کی سرحد کے نزدیک جھڑپ بھی ہوئی۔

اقوامِ متحدہ کے دعویٰ کے مطابق شامی صدر بشار الاسد کے 11 سالہ طویل اقتدار کے خلاف رواں برس مارچ میں شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کے دوران اب تک پانچ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

شامی حکومت بیشتر ہلاکتوں کا ذمہ دار مسلح گروہوں اور شدت پسندوں کو قرار دیتی ہے جو حکومتی دعویٰ کے مطابق اس عرصے کے دوران دو ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکاروں کو بھی قتل کرچکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG