رسائی کے لنکس

شام: کیمیائی ہتھیاروں کا مواد حوالےکرنے کی ڈیڈلائن گزر گئی


امریکی محکمہٴخارجہ نے 31 دسمبر کی ڈیڈلائن کو ’پُرعزم‘ نوعیت کا بتاتے ہوئے، کہا ہے کہ اُسے کیمیائی مواد کی منتقلی کے حوالے سے ’کچھ قدر پیش رفت‘ پر اطمینان ہے

ہلاکت خیز کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنے کے لیے، حکومتِ شام کی طرف سے اُن کے کَل پرزوں کو ملک سے باہر روانہ کرنے کی منگل تک کی ڈیڈلائن پر کاربند نہیں رہی، جب کہ بین الاقوامی نگرانوں نے سلامتی سے متعلق غیر واضح وجوہات اور خراب موسم کو تاخیر کا اِس کا موجب قرار دیا ہے۔

سنہ 2013کے اوائل میں طے پانے والے ایک بین الاقوامی معاہدے کی رو سے، شام کو اپنے انتہائی مضر کیمیائی مواد کو 31 دسمبر تک اپنے بحیرہٴروم کی لتاکیہ کی بندرگاہ کے ذریعے ملک سے باہر روانہ کرنا تھا، جس میں اعصاب کو مفلوج کرنے والی ’مَسٹرڈ‘ گیس کی تقریباً 20 ٹن مقدار بھی شامل ہے۔

یہ زہریلا مواد سمندر میں ضائع کیا جانا تھا، جب کہ 2014ء کے وسط کی حتمی تاریخ تک شام کیمیائی ہتھیاروں کا سارا مواد تلف کرنے کا پابند ہے۔

بین الاقوامی نگرانوں کا گروپ جو اِس منتقلی کے مشاہدے پر مامور تھا، اُس نے اِس تاخیر کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں جاری کی۔

تاہم، رائٹرز خبر رساں ادارے نےاقوام متحدہ کے نظرداری پر مامور گروپ کے سربراہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ تاخیر تھوڑے وقت کی معلوم دیتی ہے، اور بقول اُن کے، ’یہ کام مکمل ہونے کے قریب لگتا ہے‘۔

اُدھر، امریکی محکمہٴخارجہ نے 31دسمبر کی ڈیڈلائن کو ’پُرعزم‘ نوعیت کا بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اُسے کیمیائی مواد کی منتقلی کے حوالے سے ’کچھ قدر پیش رفت‘ پراطمینان ہے۔

ادھر، کیمیائی ہتھیاروں پر ممانعت سے متعلق تنظیم، جو اقوام متحدہ کے توسط سے کیمیائی منتقلی کی مشترکہ نگرانی کے فرائض انجام دیتی ہے، اُس کے ایک ترجمان نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ تاخیر کے باوجود، وہ جہاز سے روانہ کیے جانے والے سامان کے بارے میں پُرامید ہیں۔

اُنھوں نے اِس طرف بھی توجہ دلائی کہ اب شام کے پاس کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری یا استعمال کی صلاحیت موجود نہیں۔
XS
SM
MD
LG