رسائی کے لنکس

طالبان نے افغانستان میں وائس آف امریکہ اور دیگر چینلز پر پابندی لگا دی


وائس آف امریکہ کی افغان سروس کی صحافی نوشابہ اشنا، حافظ آصفی اور رویا زمانی واشنگٹن ڈی سی میں وی او اے کے ہیڈ کوارٹر میں پروگرام نشر کرتے ہوئے۔فائل فوٹو
وائس آف امریکہ کی افغان سروس کی صحافی نوشابہ اشنا، حافظ آصفی اور رویا زمانی واشنگٹن ڈی سی میں وی او اے کے ہیڈ کوارٹر میں پروگرام نشر کرتے ہوئے۔فائل فوٹو

طالبان حکام نے پروگراموں کے مواد کے بارے میں موصول ہونے والی شکایات کا حوالہ دیتے ہوئے افغانستان میں ایف ایم اسٹیشنوں پر، وی او اے ، ریڈیو لبرٹی اور ریڈیو فری یورپ کی نشریات پر پابندی کا اعلان کیا ہے۔

طالبان کی اطلاعات و ثقافت کی وزارت کی جانب سے جاری ہونے والی ایک ہدایت کے مطابق یہ پابندی یکم دسمبر سے نافذ العمل ہو گی۔

وائس آف امریکہ کے اکمل داوی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طالبان کے ترجمان نے ان مبینہ شکایات کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں جن کے لیے ان کا کہنا ہے کہ یہ شکایات انہیں امریکی فنڈنگ سے چلنے والے نیوز پروگراموں کے بارے میں موصول ہوئی ہیں۔

یہ بھی واضح نہیں ہے کہ آیا اس پابندی کا اطلاق دیگر بین الاقوامی نشریاتی اداروں پر ہوگایا نہیں جو افغانستان میں ایف ایم نشریات کے لیے یہی نظام استعمال کرتے ہیں۔

اس سال کے شروع میں، طالبان نے افغانستان میں نجی نیوز چینل" طلوع" پر وائس آف امریکہ کےدری اور پشتو زبان کے ٹیلی ویژن شوزپیش کرنے پر بھی پابندی لگا دی تھی۔

وائس آف امریکہ کے دری اور پشتو ریڈیو پروگرام، جو 1980 کی دہائی میں شروع ہوئے تھے، پورے افغانستان میں لاکھوں سامعین تک پہنچتے تھے اور بڑے پیمانے پر معتبر اور قابل اعتماد ہونے کے طور پر ان کا احترام کیا جاتا ہے۔

سُر کا سفر: افغانستان کی فریدہ اور زہرہ احمدی کی کہانی
please wait

No media source currently available

0:00 0:09:07 0:00

گزشتہ سال اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے، طالبان نے افغانستان میں میڈیا اور صحافیوں پر متعدد پابندیاں عائد کیں ہیں،جن میں خواتین کے لیے اپنے چہرے کولازمی طور پر ڈھانپنا بھی شامل ہے۔

غیر جانبدار صحافتی تنظیموں نے طالبان کو، میڈیا پر وسیع پیمانے پر سینسر شپ لگانے، صحافیوں کو ہراساں کرنے اور میڈیا کی خواتین کارکنوں کو کام کے حقوق دینے سے انکار کرنے کا مورد الزام ٹھہرایا ہے۔

مبینہ طور پر درجنوں نجی ٹیلی ویژن چینلز، ریڈیو سٹیشنز اور پرنٹ میڈیا نے گزشتہ ایک سال کے دوران افغانستان میں کام کرنا بند کر دیا ہے جس کی بڑی وجہ انہیں درپیش معاشی مشکلات اور طالبان کی جانب سے عائد کردہ پابندیاں ہیں۔

افغان میڈیا کے سینکڑوں کارکن بھی طالبان کے ظلم و ستم کے خوف سے ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں۔

اس خبر کی مزید تفصیلات دستیاب ہوتے ہی ہم انہیں اپنے قارئین کے لیےپیش کریں گے۔

XS
SM
MD
LG