رسائی کے لنکس

تھر عدم توجہی کا شکار ہے: طبی ماہرین


تھرپارکر عدم توجہی کا شکار اور صحت جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم دکھائی دیتا ہے۔ ماہرین صحت بچوں کی اموات کی بڑی وجہ ماؤں کی خراب صحت، کم عمری کی شادیاں اور صحت کے بنیادی اصولوں کے بارے میں عدم آگہی کو قرار دیتے ہیں

کراچی: سندھ کے ضلع تھرپارکر میں جہاں گزشتہ برس درجنوں بچوں کی اموات کی خبریں اخبارات کی شہ سرخیوں کی ذینت بنیں، وہیں رواں ماہ بھی متعدد بچے موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔

جہاں ایک جانب سندھ کا بڑا ضلع، تھرپارکر حکومتی عدم توجہی کا شکار اور صحت جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم دکھائی دیتا ہے، وہاں ماہرین صحت ان بچوں کی اموات کی بڑی وجہ ماؤں کی خراب صحت، کم عمری کی شادیاں اور صحت کے بنیادی اصولوں کے بارے میں عدم آگہی کو قرار دیتے ہیں۔

رپوٹس کے مطابق، مٹھی کے ڈسٹرکٹ اسپتال کے نیوٹریشن وارڈ میں لائے گئے ایک اور بچے کی ماں اسکے ساتھ موجود تھی جس کی صحت بھی یہاں کی خواتین کی طرح کچھ اچھی نا تھی اسکا شمار بھی یہاں کی دیگر خواتین میں کرنا آسان ہے جو صحت جیسے بنیادی اصولوں سے انتہائی لاعلم تھی۔

جب اس ماں سے سوال کیا گیا تو جواب میں وہ کچھ نا بولی نا ہی کسی بات کا جواب دیا، نہی کسی قسم کے تاثرات کا اظہار کیا۔

سرکاری اسپتال کے اس نیوٹریشن وارڈ کی اسسٹنٹ رمیلہ نے وی او اے سے گفتگو میں بتایا کہ ’یہ کوئی نئی بات نہیں۔ بلکہ یہاں آنےوالی مائیں ایسے ہی رویوں سے دوچار ہیں۔ یہاں تک کہ اسپتال میں بچوں کی پیدائش کے بعد جہاں ہر عورت خوش ہوتی ہے اور اپنے بچے کو چمٹاکر محبت کا اظہار کرتی ہے یہاں صورتحال اسکے بالکل برعکس ہے‘۔

انھوں نے مزید بتایا کہ ’سرکاری اسپتال میں اکثر بہت کم عمر مائیں جن کی عمریں 13 سے 18 سال ہوتی ہے، حاملہ داخل ہوتی ہیں

تعلیم و آگہی کا فقدان ایک اور مسئلہ ہے جو بہت سی مشکلات کا سبب بن رہا ہے۔

تھر کے ضلع مٹھی کے سول اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر اقبال احمد بھرگڑی نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’ضلع کا سب سے بڑا مسئلہ بچوں کی کمزوری اور صحت کا ہے، جبکہ اگر دیکھاجائےتو ایک 20 سال کی ماں کے کئی ایک بچی ہونا ایک عام بات سمجھی جاتی ہے‘۔

اس حوالے سے محکمہ صحت سندھ کے ایڈیشنل سیکرٹری ڈاکٹر خالد شیخ نے بتایا کہ، ’تھر میں بچوں کی اموات سمیت دیگر مسائل موجود ہیں‘۔

ان کے بقول، یہاں مسئلہ صرف بچوں کی اموات نہیں، بلکہ صاف پانی اور صحت جیسے بنیادی مسائل موجود ہیں۔ اس لئے، محکمہٴصحت سندھ کی جانب سے ممکنہ حد تک بہتر اقدامات کی کوشش کی جارہی ہے۔

ان کے بقول محکمہ صحت کا جتنا اسٹاف تھرپارکر اور مٹھی کے اسپتالوں میں میں موجود ہے اتنا سندھ کے کسی اور ضلع میں موجود نہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ حکومتی سطح پر، صحت کے بنیادی وسائل کی فراہمی ممکن بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

XS
SM
MD
LG