رسائی کے لنکس

افغانستان میں 20 برس تک جاری رہنے والی جنگ سے کیا کھویا، کیا پایا؟


افغان جنگ کے آغاز سے اب تک 2400 سے زائد امریکی فوجی ہلاک اور 20 ہزار 700 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ (فائل فوٹو)
افغان جنگ کے آغاز سے اب تک 2400 سے زائد امریکی فوجی ہلاک اور 20 ہزار 700 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ (فائل فوٹو)

افغانستان میں جنگ کے 20 برس کے دوران اربوں ڈالرز خرچ کیے گئے جب کہ کئی ممالک کے کی افواج کے ہزاروں اہلکاروں نے خدمات انجام دیں اور اب یہ جنگ اپنے اختتامی مراحل میں ہے۔ ان دو دہائیوں میں کیا کچھ ہوتا رہا؟ امریکہ کو اس جنگ میں کیا نقصان ہوا اور فائدے کیا حاصل ہوئے؟ آئیے ایک جائزہ لیتے ہیں۔

افغانستان کی سر زمین پر غیر ملکی فوجی

افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف امریکہ کی جنگ 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد سات اکتوبر 2001 کو شروع ہوئی تھی اور یہ امریکہ کی تاریخ کی سب سے طویل عرصے تک بیرونِ ملک جاری رہنے والی جنگ ہے۔

امریکہ کے محکمۂ دفاع پینٹاگون کے اعداد و شمار کے مطابق سابق امریکی صدر براک اوباما کے دورِ حکومت میں جب افغان جنگ اپنے عروج پر تھی تو افغانستان میں تقریباً 98 ہزار امریکی فوجی تعینات تھے۔ بعد ازاں یہ تعداد کم ہوتی گئی اور اب فوجیوں کا انخلا آخری مراحل میں ہے۔

دسمبر 2001 میں 38 ممالک کا عسکری اتحاد نیٹو بھی اس جنگ میں امریکہ کے ساتھ شریک ہوا تھا لیکن افغانستان میں غیر ملکی فوجیوں کی تعداد میں امریکی فوجی سب سے زیادہ رہے۔

فروری 2020 میں جب امریکہ نے طالبان کے ساتھ فوجی انخلا کے لیے امن معاہدے پر دستخط کیے تو پینٹاگون کے مطابق افغانستان میں 14 ہزار امریکی فوجی موجود تھے۔

یکم مئی 2021 امن معاہدے کے مطابق فوجی انخلا کی پہلی ڈیڈ لائن تھی جسے امریکی صدر جو بائیڈن نے بڑھا کر 11 ستمبر 2021 کر دیا تھا۔ اس وقت تک افغانستان میں نو ہزار 500 غیر ملکی فوجی موجود تھے جن میں امریکی فوجیوں کی تعداد 2500 تھی۔

افغان شہریوں کا نقصان

افغانستان میں اقوامِ متحدہ کے معاون مشن کے مطابق صرف 2009 سے 2020 کے درمیان 38 ہزار سے زائد افغان شہریوں کی جانیں گئیں اور یہ سب عام شہری تھے۔ اسی عرصے کے دوران 70 ہزار افراد زخمی بھی ہوئے۔

عام شہریوں کی ہلاکتوں کے اعداد و شمار 2009 سے مرتب کیے گئے تھے سب سے زیادہ عام شہریوں کی ہلاکتیں 2018 میں ریکارڈ ہوئیں۔

امریکی فوج نے بگرام ایئر بیس کو افغان فورسز کے حوالے کر دیا
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:59 0:00

پناہ گزین اور وطن واپس آنے والے شہریوں کی افغان وزارت کے مطابق گزشتہ تین برس میں تین لاکھ 95 ہزار سے زائد شہری نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔

امریکہ اور اتحادی افواج کا نقصان

افغان جنگ کے دوران امریکہ کو ملک سے باہر اپنے فوجیوں کی ہلاکت کا سب سے بڑا نقصان اٹھانا پڑا۔ افغان جنگ کے آغاز سے اب تک 2400 سے زائد امریکی فوجی ہلاک اور 20 ہزار 700 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

افغانستان اور عراق کی جنگ میں ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد ریکارڈ کرنے والی ویب سائٹ 'آئی کیژولٹیز' کے مطابق ہلاکتوں کے اعتبار سے دوسرا سب سے زیادہ نقصان نیٹو میں شامل برطانیہ کا ہوا۔ افغان جنگ میں 455 برطانوی فوجی ہلاک ہوئے۔

دوسری جانب افغان حکومت نے اپنے سیکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت کے کوئی اعداد و شمار جاری نہیں کیے۔ البتہ صدر اشرف غنی نے 2019 میں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ 2014 میں جب وہ افغان صدر بنے، تب سے اب تک 45 ہزار سے زائد افغان سیکیورٹی اہلکار اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔

افغان جنگ کتنی مہنگی پڑی؟

پینٹاگون نے افغانستان میں امریکی آپریشنز پر 30 ستمبر 2019 تک کے اخراجات کا تخمینہ 776 ارب ڈالرز لگایا تھا۔ اس میں سے 197 ارب ڈالرز افغانستان کی تعمیرِ نو اور اداروں کی بحالی پر خرچ ہوئے ہیں۔

امریکہ کی 'براؤن یونیورسٹی' کی ایک تحقیق کے مطابق امریکہ کی جنگوں پر آنے والے اخراجات پینٹاگون کے بتائے گئے تخمینے سے زیادہ ہیں۔

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ پینٹاگون کے اعداد و شمار میں امریکی وزارتِ خارجہ کی جانب سے دی گئی امداد شامل نہیں کی گئی اور نہ ہی انٹیلی جنس آپریشنز اور زخمی فوجیوں کے علاج پر اٹھنے والے اخراجات کو شامل کیا گیا ہے۔

ان تمام اخراجات کو شامل کر کے 'براؤن یونیورسٹی' کے محققین نے دہشت گردی کے خلاف عراق، شام اور افغانستان کی امریکی جنگوں میں 2001 سے اب تک اٹھنے والے اخراجات کا تخمینہ 64 کھرب ڈالرز لگایا ہے۔

تبدیلی کیا آئی؟

مبصرین کے مطابق امریکہ کی اس جنگ سے پہلے افغانستان میں طالبان نے لڑکیوں کو تعلیم سے روک رکھا تھا اور خواتین کو جرائم کے الزامات پر سخت سزائیں دی جاتی تھیں۔ لیکن جب طالبان کے ہاتھ سے اقتدار گیا تو افغانستان میں کئی معاشرتی تبدیلیاں آئیں۔ فن کاروں اور خواتین کے لیے آسانیاں پیدا ہوئیں۔

افغان وزارتِ تعلیم کے مطابق اب تقریباً 97 لاکھ بچے اسکولوں میں پڑھ رہے ہیں جن میں 42 فی صد لڑکیاں ہیں۔ دو دہائیوں قبل ملک میں صرف تین ہزار اسکول تھے جب کہ اب 18 ہزار اسکول فعال ہیں۔

غیر ملکی افواج کا انخلا، افغانستان میں خانہ جنگی کا خدشہ
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:46 0:00

افغان پارلیمنٹ میں 68 خواتین قانون ساز ہیں جو ایوانِ زیریں کا 30 فی صد حصہ بنتا ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں خواتین کو اعلیٰ سیاسی و سرکاری عہدوں پر تعینات کیا گیا ہے جن میں سینیٹرز، وزرا اور گورنر بھی شامل ہیں۔

عالمی بینک کے مطابق 2003 سے 2018 کے دوران نومولود بچوں کی اموات میں بھی واضح کمی آئی ہے۔

لیکن اب امریکہ اور اتحادی افواج کے انخلا کے بعد افغان حکومت کے کنٹرول میں رہنے والے علاقے بھی طالبان کے قبضے میں جا رہے ہیں۔ درجنوں اضلاع پر طالبان نے کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور افغان فورسز کو پسپائی اختیار کرنا پڑی ہے۔

اس بدلتی صورتِ حال میں افغانستان کا مستقبل واضح نہیں۔ افغان شہریوں کو خدشہ ہے کہ انخلا کے بعد یا تو خانہ جنگی شروع ہو جائے گی یا پھر طالبان دوبارہ اقتدار سنبھال کر سخت گیر پالیسیوں کا نفاذ شروع کر دیں گے۔

XS
SM
MD
LG