رسائی کے لنکس

ونٹر گیمز، مختلف طرز کے اولمپکس کیوں؟


 بیجنگ نے 2008 کے سمر اولمپکس کی میزبانی کی تھی اور رواں برس وہاں ونٹر گیمز کا انعقاد ہورہا ہے۔ اس سے پہلے کسی ایک موسم میں اولمپکس کی میزبانی کرنے والے شہر کو دوسرے موسم کے لیے یہ موقع نہیں ملا تھا۔
بیجنگ نے 2008 کے سمر اولمپکس کی میزبانی کی تھی اور رواں برس وہاں ونٹر گیمز کا انعقاد ہورہا ہے۔ اس سے پہلے کسی ایک موسم میں اولمپکس کی میزبانی کرنے والے شہر کو دوسرے موسم کے لیے یہ موقع نہیں ملا تھا۔

جدید شکل میں اولمپکس کا آغاز 1896 میں یونان کے شہر ایتھنز سے ہوا تھا لیکن ونٹر اولمپکس کا انعقاد 1924 میں فرانس کے شہر شامونی سے شروع ہوا۔

سن 1924 سے 1992 تک موسمِ گرما اور سرما میں ہونے والے اولمپکس مقابلے ایک ہی برس منعقد ہوتے تھے۔ 1992 میں ونٹر اولمپکس فرانس کے شہر آلبیرویل میں منعقد ہوئے جب کہ اسی برس سمر اولمپکس کا انعقاد بارسلونا، اسپین میں ہوا۔ اس کے بعد اولمپکس کی اس روایت میں تبدیلی آنا شروع ہوئی۔

سن 1994 سے ہر دو برس بعد گرما اور سرما کے اولمپکس کا الگ الگ انعقاد شروع ہوا۔ 1994 میں موسمِ سرما کے اولمپکس ناروے میں ہوئے اور اس کے بعد 1996 میں موسم سرما کے اولمپکس امریکہ کے شہر اٹلانٹا میں ہوئے۔ اس کے دو برس بعد 1998 میں موسمِ سرما میں جاپان کو اس کی میزبانی ملی۔

اولمپکس مقابلوں کے انعقاد کی اس ترتیب میں کرونا وائرس کے باعث خلل پیدا ہوا اور 2020 میں طے شدہ ٹوکیو اولمپکس کو 2021 تک ملتوی کرنا پڑا۔

جمعے کو بیجنگ میں شروع ہونے والے ونٹر گیمز ٹوکیو میں اولمپکس کے صرف چھ ماہ بعد منعقد ہو رہے ہیں۔ اس کے بعد 2024 میں پیرس میں سمر اولمپکس ہوں گے۔

ہر دو برس میں انعقاد کیوں؟

اولمپک مقابلوں کی تاریخ مرتب کرنے والے مؤرخ بل میلن کے نزدیک گرمی اور سردی کے موسموں میں تقسیم کرکے ہر دو سال بعد عالمی مقابلوں کا انعقاد کرنے کی وجہ یہ ہے کہ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی اپنی آمدن بڑھانے کے ذرائع کی تلاش میں تھی۔

ان کا کہنا ہے کہ کمیٹی کا خیال تھا کہ کھیل کے مقابلے بڑھانے سے انہیں اشتہارات کی مد میں زیادہ سے زیادہ رقم ملے گی۔

اس کا نتیجہ یہ برآمد ہوا کہ ہر دو برس بعد انعقاد سے اولمپکس کو زیادہ عوامی توجہ حاصل ہوئی اور اس اقدام سے کھیلوں میں کمرشلائزیشن اور پیشہ ورانہ مہارت کو بھی فروغ ملا۔

پہلی بار دونوں اولمپکس کی میزبانی

بیجنگ موسم گرما اور سرما دونوں کے اولمپکس کی میزبانی کرے والا پہلا شہر ہے۔ بیجنگ نے 2008 کے سمر اولمپکس کی میزبانی کی تھی اور رواں برس وہاں ونٹر گیمز کا انعقاد ہورہا ہے۔ اس سے پہلے کسی ایک موسم میں اولمپکس کی میزبانی کرنے والے شہر کو دوسرے موسم کے لیے یہ موقع نہیں ملا تھا۔

مؤرخ بل میلن کے مطابق 1976 میں کینیڈا کے شہر مونٹریال میں سمر اولمپکس کا انعقاد ہوا تھا۔ اس کے بعد مونٹریال نے متعدد بار ونٹر اولمپکس کی میزبانی کرنے کے لیے رجوع کیا لیکن اسے کامیابی نہیں مل سکی۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق 2022 کے ونٹر اولمپکس کے لیے بیجنگ سے پہلے چھ یورپی ممالک امیدوار تھے۔ان میں سے ناروے کو فیورٹ قرار دیا جارہا تھا البتہ بعد میں ان مقابلوں پر آنے والے اخراجات یا سیاسی اسباب کی بنا پر ایک ایک کرکے سب ہی میزبانی سے دست بردار ہوگئے۔

جرمنی اور سوئٹرز لینڈ میں ونٹر اولمپکس کی میزبانی کرنے کے فیصلے کے لیے ریفرنڈم ہوا جس میں عوام کی اکثریت نے میزبانی نہ کرنے کے حق میں رائے دی تھی۔

اس کے بعد انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کو بیجنگ اور قازقستان کے شہر الماتی میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا تھا۔ کمیٹی نے 2022 کے لیے بیجنگ کے حق میں فیصلہ دیا۔

محدود پیمانے پر انعقاد

بیجنگ میں ہونے والے ونٹر اولمپکس میں 90 ممالک کے 2900 ایتھلیٹس کی شرکت متوقع ہے۔ چھ ماہ قبل ہونے والے ٹوکیو اولمپکس میں 200 سے زائد ممالک کے 11 ہزار کھلاڑی شریک ہوئے تھے۔

ٹوکیو کی طرح بیجنگ کے ونٹر گیمز کے مقابلوں میں غیر ملکی تماشائیوں کو شرکت کی اجازت نہیں ہو گی۔ مقامی سطح پر ’گنے چنے‘ افراد ہی براہِ راست میدان میں کھیلوں کے مقابلے دیکھ پائیں گے۔

موسمِ گرما اور سرما دونوں کے اولمپکس 17 روز تک جاری رہتے ہیں۔ اس حساب سے روزانہ کھیلوں کے متعدد مقابلے ہوں گے۔

دو بار میزبانی کرنے والے ممالک

دنیا میں تین ممالک سوئٹزرلینڈ، آسٹریا اور امریکہ نے دو دو بار ونٹر اولمپکس کی میزبانی کی ہے۔ اٹلی میں 1956 میں ونٹر اولمپکس کا انعقاد ہوا تھا اور 2026 میں وہاں دوسری بار موسمِ سرما کے کھیلوں کا انعقاد ہوگا۔

بیجنگ اولمپکس میں کھانا پیش کرنے کے لیے روبوٹس کی خدمات
please wait

No media source currently available

0:00 0:00:59 0:00

جاپان کے شہر سپورو میں 1976 کے ونٹر گیمز کا انعقاد ہوچکا ہے اور ممکنہ طور پر 2030 میں اسے دوبارہ ان کی میزبانی کا موقع مل سکتا ہے۔ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے تاحال میزبان کے حتمی فیصلے کا اعلان کرنے کے بارے میں کچھ نہیں کہا ہے۔

اس رپورٹ کے لیے معلومات خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

XS
SM
MD
LG