رسائی کے لنکس

برطانیہ: حکومت سازی کی کوششیں جاری، نئی کابینہ کا اعلان


برطانوی وزیرِاعظم تھریسا مے اور ان کے شوہر وزیرِاعظم کی رہائش گاہ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کے سامنے صحافیوں سے گفتگو کر رہے ہیں (فائل)
برطانوی وزیرِاعظم تھریسا مے اور ان کے شوہر وزیرِاعظم کی رہائش گاہ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کے سامنے صحافیوں سے گفتگو کر رہے ہیں (فائل)

تھریسا مے نے اتوار کو نئی کابینہ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نئی حکومت کے لیے "کنزرویٹو پارٹی کے کونے کونے سے" باصلاحیت افراد کو جمع کیا ہے۔

برطانیہ کی وزیرِاعظم تھریسا مے نے اپنی نئی کابینہ کا اعلان کردیا ہے جس میں انہوں نے اپنی موجودہ حکومت میں اہم وزارتوں پر تعینات وزرا میں سے بیشتر کو ان کے عہدوں پر برقرار رکھا ہے۔

تھریسا مے نے اتوار کو نئی کابینہ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نئی حکومت کے لیے "کنزرویٹو پارٹی کے کونے کونے سے" باصلاحیت افرادکو جمع کیا ہے۔

نئی کابینہ میں بورس جانسن وزیرِ خارجہ اور ڈیوڈ ڈیوس 'بریگزٹ' کے وزیر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہیں گے۔

کنزرویٹو پارٹی کے یہ دونوں رہنما برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے سرگرم حمایتی ہیں۔

گزشتہ سال تھریسا مے کے وزیرِاعظم بننے کے بعد ان کی جگہ وزارتِ داخلہ سنبھالنے والی امبر رڈ اور وزیرِ دفاع مائیکل فیلن بھی نئی حکومت میں اپنے اپنے عہدوں پر فرائض انجام دیتے رہیں گے۔

وزیرِاعظم مے نے سابق وزیر برائے پینشن اور ورک ڈیمین گرین کو فرسٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ نامزد کیا ہے۔ برطانوی نظامِ حکومت میں یہ عہدہ نائب وزیرِاعظم کے برابر سمجھا جاتا ہے۔

خزانہ کے سینئر وزیر ڈیوڈ گاؤکی کو ڈیمین گرین کی جگہ ورکس اور پینشن کی وزارت سونپی گئی ہے جب کہ پارلیمان کے ایوانِ عام (ہاؤس آف کامنز) میں کنزرویٹوز کے رہنما ڈیوڈ لڈنگٹن کو وزیرِانصاف مقرر کیا گیا ہے۔

تجزیہ کاروں نے نئی کابینہ میں مائیکل گوو کی وزیر برائے ماحولیات اور زراعت کے طور پر نامزدگی پر حیرت کا اظہار کیا ہے جنہیں گزشتہ سال تھریسا مے نے اختلافِ رائے پر کابینہ سے نکال دیا تھا۔

صحافیوں سے گفتگو کے دوران اس سوال پر کہ آیا وہ صرف عبوری رہنما کے طور پر ذمہ داریاں انجام دے رہی ہیں، برطانوی وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ وہ انتخابی مہم کے دوران واضح کرچکی ہیں کہ اگر وہ منتخب ہوگئیں تو وہ پوری مدت کے لیے وزیرِاعظم رہیں گی۔

برطانیہ میں گزشتہ ہفتے ہونے والےا نتخابات میں تھریسا مے کی جماعت نے غیر متوقع طور پر پارلیمان میں سادہ اکثریت کھودی تھی۔

تاہم پارلیمان کی سب سے بڑی جماعت ہونے کے ناتے ملکۂ برطانیہ نے کنزرویٹو پارٹی کو حکومت بنانے کی دعوت دی تھی جس کی تشکیل کے لیے پارٹی رہنما شمالی آئرلینڈ کی ایک چھوٹی جماعت 'ڈیموکریٹک یونینسٹ پارٹی' سے مذاکرات میں مصروف ہیں جس کی پارلیمان میں صرف 10 نشستیں ہیں۔

برطانیہ کی 650 رکنی پارلیمان میں حکومت سازی کے لیے کسی بھی جماعت کو 326 نشستوں کی سادہ اکثریت درکار ہوتی ہے۔

حالیہ انتخابات میں کنزرویٹوز نے 318 نشستیں جیتی ہیں جب کہ اس کی حریف لیبر پارٹی 262 نشستوں پر کامیاب ہوئی ہے۔

XS
SM
MD
LG