رسائی کے لنکس

تل ابیب میں احتجاج؛ نیتن یاہو سے استعفے اور نئے انتخابات کا مطالبہ


تیل ابیب میں ہونے والے مظاہرے کے شرکا یرغمال افراد کی بازیابی اور ملک میں جلد نئے انتخابات کا مطالبہ کر رہے تھے۔
تیل ابیب میں ہونے والے مظاہرے کے شرکا یرغمال افراد کی بازیابی اور ملک میں جلد نئے انتخابات کا مطالبہ کر رہے تھے۔
  • تل ابیب میں یرغمال افراد کی بازیابی کے لیے ہزاروں افراد نے ایک بار پھر مظاہرہ کیا ہے۔
  • غزہ میں رمضان سے قبل جنگ بندی کا امکان معدوم ہو تا جارہا ہے۔
  • اسرائیلی حکومت جنگ بندی کو حماس کی فتح کے مترادف قرار دے رہی ہے۔

اسرائیل کے شہر تل ابیب میں ہزاروں مظاہرین نے حماس کے ہاتھوں یرغمال افراد کی فوری بازیابی، وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کے مستعفی ہونے اور ملک میں فوری نئے انتخابات کے مطالبات کے ساتھ احتجاج کیا ہے۔

مظاہرے کے شرکا نے ایسے بینرز اٹھائے ہوئے تھے اور ایسی ٹی شرٹس پہنی ہوئی تھیں جن پر یرغمال افراد کے نام تحریر تھے اور تصویریں بنی ہوئی تھیں۔

حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر غیر متوقع حملے میں 240 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا جن میں سے سو سے زائد یرغمالوں کو نومبر میں عارضی جنگ بندی میں رہا کر دیا گیا تھا ۔ البتہ اب بھی لگ بھگ 100 افراد حماس کی تحویل میں ہیں۔

تل ابیب میں ہفتے کو ہونے والے احتجاج میں شریک مظاہرین باقی یرغمالوں کو بازیاب کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کا مطالبہ کر رہے تھے۔

اسرائیل کی حکومت کا کہنا ہے کہ لگ بھگ 100 یرغمال افراد غزہ میں موجود ہیں ہیں جب کہ 31 یرغمالوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مارے جا چکے ہیں جب کہ مظاہرین کی مایوسی کا بنیادی سبب یرغمالوں کی ہلاکتیں ہیں۔

کچھ مظاہرین نے فوری جنگ بندی کا بھی مطالبہ کیا۔ لیکن نیتن یاہو کی حکومت یہ کہتے ہوئے جنگ بندی کے مطالبات کو اب تک مسترد کرتی رہی ہے کہ یہ اقدام حماس کی فتح کے مترادف ہو گا۔

اسرائیلی فورسز اور حماس میں جنگ بندی کی کوشش کرنے والے ثالث رمضان کی آمد سے قبل جنگ بندی کی کوشش کرتے رہے جس کے امکانات اب نظر نہیں آ رہے کیوں کہ ماہِ رمضان شروع ہونے والا ہے اور جنگ بندی کے لیے کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے بھی جمعے کو کہا تھا کہ اس سلسلے میں کوئی بڑی پیش رفت مشکل نظر آ رہی ہے۔

تل ابیب میں ہونے والے مظاہرے میں 50 سالہ پائلٹ شائی گل نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے گفتگو میں کہا کہ نیتن یاہو کی حکومت کو جنگ سے قبل بھی بڑے پیمانے پر احتجاج اور مظاہروں کی ایک لہر کا سامنا تھا جب کہ سات اکتوبر کے حملے کے بعد اب وہ اقتدار میں نہیں رہ سکتے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان پر لوگوں کا اعتماد نہیں رہا اور اب اسرائیل میں انتخابات کرانے ہوں گے۔

بعد ازاں پولیس حکام نے بتایا کہ پولس نے 16 مظاہرین کو ہنگامہ آرائی کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔

مظاہرین نے احتجاج کے دوران ایک ہائی وے کو ٹریفک کے لیے بند کردیا تھا، جس کے بعد پولیس نے ان کے خلاف کارروائی کی اور پانی کی توپیں استعمال کیں۔

نیتن یاہو کو رواں ہفتے ایک نیا دھچکہ اس وقت لگا تھا جب ایک تحقیقات میں سامنے آیا کہ وزیرِ اعظم 2021 میں شمالی اسرائیل میں ایک بھگدڑ کے ذاتی طور پر ذمہ دار ہیں جس میں 45 یہودی زائرین ہلاک ہوئے تھے۔

نیتن یاہو کی سیاسی جماعت لیکوڈ پارٹی کا کہنا ہے کہ مذکورہ تحقیقات کے سیاسی محرکات تھے۔

سات اکتوبر 2023 کے اسرائیل پر حماس کے حملے میں اسرائیل کے مطابق لگ بھگ 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں سے زیادہ تر شہری تھے۔

حماس کے اس حملے کے بعد اسرائیل نے حماس کے خاتمے کے لیے فوجی مہم کا آغاز کیا تھا اور سات اکتوبر کو ہی غزہ کا محاصرہ کر لیا تھا۔ اس کے بعد سے اسرائیلی فوج کی غزہ میں عسکری مہم جاری ہے۔

غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام محکمۂ صحت کے مطابق گزشتہ پانچ ماہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی میں 30 ہزار 960 افراد مارے جا چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

اس رپورٹ کے لئےمواد خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG