رسائی کے لنکس

گھوٹکی ٹرین حادثے میں ہلاکتوں کی تعداد 40 ہو گئی، امدادی سرگرمیاں جاری


پاکستان کے صوبے سندھ کے ضلع گھوٹکی میں ڈہرکی اسٹیشن کے قریب ٹرین حادثے کے نتیجے میں کم سے کم 40 مسافر ہلاک اور 100 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔

پیر کی علی الصباح کراچی سے سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس کی چار بوگیاں گھوٹکی کی تحصیل اوباوڑو کے مقام پر پٹری سے اتر کر ڈاؤن ٹریک پر گر گئیں جس کے بعد پنجاب سے آنے والی سرسید ایکسپریس متاثرہ ٹرین کی ڈاؤن ٹریک پر موجود بوگیوں سے جا ٹکرائی اور اس کی بھی تین بوگیاں پٹری سے اتر گئیں۔

ڈپٹی کمشنر گھوٹکی عثمان عبداللہ کے مطابق حادثے کے زخمیوں کو میرپور ماتھیلو، صادق آباد، گھوٹکی اور اوباوڑو کے ٹراما سینٹر منتقل کیا جا رہا ہے۔

بعض زخمیوں کو ایمبولینسز کے بجائے ٹریکٹر ٹرالیوں میں قریبی اسپتال منتقل کیا گیا جب کہ اب بھی کچھ مسافر بوگیوں میں پھنسے ہوئے ہیں جنہیں نکالنے کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

جائے حادثہ سے قومی شاہراہ کا فاصلہ تقریباً 20 کلو میٹر بتایا جاتا ہے۔ البتہ ریلوے حکام کی ریلیف ٹرین روہڑی اسٹیشن سے جائے وقوعہ پر پہنچ چکی ہے جس کے بعد بوگیوں کو ٹریک سے ہٹانے کا کام بھی شروع ہو گیا ہے۔

پاکستان میں ایک اور ٹرین حادثہ، بھاری جانی و مالی نقصان
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:02 0:00

یلوے حکام کے مطابق حادثے کے بعد اپ اور ڈاؤن ٹریکس پر ٹرینوں کی آمد و رفت روک دی گئی ہے۔ ٹریکس کو کلیئر کرنے کے لیے ہیوی مشینری طلب کی گئی ہے۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق جائے وقوعہ پر ریلیف اینڈ ریسکیو آپریشن جاری ہے جس میں فوج اور رینجرز کے اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پنو عاقل سے فوجی ڈاکٹرز اور پیرامیڈکس ایمبولینسز کے ہمراہ حادثے کے مقام پر پہنچ گئے ہیں جب کہ ریلیف اینڈ ریسکیو آپریشن کے لیے آرمی کی اسپیشل انجینئرنگ ٹیم بذریعہ ہیلی کاپٹر راولپنڈی سے متاثرہ مقام پر پہنچ رہی ہے۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے ٹرین حادثے پر ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ آج صبح پیش آنے والے واقعے میں مسافروں کی ہلاکت پر انہیں صدمہ ہوا ہے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ انہوں نے وزیرِ ریلوے کو جائے وقوعہ پہنچ کر زخمیوں کو طبی امداد یقینی بنانے اور ہلاک افرادِ کے اہلِ خانہ کے ساتھ تعاون کا کہا ہے۔

عمران خان کے بقول وہ ریلوے کو محفوظ بنانے کی راہ میں حائل خامیوں کی جامع تحقیقات کا حکم دے رہے ہیں۔

یاد رہے کہ ریلوے کے سکھر ڈویژن میں پہلے بھی ایسے کئی حادثات رونما ہوچکے ہیں جن میں درجنوں ہلاکتیں واقع ہوچکی ہیں۔

XS
SM
MD
LG