رسائی کے لنکس

پاکستان میں ٹرانس جینڈر افراد کے حقوق کے لیے قانون سازی


ایک پاکستانی ٹرانس جینڈر ۔ فائل فوٹو
ایک پاکستانی ٹرانس جینڈر ۔ فائل فوٹو

اس سال ہونے والی مردم شماری میں پہلی بار ٹرانس جینڈر افراد کی بھی گنتی کی گئی  اور جون میں پہلی مرتبہ ایک ٹرانس جینڈر کو پاکستانی پاسپورٹ جاری کیا گیا۔

پاکستان کی پارلیمنٹ خواجہ سراؤں (ٹرانس جیندر) لوگوں کو مساوی شہری تسلیم کرنے اور ان کے خلاف تعصب اور تشدد پر سزائیں دینے کے لیے پہلی قانون سازی کر رہی ہے جو انتہائی قدامت پرست نظریات رکھنے والے معاشرے میں ایسے افراد کے حقوق کی مہم چلانے والوں کی ایک حیران کن کامیابی ہے۔

نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹرانس جینڈر پرسنز پروٹیکشن آف رائٹ بل نامی اس قانونی مسودے کے بارے میں سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ توقع ہے یہ بل آئندہ ہفتوں میں پارلیمنٹ سے منظور ہو جائے گا کیونکہ اسے تمام اہم جماعتوں کی تائید حاصل ہے۔

25 سالہ محلاب جمیل جو نسوانی خصوصیات رکھنے والے ٹرانس جینڈر ہیں اور جنہوں نے اس بل کی تیاری میں مدد کی ہے ' کہتے ہیں کہ حکومت اس بل کی حمایت میں پیش پیش ہے۔

اس بل میں ٹرانس جینڈر کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے تمام افراد کو، چاہے ان کی خصوصیات مردانہ ہوں یا نسوانی ، یا پیدائش کے وقت قدرتی طور پر انہیں ملنے والی جنس ،ان معاشرتی اقدار سے مختلف ہو، جس کا تعین جنس کی بنیاد پر ہوتا ہے، پاکستان کے مساوی شہری تسلیم کرتے ہوئے ، برابر کے حقوق دیے گئے ہیں۔

پارلیمنٹ کی ایک رکن نعیمہ کشور خان، جو اس بل کی حامی ہیں، کہتی ہیں کہ ہم اس بل کی اس لیے حمایت کر رہے ہیں کیونکہ نہ صرف انسان ہونے کے ناطے بلکہ اس ملک کے شہری ہونے کے ناطے بھی یہ ان لوگوں کا حق ہے ۔

پچھلے سال پاکستانی علما کے ایک گروپ نے ایک فتوی جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ایسے ٹرانس جینڈر افراد جن کی عورت یا مرد کی شناخت واضح ہے، اپنی مخالف جنس سے شادی کر سکتے ہیں۔

سن 2012 میں پاکستان کی سپریم کورٹ نے ٹرانس جینڈر افراد کو مساوی شہری قراد دیتے ہوئے انہیں وراثت کی جائیداد میں حصے کا حق دار قرار دیا تھا اور اپنے حکم میں اعلی عدلیہ نے انہیں تعلیم اور روزگار کے مساوی مواقع دینے کا کہا تھا۔

اس سے ایک سال پہلے انہیں ووٹ ڈالنے کا حق دیا گیا تھا۔

اس سال ہونے والی مردم شماری میں پہلی بار ٹرانس جینڈر افراد کی بھی گنتی کی گئی اور جون میں پہلی مرتبہ ایک ٹرانس جینڈر کو پاکستانی پاسپورٹ جاری کیا گیا۔

محلاب جمیل کا کہنا ہے کہ اس قانون کی منظوری کے بعد حکومت کو حقیقی معنوں میں یہ مہم چلانے کی ضرورت ہوگی کہ معاشرے کو، حکومتی عہدے داروں ، پولیس اہل کاروں اور ہر کسی کو یہ احساس دلا یا جائے کہ ٹرانس جینڈر انہی کی طرح انسان ہیں اور انہی کی طرح ان کے بھی برابر کے حقوق ہیں۔

XS
SM
MD
LG