رسائی کے لنکس

چینی مصنوعات پر 10 فیصد محصولات عائد کرنے کا فیصلہ موخر


صدر ڈونلڈ ٹرمپ صحافیوں سے گفتگو کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)
صدر ڈونلڈ ٹرمپ صحافیوں سے گفتگو کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لگ بھگ 150 ارب ڈالر کی چینی مصنوعات پر یکم ستمبر سے دس فیصد محصولات عائد کرنے کا فیصلہ موخر کر دیا ہے۔ صدر کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کا مقصد کرسمس کے موقع پر صارفین کو مہنگائی کے اثرات سے بچانا ہے۔

صدر ٹرمپ کی جانب سے جن چینی مصنوعات پر ٹیکس استثنٰی دیا گیا ہے ان میں لیپ ٹاپ، موبائل فونز اور کھلونے شامل ہیں۔

حکام نے وضاحت کی ہے کہ امریکہ کی جانب سے چین کی دیگر ہزاروں مصنوعات پر 10 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ برقرار ہے۔ ان مصنوعات میں کپڑے، کھانے پینے کی اشیاء اور دیگر الیکٹرانک مصنوعات شامل ہیں جن پر ٹیکس یکم ستمبر سے نافذ العمل ہو گا۔

ماہرین کے مطابق امریکی حکومت کے اس فیصلے اور تجارتی مذاکرات کے ایک اور دور کے امکانات کے بعد اسٹاک مارکیٹس میں تیزی دیکھی گئی ہے جب کہ ممکنہ مہنگائی سے پریشان صارفین نے بھی سکھ کا سانس لیا ہے۔

صدر ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد مذکورہ چینی مصنوعات پر عائد دس فیصد محصولات کا اطلاق اب پندرہ دسمبر سے ہو گا۔

نیو جرسی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ صارفین کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ لوگوں کی کرسمس شاپنگ متاثر نہ ہو۔

خیال رہے کہ چند روز قبل امریکہ نے چین کو کرنسی میں ردوبدل کرنے والا ملک قرار دیا تھا۔ جس کے بعد دونوں عالمی معاشی طاقتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا تھا۔

امریکہ اور چین کے تجارتی مذاکرات تاحال کامیاب نہیں ہو سکے۔ (فائل فوٹو)
امریکہ اور چین کے تجارتی مذاکرات تاحال کامیاب نہیں ہو سکے۔ (فائل فوٹو)

اس کشیدگی کے نتیجے میں امریکی صدر ٹرمپ نے 300 ارب ڈالرز کی چینی مصنوعات پر 10 فیصد محصولات عائد کر دیے تھے۔ جس کے ردعمل میں چین کی طرف سے امریکہ سے زرعی مصنوعات کی درآمدات پر پابندی لگا دی گئی تھی۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ چین کے ساتھ تجارتی محاذ پر کشیدگی میں اضافے کی بجائے بات چیت سے معاملات حل کرنے کا خواہش مند ہے۔ وائٹ ہاؤس نے چینی وفد کو مذاکرات کے لیے ستمبر میں دورہ امریکہ کی دعوت دی ہے۔

اس فیصلے کے بعد امریکی صدر کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے تجارتی وفود ستمبر میں مذاکرات کر سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان جولائی کے آخر میں شنگھائی میں ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ رہے تھے۔

چین اور امریکہ کی تجارتی جنگ کے باعث عالمی کاروباری منڈیوں میں بھی اتار چڑھاؤ دیکھا جا رہا ہے۔ مبصرین کے مطابق دونوں ممالک مذاکرات کے باوجود کسی قابل عمل سمجھوتے پر نہیں پہنچ سکے۔

XS
SM
MD
LG