رسائی کے لنکس

صدر ٹرمپ کی ولادی میر پوٹن سے ملاقات ختم


صدر ٹرمپ اور صدر پوٹن ملاقات کے آغاز سے قبل صحافیوں سے مختصر بات چیت کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ اور صدر پوٹن ملاقات کے آغاز سے قبل صحافیوں سے مختصر بات چیت کر رہے ہیں۔

دونوں صدور کی ملاقات کی تیاریاں گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری تھیں تاہم دونوں حکومتوں نے تاحال ملاقات کے ایجنڈے کے متعلق کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روس کے صدر ولادی میر پوٹن کے درمیان پہلی باضابطہ ملاقات فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں ختم ہو گئی ہے۔ یہ ملاقات دو گھنٹے تک جاری رہی۔ توقع ہے کہ دونوں راہنما کچھ دیر بعد میڈیا سے خطاب کریں گے۔

دونوں صدور کے درمیان اس سے قبل بھی مختلف مواقع اور اجلاسوں کے دوران ملاقاتیں ہوچکی ہیں لیکن یہ دونوں رہنماؤں کی پہلی باضابطہ سربراہی ملاقات ہے۔

پیر کو ملاقات کے آغاز سے قبل دونوں رہنماؤں نے صحافیوں سے مختصر بات چیت کرتے ہوئے ملاقات کو خوش آئند قرار دیا۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ روس اور امریکہ دنیا کی دو سب سے بڑی جوہری طاقتیں ہیں جن کا ایک دوسرے سے بات کرنا بہت ضروری ہے۔

سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں صدور کے درمیان پیر کو ہونے والی ملاقات کے آغاز پر دونوں رہنما آدھے سے ایک گھنٹے تک تخلیے میں ملیں گے جس میں صرف دونوں کے ترجمان شریک ہوں گے۔

بعد ازاں اس ملاقات میں دونوں ممالک کے اعلیٰ وفود بھی شامل ہوجائیں گے۔

امکان ہے کہ امریکہ اور روس کی اس سربراہی ملاقات میں شام کی صورتِ حال، ایران کے جوہری پروگرام اور خطے میں اس کی مداخلت سمیت باہمی دلچسپی کے دیگر امور زیرِ غور آئیں گے۔

صدر پوٹن ملاقات کے طے شدہ وقت سے کچھ دیر قبل ہی ہیلسنکی پہنچے جب کہ صدر ٹرمپ ایک رات قبل ہی فن لینڈ کے دارالحکومت پہنچ گئے تھے۔
صدر پوٹن ملاقات کے طے شدہ وقت سے کچھ دیر قبل ہی ہیلسنکی پہنچے جب کہ صدر ٹرمپ ایک رات قبل ہی فن لینڈ کے دارالحکومت پہنچ گئے تھے۔

دونوں صدور کی ملاقات کی تیاریاں گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری تھیں تاہم دونوں حکومتوں نے تاحال ملاقات کے ایجنڈے کے متعلق کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے۔

روسی صدر کے ساتھ اس ملاقات سے قبل صدر ٹرمپ نے برسلز میں 'نیٹو' کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی تھی جس کے بعد انہوں نے برطانیہ کا سرکاری دورہ کیا تھا۔

ان دونوں دوروں کے دوران صدر ٹرمپ نے امریکہ کے دیرینہ یورپی اتحادیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

سربراہی ملاقات کے لیے صدر ٹرمپ اتوار کو برطانیہ سے ہیلسنکی پہنچے تھے جہاں انہوں نے پیر کی صبح ناشتے پر فن لینڈ کے صدر ساؤلی نینستو سے ملاقات کی تھی۔

برطانیہ سے ہیلسنکی روانہ ہوتے وقت صدر ٹرمپ نے کئی ٹوئٹس بھی کیے جن میں ان کا کہنا تھا کہ سربراہی ملاقات میں ان کی کارکردگی کتنی ہی اچھی کیوں نہ ہو، آخرِ کار انہیں تنقید کا نشانہ ہی بنایا جائے گا۔

اتوار کو برطانیہ میں امریکی ٹی وی 'سی بی ایس' کے ساتھ ایک انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے بھی ملاقات کے مقاصد سے متعلق پوچھے جانے والے سوال کا جواب دینے سے انکار کیا اور کہا کہ وہ اس بارے میں ملاقات کے بعد بات کریں گے۔

جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ اپنی اس ملاقات میں صدر ٹرمپ سے ان 12 روسی انٹیلی جنس افسران کو امریکہ کے حوالے کرنے کا مطالبہ کریں گے جن پر 2016ء کے امریکی صدارتی انتخابات میں مداخلت کے الزام میں گزشتہ ہفتے ہی ایک امریکی عدالت میں فردِ جرم عائد کی گئی ہے، صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس بارے میں سوچا تو نہیں تھا لیکن وہ اس پر بات کرسکتے ہیں۔

امریکہ اور روس کے درمیان ملزمان کی حوالگی کا کوئی باضابطہ معاہدہ موجود نہیں ہے اور اسی وجہ سے اس بات کا کوئی امکان نہیں کہ روسی حکومت اپنے ان اہلکاروں کو قانونی کارروائی کے لیے امریکہ کے حوالے کرے گی۔

صدر پوٹن کی حکومت ویسے بھی امریکی صدارتی انتخابات میں مداخلت کے الزامات کی تردید کرتی آئی ہے جب کہ صدر ٹرمپ کا اپنا بھی موقف ہے کہ ان کی انتخابی فتح میں روس یا اس کے اداروں کا کوئی ہاتھ نہیں تھا۔

فن لینڈ کا قصرِ صدارت جہاں دونوں رہنماؤں کی ملاقات ہورہی ہے۔
فن لینڈ کا قصرِ صدارت جہاں دونوں رہنماؤں کی ملاقات ہورہی ہے۔

ہیلسنکی آمد سے عین قبل 'سی بی ایس' کے ساتھ اپنے انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے یورپی یونین کو امریکہ کا بڑا دشمن بھی قرار دے دیا تھا۔ اس بیان اور اس کی ٹائمنگ پر امریکہ اور یورپ میں خاصی لے دے ہورہی ہے۔

صدر پوٹن بھی یورپی یونین' اور 'نیٹو' کو خطے میں روس کے مفادات اور سلامتی کے لیے ایک خطرہ قرار دیتے آئے ہیں اور ماضی میں سوویت یونین کا حصہ رہنے والی یورپی ریاستوں کے ان دونوں اتحادوں میں شمولیت کے سخت خلاف ہیں۔

دونوں رہنماؤں کی سربراہی ملاقات سے قبل ہی ہیلسنکی میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جو ملاقات کے دوران بھی جاری رہے گا۔

'سی بی ایس' کے ساتھ اپنی گفتگو میں صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ روسی ہم منصب کے ساتھ ان کی ملاقات کا کوئی برا نتیجہ نہیں نکلے گا البتہ اس سے کچھ بہتر نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس ملاقات سے انہیں بہت زیادہ امیدیں نہیں اور وہ یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ اس ملاقات کا نتیجہ کیا ہوگا۔

XS
SM
MD
LG