رسائی کے لنکس

جوہری معاہدے کا ’’مکمل خاتمہ‘‘ ممکن ہے: ٹرمپ


ٹرمپ نے یہ بات پیر کے روز وائٹ ہاؤس میں اپنی کابینہ کے اجلاس کے دوران اپنے ابتدائی کلمات میں کہی۔ اُنھوں نے کہا کہ ’’درحقیقت اس بات کا امکان موجود ہے‘‘۔ بقول اُن کے، ’’کچھ لوگ تو کہتے ہیں کہ اِسی بات کا زیادہ امکان ہے‘‘۔

صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اُن کی جانب سے ایران کے جوہری معاہدے پر عمل درآمد کی تجدید نہ کرنے کا فیصلہ سمجھوتے کے ’’مکمل خاتمے‘‘ میں بدل سکتا ہے۔

ٹرمپ نے یہ بات پیر کو وائٹ ہاؤس میں اپنی کابینہ کے اجلاس کے دوران اپنے ابتدائی کلمات میں کہی۔ اُنھوں نے کہا کہ ’’درحقیقت اس بات کا امکان موجود ہے‘‘۔

بقول اُن کے ’’کچھ لوگ تو کہتے ہیں کہ اِسی بات کا زیادہ امکان ہے‘‘۔

اُن کے کلمات جو تحریر شدہ تھے تو کبھی فی البدی گفتگو کی صورت میں تھے، صدر نے کہا ہے کہ بہت سارے لوگ 2015ء کے معاہدے سے الگ ہونے کے اُن کے فیصلے سے متفق ہیں، جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور یورپی یونین نے ایران کے ساتھ طے کیا تھا۔

تاہم سمجھوتے میں شامل فریق میں سے کسی نے بھی ٹرمپ کے اقدام کی توثیق نہیں کی اور پیر کو لگزمبرگ میں منعقدہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس نے معاہدے کی وکالت کرنے کے لیے اپنی چوٹی کی سفارت کار، فریڈریکا مغیرنی کو واشنگٹن روانہ کیا ہے۔

یورپی یونین کے 28 ملکوں کے وزرائے خارجہ کے مذاکرات کے بعد اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے، مغیرنی نے کہا کہ ’’صاف بات ہے کہ وزرا کو اس حقیقت کے بارے میں تشویش لاحق ہے کہ مشترکہ مربوط جوہری معاہدے کے بارے میں جو پیغام جائیں گے وہ ذذاکرات شروع کرنے کے امکان پر منفی طور پر اثر انداز ہوں گے یا شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات کی گنجائش کم ہوجائے گی‘‘۔

ٹرمپ نے پیر کے روز اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہ محسوس کرتے تھے کہ معاہدے کے بارے میں وہ جو باتیں انتخابات کی مہم کے دوران کرتے تھے امیدوار اور پھر صدر کی حیثیت سے، اُن پر اقدام ضروری ہے؛ حالانکہ اپنی صدارت کے پہلے پانچ ماہ کے دوران اُنھوں نے دو بار سمجھوتے کی توثیق کی تھی۔

XS
SM
MD
LG