رسائی کے لنکس

امریکہ: غیر قانونی تارکینِ وطن کو مردم شماری میں شامل نہ کرنے کا فیصلہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر قانونی تارکینِ وطن سے متعلق ایک حکم نامے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت انہیں 2020 کی مردم شماری میں شامل نہیں کیا جائے گا۔

اس معاملے پر وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری نے منگل کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ غیر قانونی تارکینِ وطن کو کانگریس میں نمائندگی اور سیاسی اثر و رسوخ دینا ہمارے جمہوری اصولوں کے منافی ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ ہمارے قوانین کی صریحاً توہین کرتے رہے ہیں۔

پریس سیکریٹری کا کہنا تھا کہ غیر قانونی طور پر امریکہ آنے والے غیر ملکیوں کو وسائل کی تقسیم کے مقصد کے لیے کی جانے والی مردم شماری میں شامل کرنے کے اچھے نتائج نہیں ہوں گے اور اس عمل سے ہمارے نظامِ حکومت کو نقصان پہنچے گا۔

خیال رہے کہ امریکہ میں ہر 10 سال بعد مردم شماری کی جاتی ہے۔ رواں سال کرونا وائرس کے بحران کی وجہ سے مردم شماری کے عمل کا دورانیہ بھی بڑھایا گیا ہے۔

امریکہ میں مقیم لوگ مردم شماری میں اپنا اندراج آن لائن سروے یا طبع شدہ سوال نامے کے ذریعے کرا سکتے ہیں۔ جو لوگ آن لائن معلومات جمع نہیں کراتے، مردم شماری کا عملہ ان لوگوں کے گھروں پر جا کر ان کا اندراج کرتا ہے۔ امریکی حکومت نے گھر گھر جا کر لوگوں کا اندراج کرنے کے عمل کا دورانیہ جولائی کی 31 تاریخ سے بڑھا کر 14 اگست تک کرنے کا اعلان کیا ہے۔

امریکہ کے وفاقی قانون کے تحت 'سینسس بیورو' پر لازم ہے کہ وہ امریکہ کی آبادی سے متعلق اپنے حتمی اعداد و شمار 31 دسمبر تک امریکی صدر کو جمع کرا دے۔

صدر ٹرمپ اور ان کی حکومت مردم شماری میں غیر قانونی تارکینِ وطن کو گننے کی حامی نہیں ہے۔ ٹرمپ حکومت اس سے قبل مردم شماری کو غیر قانونی تارکینِ وطن کی شناخت کے لیے استعمال کرنے کی کوشش بھی کر چکی ہے۔

حکام نے 2018 میں تجویز دی تھی کہ 2020 کی مردم شماری میں شہریت سے متعلق سوال بھی شامل کیا جائے گا۔ لیکن امریکی سپریم کورٹ نے انہیں اس منصوبے پر عمل درآمد سے روک دیا تھا۔

یہ مردم شماری امریکہ میں وسائل کی تقسیم پر اثر انداز ہو گی۔ یعنی مردم شماری کے بعد یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ آبادی کے لحاظ سے کس ریاست کو کانگریس کی کتنی نشستیں ملیں گی جب کہ اربوں ڈالرز کی وفاقی اعانت اور فنڈنگ کی تقسیم بھی مردم شماری کے نتائج پر منحصر ہے۔

ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کا مردم شماری میں غیر قانونی تارکینِ وطن کو نہ گننے سے متعلق خصوصی حکم نامہ عدالت میں چیلنج ہو جائے گا۔

امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹس کے قائد چک شومر نے اس صدارتی حکم نامے پر اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ اس حکم نامے کی حیثیت کاغذ کے ایک ٹکڑے سے زیادہ نہیں ہے۔ عدالتیں اس حکم نامے کو رد کر دیں گی۔

چک شومر کے بقول، "سیاسی فائدے کے لیے کیا جانے والا یہ عمل امریکی صدر اور ان کی انتظامیہ کا ایک اور نسل پرستانہ حملہ ہے۔ وہ تارکینِ وطن کو دشمنوں کے روپ میں دیکھتے ہیں جو غلط ہے۔ حالاں کہ وہ ہمارے معاشرے کا اہم حصہ ہیں۔"

XS
SM
MD
LG