رسائی کے لنکس

اسقاطِ حمل کے حقوق کا فیصلہ ریاستوں پر چھوڑ دینا چاہیے: ٹرمپ


ریپبلکن صدارتی امیدوار اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ 2 اپریل 2024 کو گرین بے، وسکانسن میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کر رہے ہیں۔
ریپبلکن صدارتی امیدوار اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ 2 اپریل 2024 کو گرین بے، وسکانسن میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کر رہے ہیں۔
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا ابارشن کے حق پر پیر کا بیان نومبر کے انتخابات سے پہلے اس متنازعہ مسئلے سے نمٹنے کی کوشش ہے۔
  • اسقاط حمل کے حقوق کے ایک سرکردہ امریکی گروپ کی طرف سے فوری تنقید سامنے آئی
  • ٹرمپ کے ویڈیو بیان پر ردعمل میں، جوبائیڈن نے کہا، "ٹرمپ پریشان ہیں۔ وہ فکر مند ہیں کہ چونکہ وہ ابارشن سے متعلق Roe v. Wade فیصلے کو الٹنے کے ذمہ دار ہیں، ووٹرز انہیں 2024 میں جوابدہ ٹھہرائیں گے۔

امریکی ریپبلکن پارٹی کے متوقع صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو کہا کہ ابارشن یا اسقاط حمل کے حقوق کے بارے میں فیصلےکو ملک کی ریاستوں پر چھوڑ دنیا چاہیے۔

اس طرح انہوں نے ایک طرف خود کو 2022 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے ساتھ ہم آہنگ کرتے ہوئے اس طریقہ کار کے آئینی حق کو کالعدم قرار دیا اور اسقاط حمل کے خلاف قومی پابندی کے سرگرم کارکنوں کےمطالبے سے انکار بھی کیا۔

ٹرمپ نے 2015 میں ایک قومی سیاسی شخصیت بننے سے پہلے ایک بار اسقاط حمل کے حقوق کی حمایت کی تھی لیکن پھر بطور صدر سپریم کورٹ میں تین قدامت پسند ججوں کو مقرر کیا جنہوں نے اسقاط حمل کے اس فیصلے کو تبدیل کرنے میں مدد کی جو تقریباً 50 سال سے برقرار تھا۔

ترمپ اس بارے میں مہینوں سے پریشان ہیں کہ نومبر کے انتخابات سے پہلے اپنے مدمقابل ڈیموکریٹک صدر جو بائیڈن کے ساتھ اس متنازعہ مسئلے سے کیسے نمٹا جائے جواسقاط حمل کے حقوق کی حمایت کرنے ہیں اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے لیے ٹرمپ کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔

ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ اسقاط حمل سے متعلق ایک ایسے معاہدے پر بات چیت کے قابل ہو جائیں گے جو "دونوں فریقوں کو خوش کردے گا۔" شاید حمل کے 15 یا 16 ہفتوں کے بعد اس طریقہ کار پر پابندی لگائی جائے۔ رائے عامہ کے جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی عام طور پر اسقاط حمل کے حقوق کے حامی ہیں لیکن اکثر کسی بھی پابندی کی تفصیلات پر متفق نہیں ہوتے۔

ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا سائٹ Truth پر ایک ویڈیو میں کہا کہ ملک کی 50 ریاستوں میں سے ہر ایک کو ریاست کی قانون سازی کی کارروائی یا ووٹروں کے درمیان ریفرنڈم کے ذریعے فیصلہ کرنا چاہیے، اوربقول انکے "وہ جو بھی فیصلہ کریں وہ زمین کا قانون ہونا چاہیے، اور اس معاملے میں ریاست کا قانون۔"

انہوں نے مزید کہا کہ وہ "ریپ، قریبی عزیزوں کے درمیان جنسی تعلق اور ماں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہونے کی صورت میں استثنا دیے جانے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔" یہ وہ امر ہےجس کی اسقاط حمل کے کچھ مخالفین مخالفت کرتے ہیں جبکہ دیگر اس کےحامی ہیں۔

تولیدی حقوق امریکہ میں وسط مدتی انتخابات کا اہم ایشوکیوں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:54 0:00

ٹرمپ نے کہا ، "بہت سی ریاستیں (اس معاملے میں) مختلف ہوں گی ، کئی میں ہفتوں کی تعداد مختلف ہوگی یا کچھ دوسروں کے مقابلے زیادہ قدامت پسندانہ (اقدامات) کریں گی۔" ٹرمپ نے کہا کہ آخرکاریہ سب لوگوں کی رضا سے متعلق ہے۔ ہم اب اسی جگہ پر ہیں اور یہی ہم چاہتے ہیں۔۔یعنی لوگوں کی رضا۔

ٹرمپ نے کہا کہ وہ ان جوڑوں کی ’وٹرو فرٹیلائزیشن ‘(کے طبی عمل)تک رسائی کی بھرپور حمایت کرتے ہیں جو اولاد کے حصول کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک بچے سے زیادہ خوبصورت یا بہتر کیا ہو سکتا ہے۔

اسقاط عمل کی موجودہ صورتحال

امریکہ میں چودہ ریاستوں نے پہلے ہی اسقاط حمل پر پابندی عائد کر دی ہے اور دو نے حمل کے چھ ہفتوں کے بعد اس طریقہ کار پر روک لگا دی ہے، اس سے پہلے کہ بہت سی خواتین کو معلوم ہو کہ وہ حاملہ ہیں۔ اس کے برعکس، ریپبلکن اکثریت والی ریاستوں سمیت کئی ریاستوں کے ووٹروں نے ریفرنڈم میں فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنے ریاستی آئین میں اسقاط حمل کے حقوق کو شامل کریں۔

ٹرمپ کے مؤقف پر امریکی اسقاط حمل کے حقوق کے ایک سرکردہ گروپ کی طرف سے فوری سرزنش سامنے آئی، جس نے ٹرمپ پر ملک میں 15 ہفتوں کی قومی سطح کی پابندی اپنانے پر زور دیا تھا۔

’سوسن بی انتھونی پرو لائف امریکہ‘ کی صدر مارجوری ڈینن فیلسر نے ایک بیان میں "صدر بائیڈن" اور کانگریس کے ڈیموکریٹس کو شکست دینے کے اپنےگروپ کے عزم کا اعادہ کیا، لیکن ٹرمپ کے فیصلے کی مذمت بھی کی۔

"ہم صدر ٹرمپ کے موقف سےانتہائی مایوس ہیں،" ڈینن فیلسر نے کہا، جنہوں نے سوچا تھا کہ ٹرمپ 15 ہفتوں کی پابندی کا مطالبہ کریں گے۔ انہوں نے کہا"یہ کہنا کہ یہ مسئلہ 'ریاستوں کو واپس ہے'، قومی بحث کو ڈیموکریٹس کے حوالے کر دیتا ہے جو حمل کے تمام نو مہینوں میں اسقاط حمل کو لازمی قرار دینے کی قانون سازی کے لیے انتھک محنت کر رہے ہیں۔"

1973 کے Roe v. Wade نام کے اسقاط حمل کے حقوق کے فیصلے کو سپریم کورٹ کی جانب سے الٹ دینے کے بعد سے، ڈیموکریٹک امیدواروں نے متعدد انتخابات جیتے ہیں جو اس مسئلے اور ٹرمپ کی جانب سے تین قدامت پسند ججوں کی تقرری پر مرکوزتھے۔

صدر بائیڈن کا ردعمل

پیر کو ٹرمپ کے ویڈیو بیان پر ایک طویل ردعمل میں، جوبائیڈن نے کہا، "ٹرمپ پریشان ہیں۔ وہ فکر مند ہیں کہ چونکہ وہ ابارشن سے متعلق Roe v. Wade فیصلے کو الٹنے کے ذمہ دار ہیں، ووٹرز انہیں 2024 میں جوابدہ ٹھہرائیں گے۔ ٹھیک ہےڈونلڈ، میرے پاس ایک خبر ہے۔ وہ (ایسا)کریں گے."

بائیڈن نے کہا (رو ‘کو الٹ کر افراتفری پیدا کرنے کے بعد وہ یہ کہنے کی کوشش کر رہے ہیں، "Oh, never mind۔’"

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سے، گزشتہ سال امریکہ میں اسقاط حمل کی تعداد بڑھ کر 1,026,700 ہو گئی ہے، جو اسقاط حمل تک رسائی کی حمایت کرنے والی ایک تحقیقی تنظیم ’گٹماچر انسٹی ٹیوٹ‘ کے مطابق، ایک دہائی سے زائد عرصے میں سب سے زیادہ ہے۔ جبکہ پیشین گوئیاں اس کے برعکس تھیں۔

وی او اے کے نامہ نگار کین بریڈمائیر کی رپورٹ۔

فورم

XS
SM
MD
LG