رسائی کے لنکس

صدر ایردوان کا عراق کا دورہ، کن مسائل پر اتفاق رائے ہو سکا؟


صدر رجب طیب ایردوان بغداد کے دورے کے موقع پر وزیراعظم محمد شیعہ السوڈانی کے ہمراہ میڈیا سے بات کر رہے ہیں۔ 22 اپریل 2024
صدر رجب طیب ایردوان بغداد کے دورے کے موقع پر وزیراعظم محمد شیعہ السوڈانی کے ہمراہ میڈیا سے بات کر رہے ہیں۔ 22 اپریل 2024
  • اس سے قبل ایردوان نے عراق کا دورہ 2011 میں کیا تھا۔
  • ترکی چاہتا ہے کہ عراق اپنے علاقے میں مقیم کردستان ورکرز پارٹی کے خلاف مہم میں اس کی مدد کرے۔
  • دریائےدجلہ اور دریائے فرات دونوں ملکوں کو سیراب کرتے ہیں، عراق کو شکایت ہے کہ ترکی میں ڈیموں کی تعیمر سے انہیں پانی کی فراہمی کم ہوئی ہے۔

ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان پیر کے روز پڑوسی ملک عراق کے دورے پر گئے ہیں جس میں پانی، تیل اور علاقائی سلامتی کے مسائل بات چیت کے ایجنڈے پر سرفہرست ہیں۔ ترک صدر کاکئی برسوں میں یہ عراق کا پہلا دورہ ہے۔

بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر عراقی وزیراعظم محمد شیعہ السوڈانی نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر ترک صدر کو 21 توپوں کی سلامی پیش کی گئی۔ بعد ازاں انہوں نے عراق کے صدر عبدالطیف راشد سے ملاقات کی۔

ایروان نے اس سے قبل عراق کا دورہ 2011 میں کیا تھا۔ اس کے بعد سے خطے کے حالات بہت تبدیل ہو چکے ہیں۔ ان کا موجودہ دورہ ایک ایسے موقع پر ہو رہا ہے جب غزہ کی پٹی میں اسرائیل حماس جنگ اور اسرائیل اور ایران کے درمیان ایک دوسرے پر حملوں کی وجہ سے علاقائی کشیدگی میں غیر معمولی اضافہ ہو چکا ہے۔

ترک صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایردوان نے اپنے عراقی ہم منصب راشد سے کہا کہ ترکیہ، دہشت گرد گروپ ’پی کے کے ‘کے خلاف جنگ کے سلسلے میں عراق سے توقعات رکھتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عراق کو ہر قسم کی دہشت گردی سے چھٹکارہ حاصل کرنا چاہیے۔

صدر ایردوان عراق کے وزیراعظم شیاع السوڈانی کے ساتھ گارڈ آف آنر کا معائنہ کر رہے ہیں۔ 22 اپریل 2024
صدر ایردوان عراق کے وزیراعظم شیاع السوڈانی کے ساتھ گارڈ آف آنر کا معائنہ کر رہے ہیں۔ 22 اپریل 2024

کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) عشروں سے ترکی کے خلاف لڑ رہی ہے۔ اسے انقرہ اور اس کے مغربی اتحادی ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔ پی کے کے اور ترکی کی فوج، دونوں ہی عراق میں اپنا وجود رکھتی ہیں۔

پیر کے روز ترک صدر ایردوان اور عراقی وزیراعظم السوڈانی کے درمیان ملاقات میں متنازع مسائل پر بات چیت کے دوران دونوں اپنے اپنے موقف پر قائم رہے، تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس دورے سے اقتصادی مواقع پیدا ہوں گے۔

ترک صدر کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے منصبوں کے ساتھ بات چیت میں اس پختہ یقین کا اظہار کیا کہ عراق ’پی کے کے‘ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دے گا اور اس گروپ کا وجود عراق سے ختم ہو جائے گا۔

صدر ایردوان کے بغداد کے دورے کے موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کا ایک منظر۔ 22 اپریل 2024
صدر ایردوان کے بغداد کے دورے کے موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کا ایک منظر۔ 22 اپریل 2024

ترکیہ کئی عشروں سے عراق کے شمالی حصے میں ’پی کے کے‘ کے خلاف فوجی کارروائیاں کر رہا ہے۔ لیکن عراق کے اندر گہرائی تک کی جانے والی فوجی کارروائیاں، دو طرفہ رابطوں میں کشیدگی کا باعث بنتی ہیں، جب کہ انقرہ یہ چاہتا ہے کہ بغداد ’پی کے کے، کے خلاف آپریشن میں اس کی مدد کرے۔

السوڈانی نے پیر کے روز دو طرفہ سیکیورٹی تعاون کی تجویز پیش کی جو عراق اور ترکیہ دونوں کی ضروریات پوری کر سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے مسلح عناصر کی موجودگی سے پیدا ہونے والے چیلنجز کا مقابلہ کرنا ممکن ہو سکے گا۔

لیکن اس سے قبل مارچ میں ایک ٹیلی وژن انٹرویو میں عراق کے وزیر دفاع ثابت العباسی نے مشرقی فوجی کارروائیوں کو مسترد کر دیا تھا۔

ترک صدر ایردوان عراقی صدر عبدالطیف راشد سے مصافحہ کر رہے ہیں۔ 22 اپریل 2024
ترک صدر ایردوان عراقی صدر عبدالطیف راشد سے مصافحہ کر رہے ہیں۔ 22 اپریل 2024

انہوں نے کہا کہ وہ مناسب وقت اور مقام پر انٹیلی جینس میں تعاون کے لیے ایک مرکز قائم کریں گے۔

سیکیورٹی کے علاوہ دونوں ملکوں کے درمیان دوسرے متنازع مسائل میں پانی اور قیمتی وسائل کی تقسیم شامل ہے۔

دریائے دجلہ اور دریائے فرات دونوں ملکوں کے درمیان بہتے ہیں اور انہیں اپنی ضروریات کے لیے آبی وسائل مہیا کرتے ہیں۔ ان دونوں دریاؤں پر ترکیہ کے اندر ڈیموں کی تعمیر پر عراق اعتراض کرتا ہے ۔اس کا کہنا ہے اس سے عراق میں پانی کا بہاؤ گھٹ گیا ہے اور اس کے لیے پانی کی سیکیورٹی کے مسائل کھڑے ہو گئے ہیں۔

پیر کے روز اس دورے کے موقع پر دونوں ملکوں نے پانی پر ایک دس سالہ معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

(اس رپورٹ کے لیے تفصیلات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG