رسائی کے لنکس

معلومات 'گمراہ کن' قرار دینے پر صدر ٹرمپ کی ٹوئٹر پر سخت تنقید


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ٹوئٹر نے منگل کو پہلی بار اپنے صارفین کو ہدایت کی ہے کہ وہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئٹس میں کہی گئی باتوں پر یقین کرنے سے پہلے معلومات کی درستگی کی تصدیق کر لیں۔

سماجی رابطوں کی مشہور ویب سائٹ نے صدر ٹرمپ کے ایک ٹوئٹ پر 'فیکٹ چیکنگ' کا لیبل بھی لگا دیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ٹوئٹ میں دی گئی معلومات غلط بھی ہو سکتی ہیں۔

ٹوئٹر نے صدر ٹرمپ کی میل اِن بیلٹس کے ووٹنگ طریقۂ کار سے متعلق ٹوئٹس پر 'فیکٹ چیکنگ' کا لیبل لگا کر اپنے صارفین کو تنبیہ کی ہے کہ اس ٹوئٹ میں 'غیر ضروری' معلومات دی گئی ہیں۔

ٹوئٹر نے اپنے صارفین کو یہ پیغام ایک نیلے رنگ کے 'ایکسکلے میشن' کے نشان کے ذریعے دیا اور ساتھ ہی اپنے صارفین کو اس خبر اور معلومات کا لنک بھی فراہم کیا جہاں سے ٹوئٹر نے معلومات کی تصدیق کی تھی۔

ٹوئٹر کا لنک صارف کو جس پیج پر لے جاتا ہے اس پر شہ سرخی میں درج ہے کہ صدر ٹرمپ کا یہ دعویٰ کہ میل اِن بیلٹس کا طریقۂ کار ووٹرز کو فراڈ کی طرف لے جاتا ہے، ایک کمزور دعویٰ ہے۔

واضح رہے کہ میل اِن بیلٹس ووٹنگ کا ایسا طریقہ ہے جس میں ووٹر کو گھر پر ہی بیلٹ پیپر فراہم کر دیا جاتا ہے جسے وہ اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرنے کے بعد ڈاک کے ذریعے واپس پہنچا دیتا ہے۔

اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کے اس دعوے کو 'مِس لیڈنگ' یعنی گمراہ کن معلومات قرار دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی ٹوئٹ میل اِن بیلٹس کے طریقۂ کار پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ یہ دھوکہ دہی کے مترادف ہے جس کا نتیجہ دھاندلی زدہ الیکشن کی صورت میں نکلتا ہے۔

ٹوئٹر نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے پہلی بار صدر ٹرمپ کے کسی ٹوئٹ پر 'فیکٹ چیکنگ' کا لیبل لگایا ہے جو ان کی گمراہ کن معلومات سے متعلق نئی پالیسی کا حصہ ہے۔ یہ پالیسی کرونا وائرس سے متعلق گمراہ کن خبروں کی روک تھام کے لیے بنائی گئی ہے۔

کمپنی نے کہا ہے کہ وہ وقت گزرنے کے ساتھ اس پالیسی کا نفاذ کرونا وائرس کے علاوہ دیگر موضوعات کی معلومات پر بھی کریں گے۔

دوسری جانب صدر ٹرمپ نے ٹوئٹر کے اقدام پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے 2020 کے صدارتی انتخابات میں مداخلت قرار دیا ہے۔

امریکی صدر نے کہا ہے کہ ٹوئٹر نے سی این این، ایمیزون اور واشنگٹن پوسٹ کی خبروں سے یہ معلومات اٹھا کر میرے دعوؤں کو غلط قرار دیا ہے۔ ان اداروں کی خبریں جھوٹی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹوئٹر کا یہ عمل آزادیٔ اظہار پر قدغن ہے اور میں بطور صدر ایسا ہونے نہیں دوں گا۔

XS
SM
MD
LG