رسائی کے لنکس

امریکہ میں وسط مدتی انتخاب سے پہلے سوشل میڈیا کمپنیاں تبدیلیاں لانے لگیں


فیس بک اور ٹوئٹر جیسے پلیٹ فارم 2020 کے انتخابات کے طریقہ کار سے دور رہنا چاہتے ہیں، جب انتخابات کے بعد ٹرمپ کے حامیوں نے امریکی ایوان نمائندگان پر دھاوا بول دیا تھا۔ فائل فوٹو
فیس بک اور ٹوئٹر جیسے پلیٹ فارم 2020 کے انتخابات کے طریقہ کار سے دور رہنا چاہتے ہیں، جب انتخابات کے بعد ٹرمپ کے حامیوں نے امریکی ایوان نمائندگان پر دھاوا بول دیا تھا۔ فائل فوٹو

بڑی سوشل میڈیا کمپنیوں نے امریکہ کے وسط مدتی انتخابات کیے لیے احتیاطی اقدامات اٹھانے شروع کر دیے ہیں۔

فیس بک اور ٹوئٹر جیسے پلیٹ فارم 2020 کے انتخابات کے طریقہ کار سے دور رہنا چاہتے ہیں، جب انتخابات کے بعد ٹرمپ کے حامیوں نے امریکی ایوان نمائندگان پر دھاوا بول دیا تھا۔

ٹک ٹاک نے بدھ کے روز اعلان کیا ہے کہ وہ کمپنی میں الیکشن سینٹر کھولے گا جس کی مدد سے لوگ ووٹنگ کے لیے مختص مقامات اور امیدواروں کے بارے میں معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔

یہ سینٹر ان صارفین کو جو امریکی انتخاب سے متعلق ہیش ٹیگ کو سرچ کر رہے ہیں انہیں انتخابات سے متعلق ویڈیوز دکھائے گا۔

ٹک ٹاک ووٹ کرنے سے متعلق ایڈووکیسی گروپوں کے ساتھ بھی کام کرے گا اور کالج کے طلبا، سماعت سے محروم افراد، فوج کے اہلکاروں کے لیے ووٹنگ کی خصوصی معلومات فراہم کرے گا۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ معلومات کی تصدیق کرنے والے درجن سے زائد اداروں کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ ان اداروں میں امریکہ سے تعلق رکھنے والے پولیٹ فیکٹ اور لیڈ سٹوریز بھی شامل ہیں۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ٹک ٹاک نے یہ معلومات فراہم کرنے سے انکار کیا کہ اب تک کتنی ویڈیوز کو فیکٹ چیک کیا جاچکا ہے۔ کمپنی انسانی مدد کے ساتھ ساتھ مصنوعی ذہانت کا استعمال کر کے انتخابی ورکرز کو دی جانے والی دھمکیاں اور ووٹنگ سے متعلق غلط معلومات ہٹائے گی۔

ٹک ٹاک کا کہنا ہے کہ وہ ان انفلوئینسرز پر بھی نظر رکھے گا جو پلیٹ فارم کے ضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پلیٹ فارم سے باہر رقم لے کر سیاسی موضوعات یا کسی امیدوار کی تشہیر کر رہے ہیں۔ ٹک ٹاک کے ہیڈ آف سیفٹی ایرک ہان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ 2020 کے انتخابات کے دوران بھی اٹھا تھا۔ کمپنی مواد بنانے والے افراد اور ایجنسیوں کو اپنے ضابطوں سے متعلق معلومات فراہم کر رہی ہے جن کے تحت پلیٹ فارم پر سیاسی تشہیر کی ممانعت ہے۔

ہان کا کہنا تھا کہ جو کام وہ کر رہے ہیں اس کا کوئی اختتام نہیں ہے۔

فیس بک، واٹس ایپ اور انسٹاگرام کی مالک کمپنی میٹا نے منگل کے روز اعلان کیا کہ ان انتخابات کے دوران میٹا کا طرز عمل ویسا ہی ہوگا جیسے 2020 کے انتخابی دور کے دوران پلیٹ فارم نے رکھا۔

میٹا کے عالمی معاملات کے محکمے کے صدر نک کلیگ نے منگل کے روز ایک بلاگ میں لکھا کہ انتخابی اور ووٹروں کے خلاف مداخلت کو روکنے اور عوام تک ذمہ دارانہ معلومات فراہم کرنےکے لئے کہ وہ کیسے اور کہاں ووٹ کر سکتے ہیں ، 2020 کی ہی طرح ایک مستقل ٹیم کام کرے گی۔

میٹا کی جانب سے اس ٹیم کی تفصیلات دینے سے انکار کر دیا گیا۔ کمپنی نے بتایاہے کہ چالیس ٹیموں میں سینکڑوں افراد کام کریں گے۔

ٹوئٹر اس دوران غلط معلومات کے لیبلز کو استعمال کرتا رہے گا۔ کمپنی نے ان پر 2020 کے بعد صارفین کے ردعمل کے مطابق مزید کام کیا ہے۔ اس کے علاوہ کمپنی نے اپنی ’’سوک انٹیگریٹی پالیسی‘‘ کی بھی شروعات کی ہے جس کے تحت ایسی ٹویٹس جن میں انتخابات سے متعلق مضر یا غلط معلومات موجود ہیں تو ان پر لیبل لگا کر مصدقہ معلومات کے لنک لگا دئے جائیں گے۔ ایسی ٹوئٹس کی ادارہ خود سے تشہیر نہیں کرے گا۔

واضح رہے کہ ٹک ٹاک کی ہی طرح ٹوئٹر پر بھی سیاسی تشہیر کی پابندی ہے۔

اس خبر کے لیے ایسوسی ایٹڈ پریس سے مواد لیا گیا۔

XS
SM
MD
LG