رسائی کے لنکس

سلامتی کونسل کا کیوبن اسلحے کی تحقیقات کا اعلان


شمالی کوریا نے پانامہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کے روکے جانے والے بحری جہاز اور اس کے عملے کو وطن واپس آنے کی اجازت دیدے۔

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے پانامہ میں پکڑے جانے والے اس بحری جہاز کے معاملے کی تحقیقات کرنے کا اعلان کیا ہے جس میں کیوبا سے اسلحہ شمالی کوریا لے جایا جارہا تھا۔

اقوامِ متحدہ میں برطانیہ کے سفیر مارک لائل گرانٹ نے جمعرات کو اپنے 'ٹوئٹر' پیغام میں کہا ہے کہ سلامتی کونسل کی پابندیوں سے متعلق کمیٹی مذکورہ معاملے کی تحقیقات کرے گی۔

برطانوی سفیر نے اپنے بیان میں پانامہ کی حکومت کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ کیوبا سے شمالی کوریا ہتھیاروں کی ترسیل عالمی ادارے کی پابندیوں کی بظاہر خلاف ورزی لگتی ہے۔

کیوبا سے شمالی کوریا جانے والے مذکورہ جہاز کو منشیات لے جانے کے شبہ میں پیر کو پانامہ کی حکومت نے 'پانامہ کینال' سے گزرتے ہوئے روکا تھا۔

بعد ازاں پانامہ کے صدر نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ جہاز کی تلاشی کے دوران میں "جدید میزائلوں کے پرزے" برآمد ہوئے تھے جنہیں شکر کی بوریوں کے پیچھے چھپایا گیا تھا۔

گزشتہ روز کیوبا کی حکومت نے تصدیق کی تھی کہ پانامہ کی حکومت کی جانب سے روکے جانے والے شمالی کوریا کے بحری جہاز میں اس کے ہتھیار لدے ہوئے تھے۔

کیوبا کی وزارتِ خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ بحری جہاز کیوبا سے فرسودہ ہتھیاروں کی کھیپ مرمت کی غرض سے شمالی کوریا لے جارہا تھا۔

کیوبا نے کہا تھا کہ جہاز میں طیارہ شکن میزائلوں کی بیٹریاں، راکٹ اور دیگر فوجی آلات کے پرزے موجود تھے جنہیں مرمت کے بعد کیوبا کو واپس کیا جانا ہے۔

پانامہ کی حکومت نے گزشتہ روز سلامتی کونسل سے درخواست کی تھی کہ وہ جہاز پہ لدے سامان کی تحقیقات کا معاملہ اپنے ہاتھ میں لے۔

پانامہ کی حکومت کے مطابق جہاز کا سامان بندرگاہ پر اتارنے میں کچھ وقت لگے گا جس کے بعد اقوامِ متحدہ کے پانچ تفتیش کار معاملے کی تحقیقات کے لیے اگست کے اوائل میں پانامہ پہنچیں گے۔

خیال رہے کہ اقوامِ متحدہ نے شمالی کوریا پر بیلسٹک میزائل اور نیوکلیئر ٹیکنالوجی سے متعلق آلات اور پرزے خریدنے یا فروخت کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

گوکہ شمالی کوریا کو چھوٹے ہتھیاروں کی برآمد اس پابندی سے مستثنیٰ ہے لیکن عالمی ادارے کی قرارداد کی رو سے ممالک کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ ایسے ہتھیاروں کی کھیپ کی برآمد سے قبل سلامتی کونسل کی متعلقہ کمیٹی کو مطلع کریں۔

رواں سال فروری میں شمالی کوریا کی جانب سے تیسرا ایٹمی تجربہ کرنے کے بعد اقوامِ متحدہ نے یہ پابندیاں مزید سخت کردی تھیں جب کہ پابندیوں کا نفاذ یقینی بنانے کے لیے رکن ممالک کو شمالی کوریا کے جہازوں کو روک کر ان کی تلاشی لینے کا اختیار بھی دے دیا تھا۔

جہاز کی واپسی کا مطالبہ

دریں اثنا شمالی کوریا نے پانامہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس کے روکے جانے والے بحری جہاز اور اس کے عملے کو وطن واپس آنے کی اجازت دیدے۔

شمالی کوریا کی وزارتِ خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جہاز پر لدے ہوئے سامان میں فرسودہ ہتھیار موجود تھے جنہیں قانونی معاہدے کے تحت کی جانے والی مرمت کے بعد واپس کیوبا بھیجا جائے گا۔

خیال رہے کہ کے کپتان سمیت 35 رکنی عملے کے تمام افراد پانامہ حکومت کی حراست میں ہیں۔ حکام کے مطابق تلاشی کے دوران میں جہاز کے کپتان نے خودکشی کی کوشش بھی کی تھی۔
XS
SM
MD
LG