رسائی کے لنکس

یمن جنگ کا سیاسی حل اب بھی موجود ہے: اقوامِ متحدہ


یمن کے دارالحکومت صنعا میں حوثی باغی حکومت کی حامی ملیشیاؤں سے لڑائی کے لیے جاتے ہوئے نعرے لگا رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)
یمن کے دارالحکومت صنعا میں حوثی باغی حکومت کی حامی ملیشیاؤں سے لڑائی کے لیے جاتے ہوئے نعرے لگا رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن جنگ کا سیاسی حل اب بھی موجود ہے اور دونوں فریقین سوئیڈن معاہدے کے تحت جنگ بندی کے لیے تیار ہیں۔

اقوام متحدہ کے یمن کے سفیر مارٹن گرفتھس کا کہنا ہے کہ یمن جنگ کے تمام فریقین اور بین الاقوامی برادری دسمبر میں ہونے والے سوئیڈن کے امن معاہدے کی حمایت میں کھڑے ہیں اور امن معاہدے پر پیشرفت ہو رہی ہے۔

واضح رہے کہ چار سال سے ایران کی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کی تحریک اور سعودی اتحادی فوج کے درمیان ہونے والی جنگ میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ لاکھوں لوگ غذائی قلت کا شکار ہیں۔

گرفتھس کا کہنا ہے کہ یمن جنگ کے دونوں فریقین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ یمن جنگ کا حل فوجی نہیں، بلکہ صرف سیاسی حل ہے۔

ان کے مطابق، امن معاہدے پر عملدرآمد میں کچھ وقت لگ رہا تھا جب کہ دونوں فریقین نے ان مذاکرات کو سیاسی حل کے لیے مثبت قدم گردانا، جس کی بین الاقوامی برادری نے حمایت بھی کی۔

وہ مزید کہتے ہیں کہ پچھلے ہفتے دونوں فریقین کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں حیران کن پیش رفت سامنے آئی اور یمن کی بندرگاہ پر جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا۔

اقوام متحدہ کے سفیر گرفتھس کا مزید کہنا ہے کہ ان مذاکرات کے غیر متوقع نتائج سامنے آئے اور دونوں فریقین کے درمیان سوئیڈن میں ہونے والے معاہدے کے تحت فوج کی واپسی کا معاہدہ طے پایا، جس کے بعد اقوام متحدہ کی ٹیم فوج کی واپسی کے بعد بندرگاہ کا کنٹرول سنبھال لے گی۔

بندرگاہ سے متعلق گرفتھس کا مزید کہنا ہے پورٹ کی سیکورٹی، آمدنی اور انتظامی امور جیسے معاملات پر ابھی اتفاق ہونا باقی ہے۔

متحدہ عرب امارات کی فوج کی واپسی

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' نے مغرب کے سفارتی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ سعودی اتحاد کے اہم فریق متحدہ عرب امارات نے گزشتہ ہفتے سے اپنی فوج کی واپسی شروع کر دی ہے۔

عرب امارات فوج کی واپسی گرفتھس کے مطابق، امن کے لیے بڑی اہم پیش رفت ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ یمن کے باغیوں کے سعودی عرب پر کیے جانے والے حملوں کی وجہ سے امن کا قیام ابھی بھی غیر یقینی ہے، جس کی وجہ سے علاقائی امن متاثر ہو سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے سفیر مارٹن گرفتھس کے مطابق علاقائی امن متاثر ہونے سے پہلے ہی فریقین کے درمیان معاملات طے پا جائیں۔

XS
SM
MD
LG