رسائی کے لنکس

ورلڈکپ کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا!


انگلینڈ پہلی بار ورلڈ کپ جیتنے میں کامیاب ہوا ہے۔
انگلینڈ پہلی بار ورلڈ کپ جیتنے میں کامیاب ہوا ہے۔

کرکٹ کے کھیل میں اس سے زیادہ اعصاب شکن مقابلہ نہیں ہوسکتا کہ میچ برابر ہونے کے بعد سپر اوور میں بھی ٹائی ہو جائے اور جیت زیادہ چوکے یا چھکے لگانے والی ٹیم کی جھولی میں ڈال دی جائے۔

لارڈز کرکٹ گراؤنڈ میں اتوار کے روز میزبان انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان ورلڈ کپ فائنل میں کچھ ایسا ہی ہوا۔

انگلینڈ نے پہلی مرتبہ ورلڈکپ کا ٹائٹل اپنے نام تو کر لیا لیکن میچ جس سنسنی خیز انداز میں ختم ہوا ایسا کرکٹ کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔

کیویز ٹیم نے میزبان ٹیم کو جیت کے لیے 242 رنز کا ہدف دیا تو انگلش ٹیم نے بھی مقررہ اوورز میں 241 رنز بنائے۔

آئی سی سی قانون کے تحت میچ ٹائی ہونے کی صورت میں فائنل مقابلے میں جیت اور ہار کا فیصلہ سپر اوور میں ہوتا ہے جس میں دونوں ٹیموں کو ایک، ایک اوور کھیلنے کا موقع دیا جاتا ہے۔ اگر سپر اوور میں بھی میچ ٹائی ہوجائے تو جیت کا حق دار اس ٹیم کو قرار دیا جاتا ہے جس نے اننگز اور سپر اوور میں زیادہ باؤنڈریز لگائی ہوں۔

آئی سی سی کے قانون کے مطابق اگر دونوں ٹیموں کی باؤنڈریز بھی برابر ہوں تو جیت اور ہار کا فیصلہ دونوں ٹیموں میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے بازوں کی باؤنڈریز پر ہوگا۔

نیوزی لینڈ کے بلے باز مارٹن گپٹل سپر اوور میں رن آؤٹ ہونے پر افسردہ ہیں۔
نیوزی لینڈ کے بلے باز مارٹن گپٹل سپر اوور میں رن آؤٹ ہونے پر افسردہ ہیں۔

آئی سی سی نے قانون میں مزید وسعت دیتے ہوئے جیت اور ہار کا فیصلہ سپر اوور کی آخری گیند پر بھی رکھا ہے۔ ایسا اس صورت میں ہوتا ہے جب دونوں ٹیموں کے بلے بازوں کی باؤنڈریز بھی برابر ہوجائیں تو سپر اوور کی آخری گیند پر جس ٹیم کا اسکور زیادہ ہوگا تو وہ فاتح قرار دی جائے گی۔

اتوار کے روز لارڈز اسٹیڈیم میں انگلش ٹیم نے سپر اوور میں پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 15 رنز بنائے تو کیویز ٹیم نے بھی اننگز کا خاتمہ برابری پر کیا۔ اس طرح زیادہ باؤنڈریز لگانے پر انگلش ٹیم جیت کی حق دار ٹھہری۔

سپر اوور کی آخری گیند پر مارٹن گپٹل کے رن آوٹ ہونے پر انگلش کھلاڑی جیت کا جشن منا رہے ہیں۔
سپر اوور کی آخری گیند پر مارٹن گپٹل کے رن آوٹ ہونے پر انگلش کھلاڑی جیت کا جشن منا رہے ہیں۔

ورلڈکپ فائنل کی ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ انگلش ٹیم نے سپر اوور کے لیے جوفرا آرچر کا انتخاب کیا، جنہوں نے فائنل سے قبل صرف 13 میچ کھیلے تھے۔

آرچر نے اعصاب پر قابو رکھتے ہوئے اپنا انتخاب درست ثابت کیا اور شاندار اوور کراتے ہوئے مخالف ٹیم کو بھی 15 رنز تک محدود رکھا۔

یوں انگلینڈ نے 27 سال بعد نہ صرف فائنل کھیلا بلکہ جیت کا تاج بھی سر پر سجایا۔

XS
SM
MD
LG