رسائی کے لنکس

امریکہ: وفاقی پراسیکیوٹرز کو مبینہ دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کا اختیار


امریکی اٹارنی جنرل نے وفاقی پراسیکیوٹرز کو یہ اختیار ایک میمو جاری کر کے دیا ہے۔
امریکی اٹارنی جنرل نے وفاقی پراسیکیوٹرز کو یہ اختیار ایک میمو جاری کر کے دیا ہے۔

امریکہ کے اٹارنی جنرل ولیم بار نے وفاقی پراسیکیوٹرز کو اختیار دے دیا ہے کہ وہ گزشتہ ہفتے ہونے والے صدارتی الیکشن میں مبینہ دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کر سکتے ہیں۔ تاہم ولیم بار کے اس اقدام پر محکمۂ انصاف میں انتخابی جرائم کے شعبے کے نگران رچرڈ پِلگر نے عہدہ چھوڑ دیا ہے۔

اٹارنی جنرل ولیم بار نے پیر کو سرکاری وکلا کو ایک میمو جاری کیا ہے جس کی کاپی امریکی ذرائع ابلاغ کو بھی موصول ہوئی ہے۔ تاہم اس میمو میں دھاندلی کے شواہد کا کوئی تذکرہ نہیں ہے۔

اٹارنی جنرل ولیم بار کا اپنی میمو میں کہنا ہے کہ اگر انتخابی بے ضابطگیوں کے واضح اور مستند ثبوت ہوں اور یہ تصدیق ہوتی ہو کہ اس سے انتخابات کا نتیجہ متاثر ہوا ہے تو اس کی تحقیقات کی جا سکتی ہیں۔

اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ اگرچہ یہ بات مناسب ہو گی کہ قابل اعتبار الزامات کے حوالے سے بر وقت اور مؤثر انداز میں کارروائی کی جائے۔ تاہم یہ بات بھی اہم ہو گی کہ محکمے کے اہلکار احتیاط اور غیر جانب داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے محکمے کے عزم کو برقرار رکھیں۔

محکمۂ انصاف میں انتخابی جرائم کی تحقیقات کے شعبے کے نگران رچرڈ پِلگر نے اپنے ساتھیوں کو ارسال کی گئی ایک ای میل میں کہا ہے کہ وہ اٹارنی جنرل بر کے میمو اور اس کے ممکنہ اثرات پر غور کرتے ہوئے عہدہ چھوڑ رہے ہیں۔ تاہم پِلگر محکمہ انصاف میں دیگر ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے۔

امریکہ میں محکمۂ انصاف روایتی طور پر اس وقت تک ایسی تحقیقات شروع نہیں کرتا جب تک کہ ہر ریاست میں انتخابی عملہ انتخاب کے نتائج کی تصدیق نہیں کر دیتا۔ تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے انتخابی عمل میں کسی قسم کی مداخلت نہ ہو۔

صدر ٹرمپ اور اُن کے حامی الیکشن میں فراڈ کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ اور اُن کے حامی الیکشن میں فراڈ کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔

امریکی قانون کے مطابق ریاستیں انتخاب سے متعلق مقدمات کے حوالے سے آٹھ دسمبر تک ووٹوں کی دوبارہ گنتی کر سکتی ہیں۔ الیکٹورل کالج 14 دسمبر کو رسمی طور پر انتخاب میں جیتنے والے کے نام کا اعلان کرتا ہے۔

جو بائیڈن کی انتخابی مہم کا ردِ عمل

امریکی اٹارنی جنرل کے اس اقدام پر ردِ عمل دیتے ہوئے نو منتخب صدر جو بائیڈن کی انتخابی مہم کے وکیل باب باؤر نے اسے بدقسمتی قرار دیا ہے۔

اُن کا کہنا ہے کہ بر کے اس اقدام سے صرف قیاس آرائیوں، فرضی اور غیر حقیقی دعوؤں کو ہوا ملے گی۔

باب باؤر نے کہا کہ یہ وہ دعوے ہیں جو صدر اور اُن کے وکیل ہر روز کر رہے ہیں، لیکن اُنہیں ناکامی کا سامنا ہے۔ آئے روز ایک عدالت سے دوسری عدالت اُن کے یہ دعوے مسترد کر رہی ہے۔

اُن کے بقول آخر کار امریکی جمہوریت ایسے تمام ہتھکنڈوں سے مضبوط اور بالاتر ہے۔

خیال رہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تاحال انتخابات میں اپنی شکست تسلیم نہیں کی۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ مؤقف رہا ہے کہ انتخابات میں بڑے پیمانے پر ووٹر فراڈ ہوا اور کئی ریاستوں میں ڈاک کے ذریعے ڈالے گئے ووٹس میں بے ضابطگیاں ہوئیں۔ تاہم صدر نے ان الزامات کے ثبوت فراہم نہیں کیے۔

XS
SM
MD
LG