رسائی کے لنکس

امریکہ: ایران کے جوہری پروگرام پر اسرائیلی دعووں کی حمایت


اسرائیلی انٹیلی جنس کو ملنے والی ان مبینہ ایرانی دستاویزات میں سرکاری فائلیں، نقشے، بلیو پرنٹس، تصاویر اور ویڈیوز شامل ہیں جن کا تعلق ایران کے جوہری پروگرام سے ہے۔
اسرائیلی انٹیلی جنس کو ملنے والی ان مبینہ ایرانی دستاویزات میں سرکاری فائلیں، نقشے، بلیو پرنٹس، تصاویر اور ویڈیوز شامل ہیں جن کا تعلق ایران کے جوہری پروگرام سے ہے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ ہکابی سینڈرز نے بیان میں کہا ہے کہ ایران جوہری ہتھیاروں کا ایک مضبوط لیکن خفیہ پروگرام چلا رہا ہے جو وہ دنیا اور خود اپنے ہی عوام سے خفیہ رکھنے کی کوششوں میں ناکام رہا ہے۔

امریکی حکام نے ایران پر خفیہ طور پر جوہری ہتھیار تیار کرنے کے اسرائیل کے الزامات کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بارے میں اسرائیل کو ملنے والے شواہد "نئے اور قائل کرنے والے" ہیں۔

اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل کو ایران کی ہزاروں ایسی خفیہ دستاویزات ملی ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ ایران خفیہ طور پر جوہری ہتھیار تیار کر رہا تھا۔

اسرائیلی انٹیلی جنس کو ملنے والی ان مبینہ ایرانی دستاویزات میں سرکاری فائلیں، نقشے، بلیو پرنٹس، تصاویر اور ویڈیوز شامل ہیں جن کا تعلق ایران کے جوہری پروگرام سے ہے۔

اسرائیل نے امریکی حکام کو بھی ان دستاویزات تک رسائی دی ہے اور پیر کو وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے اعلان کیا تھا کہ وہ دیگر مغربی ملکوں اور عالمی طاقتوں کو بھی یہ دستاویزات فراہم کریں گے تاکہ ان کے بقول ایران کی دوغلی پالیسی کا پردہ چاک کیا جاسکے۔

یہ دستاویزات دیکھنے والے امریکی حکام نے پیر کو صحافیوں کو بتایا ہے کہ انہوں نے جو مواد دیکھا ہے وہ قابلِ بھروسا اور اس معلومات سے ملتا جلتا ہے جو امریکہ نے گزشتہ کئی برسوں کی انٹیلی جنس کارروائیوں کے نتیجے میں جمع کی ہیں۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم کی پریس کانفرنس کے بعد وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو ملنے والی ان دستاویزات سے جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے میزائلوں کی تیاری کی ایرانی کوششوں کے بارے میں نئی اور قائل کردینے والی معلومات سامنے آئی ہیں۔

اپنی پریس کانفرنس میں اسرائیلی وزیرِ اعظم نے کہا تھا کہ وہ یہ دستاویزات دوست ملکوں کو فراہم کریں گے۔
اپنی پریس کانفرنس میں اسرائیلی وزیرِ اعظم نے کہا تھا کہ وہ یہ دستاویزات دوست ملکوں کو فراہم کریں گے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ ہکابی سینڈرز نے بیان میں کہا ہے کہ ایران جوہری ہتھیاروں کا ایک مضبوط لیکن خفیہ پروگرام چلا رہا ہے جو وہ دنیا اور خود اپنے ہی عوام سے خفیہ رکھنے کی کوششوں میں ناکام رہا ہے۔

ترجمان نے کہا ہے کہ ایران کی حکومت بارہا اپنے ہی پڑوسیوں اور دیگر ملکوں کے خلاف تباہ کن ہتھیاروں کے استعمال کی خواہش کا اظہار کرچکی ہے لہذا اسے کبھی بھی کسی بھی صورت جوہری ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق نئی معلومات حاصل کرنے کے اسرائیلی وزیرِ اعظم کے دعوے پر امریکہ کے علاوہ کسی اور ملک نے کوئی خاص ردِ عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

انٹیلی جنس ماہرین اور سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم نے اپنی پریس کانفرنس میں جو دستاویزات دکھائیں ان میں سے بیشتر 2015ء سے قبل اس وقت کی ہیں جب ایران نے عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدے پر دستخط نہیں کیے تھے۔

اس معاہدے کے تحت ایران نے اپنی کئی جوہری سرگرمیاں بند کردی تھیں جس کے بعد عالمی طاقتوں نے اس پر عائد اقتصادی پابندیاں اٹھا لی تھیں۔

ایران نے بھی اسرائیلی وزیرِ اعظم کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے ان کی جانب سے پیش کی جانے والی دستاویزات کو غیر متعلقہ قرار دیا ہے۔

ایران کے وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے اسرائیلی الزامات کو مسترد کیا ہے۔
ایران کے وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے اسرائیلی الزامات کو مسترد کیا ہے۔

ایران کے وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں اسرائیلی وزیرِاعظم کی پریس کانفرنس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ "شیر آیا! شیر آیا! چلانے والا لڑکا پھر وہی حرکت کر رہا ہے۔ لیکن آپ سب لوگوں کو بار بار بے وقوف نہیں بنا سکتے۔"

لیکن امریکی حکام کا موقف ہے کہ گو کہ اسرائیل کو ملنے والی بیشتر معلومات وہی ہیں جو دنیا پہلے سے جانتی ہے، لیکن بعض دستاویزات ایسی بھی ہیں جن سے ایران کی جوہری سرگرمیوں کے متعلق نئی باتیں سامنے آئی ہیں۔

ایران کے خلاف یہ تازہ الزامات ایسے وقت منظرِ عام پر آئے ہیں جب ٹرمپ حکومت اپنے بین الاقوامی اتحادیوں کو ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر نظرِ ثانی کے لیے 12 مئی کی ڈیڈلائن دے چکی ہے۔

ٹرمپ حکومت کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ کے ہمراہ ایران کے ساتھ 2015ء میں جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے باقی پانچ ملکوں - روس، چین، جرمنی ، فرانس اور برطانیہ - نے ڈیڈلائن سے قبل معاہدے میں موجود "خامیاں" دور نہ کیں تو امریکہ اس معاہدے سے نکل آئے گا اور ایران پر دوبارہ اقتصادی پابندیاں عائد کردے گا۔

لیکن اسرائیلی الزامات کی حمایت کرنے کے باوجود امریکی حکام نے تاحال کھل کر ایران پر جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد نہیں کیا ہے۔

پیر کو اس سوال پر کہ کیا واقعی ایران نے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ وہ اس بات کا فیصلہ وکلا پر چھوڑتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG