رسائی کے لنکس

ایران کو عوام کےسامنے جوابدہ ٹھہرانے کا امریکہ اور برطانیہ کاعزم


امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن اپنے برطانوی ہم منصب جیمز کلیورلی سے واشنگٹن میں مصافحہ کر رہے ہیں۔ 17 جنوری 2023
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن اپنے برطانوی ہم منصب جیمز کلیورلی سے واشنگٹن میں مصافحہ کر رہے ہیں۔ 17 جنوری 2023

امریکہ اور برطانیہ نے کہا ہے کہ وہ ایران کو اپنے عوام کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے کا ذمے دار ٹہرائیں گے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ایران کی جانب سے ایک برطانوی ایرانی شہری کو پھانسی دینے کی ایک بار پھر مذمت کی ہے۔

ایرانی عدلیہ نے علی رضا اکبری پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے خفیہ معلومات دُشمن ملک کو فراہم کر کے ملک کی سیکیورٹی کو خطرے میں ڈالا تھا اور ان الزامات کے تحت اُنہیں سزائے موت سنائی گئی تھی۔

اس سے قبل برطانوی حکام نے ایران کو انتباہ کیا تھا کہ وہ علی رضا اکبری کی سزائے موت پر عمل درآمد سے باز رہے، لیکن اس کے باوجود انہیں پھانسی دے دی گئی۔

61 سالہ علی رضا اکبری ایرانی وزارتِ دفاع میں اہم عہدوں پر فائز رہے تھے۔ ان میں 1997 سے 2005 کے دوران سابق صدر محمد خاتمی کے دور میں نائب وزیر دفاع کے علاوہ سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل سیکریٹریٹ میں اہم عہدہ بھی شامل تھا۔

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے صحافیوں کو بتایا کہ علی رضا اکبری کی پھانسی ایرانی حکومت کی طرف سے (حقوق کی) خلاف ورزیوں کے واقعات کی عکاس ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ سزا ایرانی حکومت کی جانب سے روا رکھے جانے اس طرز عمل سے مطابقت میں ہے جس میں حراستیں، تشدد، جبری اعتراف اور غیر منصفانہ سزائے موت جیسی کارروائیاں شامل ہیں ۔

وزیر خارجہ بلنکن نے مزید کہا کہ ہم برطانیہ اور اپنے دیگر اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر ایران کی قیادت کو ان زیادتیوں پر جوابدہ ٹہرانے کے لیے کام جاری رکھیں گے۔ ہم ان بہادر ایرانیوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے جو نوجوان خواتین کی قیادت میں اپنے بنیادی حقوق کے لیے ڈٹے ہوئے ہیں۔

برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے، جنہوں نے منگل کو واشنگٹن میں بلنکن سے ملاقات کی تھی، کہا ہے کہ برطانیہ اور امریکہ دونوں ایران کے بہادر اور باوقار لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں کیونکہ وہ دہشت گردی اور جبر سے آزاد زندگی گزارنے کے اپنے حقوق کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ برطانیہ نے اکبری کی پھانسی میں ملوث افراد پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ ان میں ایران کے پراسیکیوٹر جنرل اور مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں ملوث ایران کی اخلاقی پولیس اور عدلیہ کے ارکان شامل ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے عوام حکومت سے کہہ رہے ہیں کہ وہ ملک کے موجودہ نظام سے خوش نہیں ہیں اور اسے تبدیل کرنے کا انحصار حکومت پر ہے۔

کلیورلی نے کہا کہ میں جو سادہ سا پیغام دینا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ انہیں تبدیل ہونا چاہیے - ہمارے فائدے کے لیے نہیں، اس لیے بھی نہیں کہ ہم کیا کہتے ہیں یا کرتے ہیں، بلکہ اس لیے کہ ان کے اپنے عوام ایسا کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

(وی او اے نیوز)

XS
SM
MD
LG