رسائی کے لنکس

امریکہ، برطانیہ نے انٹرنیٹ ’کوڈز‘ کا توڑ نکال لیا: سنوڈن کا انکشاف


کروڑوں افراد ’انکرپشن کوڈز‘ کو ذاتی معلومات، انٹرنیٹ پر خرید و فروخت اور ای میل کے ذریعے رابطوں کو پوشیدہ رکھنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

امریکہ کی خفیہ ایجنسی کے سابق اہلکار ایڈورڈ سنوڈن کی جانب سے افشاں کی گئی دستاویزات اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ امریکہ اور برطانیہ کے خفیہ ادارے انٹرنیٹ پر صارفین کی ذاتی معلومات تک رسائی محدود کرنے سے متعلق کوڈز کا توڑ نکال چکے ہیں۔

کروڑوں افراد ان کوڈز کو ذاتی معلومات، انٹرنیٹ پر خرید و فروخت اور ای میل کے ذریعے رابطوں کو پوشیدہ رکھنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

خفیہ دستاویزات کے مطابق امریکہ کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) اور برطانیہ کے ادارے جی سی ایچ کیو نے انٹر نیٹ کمپنیوں کی جانب سے صارفین کو کرائی جانے والی اس یقین دہانی کو غیر موثر کر دیا ہے کہ انٹرنیٹ پر ہونے والے رابطوں کی تفصیلات اور ذاتی معلومات غیر متعلقہ افراد سے پوشیدہ رہتی ہیں۔

ان دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ سکیورٹی اداروں اور انٹرنیٹ کمپنیوں کی ملتی بھگت سے کمرشل سافٹ ویئر میں ایسی خامیاں رکھی جاتی ہیں جن کی وجہ سے معلومات مکمل طور پر محفوظ نا رہیں۔

خفیہ دستاویزات کے مطابق این ایس اے اس پروگرام پر سالانہ 25 کروڑ ڈالر کر رہی ہے، جب کہ یاہو، گوگل، ہاٹ میل اور فیس بک جیسی کمپنیوں کی محفوظ معلومات تک رسائی حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

نئی دستاویزات کے افشاں ہونے کے بعد ذاتی معلومات کو پوشیدہ رکھنے کی حمایت کرنے والے کارکنوں کی جانب سے سخت ردِ عمل کا امکان ہے۔

امریکی حکومت کے حکام کا موقف ہے کہ این ایس اے کے اقدامات کا مقصد محض دہشت گردی کو روکنا ہے۔
XS
SM
MD
LG