رسائی کے لنکس

پاکستان سے ایک بار پھر بات کرنے کی کوشش کریں گے: جم میٹس


جم میٹس نے کہا کہ وہ جلد اسلام آباد کا دورہ کریں گے لیکن اُنھوں نے اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

امریکہ کے وزیرِ دفاع جم میٹس نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی افغانستان اور جنوبی ایشیا سے متعلق نئی پالیسی کے مطابق کوئی بھی حتمی قدم اٹھانے سے قبل امریکہ پاکستان کے ساتھ ’’ایک مرتبہ پھر‘‘ کام کرنے کی کوشش کرے گا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان اور جنوبی ایشیا سے متعلق اپنی نئی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے اسلام آباد پر دہشت گردوں کی مبینہ معاونت کا الزام عائد کیا تھا۔

منگل کو امریکی ایوانِ نمائندگان کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں ایک سماعت کے دوران گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیرِ دفاع نے کہا کہ نئی حکمتِ عملی پر عمل درآمد کے لیے ’’ہم ایک بار پھر پاکستان کے ساتھ کام کریں گے۔‘‘

تاہم اُنھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ’’اگر ہماری انتہائی کوششیں ناکام ہوئیں تو پھر صدر (ٹرمپ) تمام ضروری اقدامات کے لیے تیار ہیں۔‘‘

جم میٹس نے کہا کہ وہ جلد اسلام آباد کا دورہ کریں گے لیکن اُنھوں نے اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

کمیٹی کے اجلاس میں جب قانون سازوں کی طرف سے دریافت کیا گیا کہ کیا پاکستان کا غیر نیٹو اتحادی کا درجہ ختم کرنا بھی زیرِ غور اقدامات میں شامل ہے تو جم میٹس کا کہنا تھا ’’مجھے یقین ہے کہ یہ بھی شامل ہو گا۔‘‘

دریں اثنا خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکہ کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل جوزف ڈنفورڈ نے سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے اجلاس میں بتایا کہ پاکستانی فوج کے انٹیلی جنس ادارے ’آئی ایس آئی‘ کے دہشت گردوں سے رابطے ہیں۔

اعلیٰ امریکی عہدیداروں کے یہ بیانات ایسے وقت سامنے ہیں جب پاکستان کے وزیرِ خارجہ خواجہ آصف واشنگٹن پہنچے ہیں جہاں اُن کی بدھ کو اپنے امریکی ہم منصب ریکس ٹلرسن سے ملاقات ہو گی۔

پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے مطابق اس ملاقات میں باہمی دلچپسی کے دیگر اُمور کے علاوہ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کی خطے سے متعلق نئی پالیسی پر بھی بات کی جائے گی۔

پاکستان کی طرف سے یہ کہا جاتا رہا ہے کہ ملک میں تمام دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی گئی ہے اور اب کسی بھی علاقے میں عسکریت پسندوں کی منظم پناہ گاہیں نہیں ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا سے متعلق نئی امریکی پالیسی کے اعلان کے بعد پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں پائی جانے والی سردمہری اور تناؤ میں کمی آ رہی ہے اور خواجہ آصف کے دورہ امریکہ کے بعد اگر اعلیٰ امریکی حکام پاکستان آ کر بات چیت کرتے ہیں تو اس سے نہ صرف غلط فہمیاں دور ہوں گی بلکہ ایک دوسرے کا موقف سمجھنے میں بھی مدد ملے گی۔

XS
SM
MD
LG