رسائی کے لنکس

افغانستان میں مزید حملوں کا خطرہ ہے، امریکی فوج کا انتباہ


فائل
فائل

کابل سے جاری بیان میں آٹھ ممکنہ حملہ آوروں کے نام بھی دیے گئے ہیں اور شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ اگر وہ مذکورہ افراد کے بارے میں کچھ جانتے ہوں تو بیان میں دیے گئے نمبر پر اطلاع دیں۔

افغانستان میں تعینات امریکی فوج نے خبردار کیا ہے کہ اسے دستیاب اطلاعات کے مطابق طالبان جنگجو کابل اور افغانستان کے کئی صوبوں میں حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

افغانستان میں امریکی فوجی مشن نے منگل کو کابل سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ حقانی نیٹ ورک اور طالبان سے تعلق رکھنے والے جنگجو کابل کے علاوہ شمال مشرقی صوبوں پروان، خوست اور لوگر میں افغان شہریوں پر حملوں کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

افغانستان کے مشرقی صوبے خوست کی سرحد پاکستان سے ملتی ہے اور اسے حقانی نیٹ ورک کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے۔

کابل سے جاری بیان میں آٹھ ممکنہ حملہ آوروں کے نام بھی دیے گئے ہیں اور شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ اگر وہ مذکورہ افراد کے بارے میں کچھ جانتے ہوں تو بیان میں دیے گئے نمبر پر اطلاع دیں۔

طالبان جنگجووں نے افغانستان میں گزشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی موسمِ گرما کے آغاز پر 12 اپریل سے حملوں کی نئی مہم شروع کرنے کا اعلان کیا تھا جو جنگجووں کی روایات کے مطابق موسمِ سرما کی آمد تک جاری رہے گی۔

جنگجووں نے دھمکی تھی کہ وہ اس عرصے کے دوران افغان سکیورٹی فورسز کو خود کش اور دیگر حملوں کا نشانہ بنائیں گے۔

امریکی فوج کی جانب سے اس انتباہ سے چند روز قبل طالبان جنگجووں نے کابل کے مرکز میں واقع افغان انٹیلی جنس ایجنسی کے ایک دفتر پر حملہ کیا تھا جس میں لگ بھگ 70 افراد ہلاک اور 350 زخمی ہوگئے تھے۔

افغان حکام نے حملے کا الزام طالبان جنگجووں کے حقانی نیٹ ورک پر عائد کیا تھا جو افغان حکام کے بقول پاکستان کے قبائلی علاقوں سے افغان سرزمین پر حملے کرتا ہے۔

افغان حکام کا الزام ہے کہ حقانی نیٹ ورک کو پاکستان کے انٹیلی جنس اداروں اور فوج کی مدد بھی حاصل ہے لیکن پاکستان کی حکومت اس الزام کی تردید کرتی آئی ہے۔

XS
SM
MD
LG