رسائی کے لنکس

کانگریس کی بیرونی امداد کے لیے فنڈنگ کی منظوری


فائل
فائل

سال 2016ء میں وفاق اور غیرملکی کارروائیوں کے ضمن میں مجموعی اخراجات کی رقم 53 ارب ڈالر بنتی ہے، جو 2015ء کے بجٹ کے لحاظ سے تقریباً 3.5 ارب ڈالر زیادہ ہے۔ اِن رقوم سے محکمہٴ خارجہ، بین الاقوامی ترقی کے امریکی ادارے اور متعدد دیگر بین الاقوامی پرگرام، جن میں وائس آف امریکہ شامل ہے، کے لیے رقوم مختص کی گئی ہیں

کانگریس نے جمعے کے روز سال کے اواخر میں بھاری رقوم پر مشتمل اخراجاتی قانون سازی کی منظوری دی، جس کا مقصد بیرونی امداد میں اضافہ لانا، انسداد دہشت گردی کی کوششیں پر کڑی نظر رکھنا اور مشرق وسطیٰ کے عدم استحکام کا مداوا کرنا شامل ہے۔

ساتھ ہی، بیرون ملک امریکی سفارت کاروں اور تنصیبات کا تحفظ کرنا اور جنھیں انسانی بنیادوں پر ضرورت ہے اُنھیں مدد کی فراہمی شامل ہے۔

سال 2016ء کے لیے وفاق اور غیرملکی کارروائیوں کے ضمن میں مجموعی اخراجات کی رقم 53 ارب ڈالر بنتی ہے، جو 2015ء کے بجٹ کے لحاظ سے تقریباً 3.5 ارب ڈالر زائد ہے۔ اِن رقوم سے محکمہٴ خارجہ، بین الاقوامی ترقی کے امریکی ادارے اور متعدد دیگر بین الاقوامی پرگرام، جن میں وائس آف امریکہ شامل ہے، کے لیے رقوم مختص کی گئی ہیں۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ کی مد میں مالی اعانت

ترقیات کے کام پر مامور چند پیشہ ور ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ اس اضافے پر خوش ہیں، لیکن اُنھیں ’اورسیز کنٹنجنسی اکاؤنٹ (او سی او) پر انحصار پر تشویش لاحق ہے، جسے دہشت گردی کی عالمی لڑائی کی مد میں مالی اعانت کی غرض سے تشکیل دیا گیا ہے۔

ترقیاتی امداد کی کمیونٹی کے لیے قائم کردہ میڈیا پلیٹ فارم، ’ڈیویکس‘ کا کہنا ہے کہ بیرونی امداد کے داعی اِس بات پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ ’او سی او‘ رقوم پر زیادہ انحصار تھوڑی مدت کے لیے تو مددگار ہوسکتا ہے، لیکن جیسے ہی انسداد دہشت گردی کے پروگرام میں کمی آتی ہے، اُنھیں ڈر ہے کہ طویل مدت میں اُن کے پروگراموں کو خطرہ درپیش ہوسکتا ہے۔

’او سی او فنڈنگ‘ میں اضافہ کی بنیاد ابتدائی اخراجات پر اٹھنے والی لاگت میں کمی پر رکھی گئی ہے، جو کہ رقوم اکٹھی کرنے کا بنیادی ڈھانچہ ہے جس کے ذریعے کئی برسوں سے بین الاقوامی امداد کے منصوبہ جات کے لیے پیسے ادا کیے جاتے رہے ہیں۔

رقوم مختص کرنے پر مامور ایوان کی کمیٹی کا کہنا ہے کہ ’او سی او فنڈنگ‘ داعش کے دہشت گرد گروپ اور دیگر امریکی دہشمنوں سے نبردآزہا ہونا ہے۔ ریپبلیکن کمیٹی کے سربراہ، ہال راجرز نے کہا ہے کہ بِل میں سفارتی سلامتی کے لیے درکار رقوم جن کی صدر براک اوباما نے درخواست کی تھی، اُس سے بھی تجاوز کیا گیا ہے، اور اس میں مستقبل کے دہشت گرد حملوں، کشیدگی اور تشدد کی دیگر کارروائیوں کو روکنے اور تحفظ کی فراہمی کو بھی مد نظر رکھا گیا ہے۔

سفارتی سکیورٹی کے لیے فنڈنگ میں اضافہ سنہ 2012ء میں لیبیا کے شہر بن غازی میں امریکی قونصل خانے پر ہونے والے حملوں کو مد نظر رکھ کر کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں امریکی سفیر کرسٹوفر اسٹیونز اور تین دیگر امریکی ہلاک ہوئے تھے۔

کلیدی اتحادیوں کی معاونت

راجرز نے کہا ہے کہ اخراجاتی منصوبے میں اسرائیل، اردن اور یوکرین جیسے کلیدی اتحادی اور ساجھے داروں کو امداد کی فراہم بھی شامل ہے۔

اس قانون سازی میں یوکرین کے لیے 65 کروڑ 80 لاکھ ڈالر فراہم ہوں گے، جو اوباما کی درخواست سے 14 کروڑ اور 50 لاکھ ڈالر زیادہ ہیں۔ روسی حکومت کے لیے کوئی بھی رقوم فراہم نہیں کی گئیں۔

بِل میں اردن کے لیے 1.275 ارب ڈالر، جب کہ تیونس کے لیے 14کروڑ 19 لاکھ کی اعانت شامل ہے۔ اس قانون سازی میں بیرونی ملکوں کے لیے 24 ارب ڈالر کی رقوم مختص کی گئی ہیں۔ عالمی صحت اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اعانت کی مدوں کو اولین ترجیح دی گئی ہے۔

مہاجرین کی مدد

قانون سازی میں پناہ گزینوں اور مہاجرین کی اعانت کے لیے سال 2015ء کے مالی سال کی سطح کی رقوم کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ اس میں اضافی فنڈ بھی دستیاب کیے گئے ہیں، اُس صورت میں کہ بیرون ملک کوئی انسانی ہمدردی کی نوعیت کا کوئی بحران نمودار ہو۔ لیکن، صدر کے ملک مین مہاجرین کی آبادکاری کے پروگرام کے لیے رقوم نہیں رکھی گئیں۔ مزید یہ کہ شام اور یوکرین جیسے بحرانی مقامات پر قدرتی آفات اور بے دخل ہونے والے افراد کی مدد کے لیے بین الاقوامی آفات سے متعلق اعانتی پروگرام کے حوالے سے 2.8 ارب ڈالر رکھے گئے ہیں۔

امریکی محکمہٴ خارجہ کے ایک اہل کار نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ محکمے کو اِس بات کا مکمل ادراک ہے کہ کانگریس نے کس مشکل سے 2016ء کے فنڈنگ بِل کے لیے درکار رقوم منظور کی ہیں۔ اور یہ کہ اُسے اس بات کی تشفی ہے کہ بین الاقوامی امور کے حوالے سے مجموعی طور پر ضروری رقوم فراہم کی گئی ہیں۔

فنڈنگ کی فراہمی کے علاوہ، قانون سازی میں وفاقی اور بیرون ملک کارروائیوں کے ایک حصے کے طور پر کچھ پالیسی شقیں بھی شامل ہیں۔ اس میں پابند کیا گیا ہے کہ کیوبا میں قائم گواتانامو بے کے حراستی مرکز سے رہا کیے جانے والے قیدیوں کو کونسا ملک قبول کرتا ہے، اس متعلق محکمہٴخارجہ کانگریس کو رپورٹ پیش کرے گا۔ اس میں یہ بات بھی واضح کی گئی ہے کہ بیرونی ملکوں کو قرضے میں نرمی کے لیے کوئی فنڈنگ فراہم نہیں ہوگی۔

XS
SM
MD
LG