رسائی کے لنکس

امریکہ نے سوڈان کے خلاف چند تعزیرات اٹھا لیں


صدر اوباما نے کانگریس کو بتایا ہے کہ یہ اقدام ایسے میں کیا جا رہا ہے جب حکومتِ سوڈان نے دہشت گردی کے انسداد، تنازع میں کمی لانے، جنوبی سوڈان کے باغیوں کو محفوظ ٹھکانوں سے محروم کرنے اور ضرورت مند افراد کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فراہم کی جانے والی امداد کے سلسلے میں بہتری دکھائی ہے

اوباما انتظامیہ نے جمعے کو سوڈان کے خلاف چند مالی تعزیرات اٹھانے کا اعلان کیا، اور ساتھ ہی گذشتہ چھ ماہ کے دوران ملک کی جانب سے ’’مثبت‘‘ اقدام اٹھائے جانے کا حوالہ دیا۔

پابندیوں میں نرمی کے بارے میں اپنے مراسلے میں، اوباما نے کانگریس کو بتایا کہ یہ اقدام ایسے میں کیا جا رہا ہے جب حکومتِ سوڈان نے دہشت گردی کے انسداد، تنازع میں کمی لانے، جنوبی سوڈان کے باغیوں کو محفوظ ٹھکانوں سے محروم کرنے اور ضرورت مند افراد کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فراہم کی جانے والی امداد کے سلسلے میں بہتری دکھائی ہے۔

تعزیرات میں برتی جانے والی اِس نرمی کا انحصار سوڈان کی حکومت کی طرف سے اگلے 180 دِنوں کے دوران ’’مثبت پیش رفت جاری رکھنے‘‘ پر ہوگا۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ’’یہ حکم نامہ 180 دِن بعد نافذ العمل ہوگا، جس سے مراد یہ ہے کہ تعزیرات کی شقیں تبھی مؤثر ہوں گی جب حکومتِ سوڈان اِن شعبہ جات میں پیش رفت کا سلسلہ جاری رکھے گی، جس کی ہمت افزائی کی جا رہی ہے‘‘۔

امریکہ نے سنہ 1997 میں سوڈان کے خلاف تعزیرات لاگو کی تھیں، جس میں انسانی حقوق اور دہشت گردی کے حوالے سے تشویش کی بنا پر تجارت پر پابندی لگائی گئی اور حکومت کے اثاثہ جات کو منجمد کیا گیا۔ امریکہ نے 2006ء میں مزید پابندیاں اُس وقت لگائیں جب دارفر میں تشدد کی کارروائیوں میں سوڈان کی ملی بھگت سامنے آئی۔

امریکی حکام نے کہا ہے کہ تعزیرات اٹھائے جانے کے معاملے کا امریکہ کی جانب سے سوڈان کو دہشت گردوں کی سرپرست ریاست قرار دیے جانے پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ جنگی جرائم اور قتلِ عام کے الزامات پر، سوڈانی صدر، عمر البشیر بین الاقوامی عدالتِ انصاف کی نظروں میں مفرور ہیں۔

ستمبر میں، امریکی محکمہٴ خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اسلامی شدت پسند گروہوں سے لڑائی میں تعاون پر خرطوم کا خیرمقدم کیا تھا، جس بیان میں کسی خاص پیش رفت یا وجہ کی نشاندہی نہیں کی گئی تھی۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیموں سے نبردآزما ہونے کے حوالے سے سوڈان نے ’’اہم اقدامات‘‘ اٹھائے ہیں، جس کے باعث امریکہ سلامتی کے امور پر ملک کے ساتھ کام کرے گا، جب کہ حقوقِ انسانی اور جمہوریت کے معاملے میں دباؤ برقرار رکھا جائے گا۔

اُس وقت، محکمہٴ خارجہ نے کہا تھا کہ سوڈان کی پالیسیوں پر امریکہ کی تشویش کم نہیں ہوئی، جس میں مغربی دارفر کے علاقے میں کشیدگی کی جانب دھیان مبذول کرایا گیا تھا۔ تاہم، بیان میں تعلقات معمول پر لانے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG