رسائی کے لنکس

امریکی فوج کا چین کے تباہ شدہ غبارے سے حساس آلات برآمد کرنے کا دعویٰ


امریکی فوج کے مطابق غبارے سے ملنے والے آلات میں وہ سینسرز بھی شامل ہیں جو عموماً جاسوسی کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ 
امریکی فوج کے مطابق غبارے سے ملنے والے آلات میں وہ سینسرز بھی شامل ہیں جو عموماً جاسوسی کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ 

امریکہ کی فوج نے چین کے تباہ شدہ غبارے سے حساس الیکٹرانک آلات برآمد کرںے کا دعویٰ کیا ہے ۔

امریکی جنگی طیاروں نے چار فروری کو ریاست جنوبی کیرولائنا کے ساحلی علاقے میں ایک مشکوک غبارے کو تباہ کیا تھا جس کے بارے میں شبہ تھا کہ اس سے چین جاسوسی کا کام لے رہا ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق امریکی فوج کی شمالی کمان نے پیر کو ایک بیان میں کہا ہے کہ اہلکاروں نے غبارے کے گرنے کے مقام سے اہم شواہد جمع کیے ہیں جن میں غبارے کا ایک بڑا حصہ اور اس کے ساتھ ساتھ سینسز اور الیکٹرانک آلات کے ٹکڑے شامل ہیں۔

امریکی فوج کے مطابق غبارے سے ملنے والے آلات میں وہ سینسرز بھی شامل ہیں جو عموماً جاسوسی کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

چین اس تباہ شدہ غبارے کو جاسوسی کے لیے استعمال کرنے سے انکار کرتا رہا ہے۔ یہ غبارہ لگ بھگ ایک ہفتے تک امریکہ اور کینیڈا کی فضائی حدود میں پرواز کرتا رہا تھا۔ جسے امریکی صدر جو بائیڈن کے حکم کے بعد امریکی فوج نے تباہ کر دیا تھا۔

اس غبارے کو تباہ کرنے کے بعد امریکی جنگی طیارے ریاست الاسکا اور مشی گن سمیت کینیڈا کی فضائی حدود میں نامعلوم آبجیکٹس کو نشانہ بنا کر گرا چکے ہیں۔ اب تک ان میں سے صرف ایک آبجیکٹ کا ملبہ اکٹھا کیا گیا ہے۔

امریکی فضائی حدود میں چین کے مبینہ جاسوس غباروں کی پروازوں کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔ امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے رواں ماہ ہونے والا بیجنگ کا دورہ بھی منسوخ کر دیا ہے۔

امریکہ کے حکام نے اب تک اپنی فضائی حدود میں تین اور کینیڈا میں تباہ کیے گئے نامعلوم آبجیکٹس کے واقعات کو ایک دوسرے سے جوڑنے سے انکار کیا ہے۔ تاہم کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ کسی نہ کسی صورت ایک دوسرے سے منسلک ہیں لیکن انہوں نے اس کی وضاحت نہیں کی۔

امریکہ نے پیر کو وضاحت کی ہے کہ نامعلوم آبجیکٹس کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔ اب تک صرف ایک غبارے کا ملبہ ہی اکٹھا کیا گیا ہے۔

کیا امریکی فضائی حدود میں چینی غبارہ واقعی جاسوسی کررہا تھا؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:08:48 0:00

امریکہ کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان جان کربی نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نامعلوم آبجیکٹس کا ملبہ ایسے مقامات پر گرا ہے جہاں تک رسائی مشکل کام ہے۔ تاہم صدر جوبائیڈن کی ترجیح ہے کہ ان آبجیکٹس کی ملکیت اور اسے جہاں سے روانہ کیا گیا اس کا پتا لگایا جائے۔

امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا ہے کہ فورسز نے تین تباہ شدہ آبجیکٹس کا ملبہ جمع نہیں کیا جن میں ریاست الاسکا اور کینیڈا میں تباہ کردہ آبجیکٹس بھی شامل ہیں۔

نیٹو اجلاس میں شرکت کے لیے برسلز پہنچنے پر انہوں نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ وہ یقین دہانی کرانا چاہتے ہیں کہ فضا میں موجود آبجیکٹس زمین پر کسی کے لیے عسکری خطرے کا سبب نہیں لیکن یہ کمرشل طیاروں کے حادثے کا سبب بن سکتے ہیں۔

امریکی غبارے بھی بیجنگ کی فضائی حدود میں داخل ہوتے رہے ہیں: چین

چین نے امریکہ کی جانب سے مبینہ جاسوس غبارے کو تباہ کرنے کے ردِ عمل میں کہا تھا کہ واشنگٹن نے اس معاملے میں ضرورت سے زیادہ ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔

چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ کے غبارے بھی عمومی طور پر دوسرے ممالک کی فضائی حدود میں داخل ہوتے رہتے ہیں۔ ان کے بقول گزشتہ ایک برس کے دوران امریکہ کے لگ بھگ 10 غبارے انتہائی بلندی پر چین کی فضائی حدود میں غیر قانونی طور پر داخل ہوئے تھے اور ان غباروں کے داخلے کے لیے چین سے کسی قسم کی اجازت نہیں لی گئی تھی۔

امریکی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان جان کربی نے چین کے اس دعوے کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ امریکہ چین کی فضائی حدود میں کوئی غبارے نہیں اڑا رہا۔

اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG