رسائی کے لنکس

شہری کی رہائی کے لیے امریکہ ایلچی شمالی کوریا بھیجنے کو تیار


کینیتھ بئی کو پریس کانفرنس کے لیے لایا جارہا ہے۔
کینیتھ بئی کو پریس کانفرنس کے لیے لایا جارہا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے نام نا ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ سفیر رابٹ کنگ کو اس کام کے لیے پیانگ یانگ بھیجنے کی پیش کش کی گئی ہے۔

شمالی کوریا میں قید امریکی کاروباری شخصیت کینتھ بئی کی رہائی کے لیے ایک سرکاری عہدیدار کے مطابق واشگٹن نے اپنا ایک خصوصی ایلچی پیانگ یانگ بھیجنے کی پیشکش کی ہے۔

امریکہ کی طرف سے یہ پیش کش مسٹر بئی کی شمالی کوریا کے دارالحکومت میں صحافیوں کی موجودگی میں واشنگٹن سے ان کی وطن واپسی کو یقینی بنانے کے لیے مدد طلب کرنے کے بیان کے بعد سامنے آئی ہے۔ انہوں نے اسی دوران شمالی کوریا میں ’’سنگین جرائم‘‘ کرنے کا بھی اعتراف کیا تھا۔

رابرٹ کنگ
رابرٹ کنگ
وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے نام نا ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ سفیر رابٹ کنگ کو اس کام کے لیے پیانگ یانگ بھیجنے کی پیش کش کی گئی ہے۔

مسٹر بئی گزشتہ 15 ماہ سے پیانگ یانگ میں قید با مشقت گزار رہے ہیں اور ان کے اعترافی بیان کے بارے میں عمومی طور پر یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ یہ ان سے زبردستی دلوایا گیا۔

ان کے ایک قریبی ساتھی بوبی لی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا سفیر بھیجنے کی امریکی پیش کش کو خوش آئند قرار دیا۔

’’ہمیں انتظار کرنا ہوگا کہ کس طرح اس پر پیش رفت ہوتی ہے۔ یہ جاننا مشکل ہے کہ کس طرح چیزیں آگے بڑھتی ہیں۔ لیکن کم از کم کچھ بات چیت تو ہوئی۔‘‘

تاہم لی کا کہنا تھا کہ وہ سجھتے ہیں کہ ان کے دوست کی واپسی کے لیے روایتی سفارتکاری سے کہیں زیادہ کچھ کرنے کی ضرورت ہو گی۔ اس سے پہلے گزشتہ سال اگست میں سفیر کنگ کی مسٹر بئی کی رہائی کی کوشش کو پیانگ یانگ نے منسوخ کر دیا تھا۔

پیر کو مسٹر بئی کے خاندان نے رحم کی اپیل کرتے ہوئے شمالی کوریا سے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بئی نے اپنے جرم کے اعتراف کے ساتھ معافی مانگی اور 15 ماہ قید بھی گزار لی ہے۔

پیر کو 45 سالہ مسٹر بئی نے پریس کانفرنس میں اپنے خاندان سے کہا کہ ’’وہ شمالی کوریا کے خلاف افواہیں پھیلاتے ہوئے ان کی حالت کو مزید خراب نا بنائیں‘‘َ۔

انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ انہیں امید ہے کہ امریکہ ان کی وطن واپسی کے لیے کوششوں کو تیز کرے گا۔

’’مجھے معلوم ہے کہ اب تک امریکی باشندے کچھ مدت قید گزارنے کے بعد واپس وطن گئے ہیں جس کی وجہ اس ملک (شمالی کوریا) کے رحم دلانہ اقدامات اور امریکی حکومت کی کوششیں ہیں۔ میں امریکی حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ ایک مرتبہ اور۔ مجھے معلوم ہے کہ گزشتہ 15 ماہ سے آپ بہت کوششیں کر رہے ہیں۔ لیکن اب میں آپ سے براہ راست معاونت چاہتا ہوں، الفاظ میں نہیں بلکہ عملی طور پر، میرے مسئلے کو حل کریں۔‘‘

مسٹر بئی کو 2012ء میں اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ سیاحوں کے ایک گروپ کے ساتھ وہاں گئے ہوئے تھے۔ شمالی کوریا کا کہنا تھا کہ وہ اپنے سیاحت کے کاروبار کو گروہ بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے جس کا مقصد شمالی کوریا کی حکومت کا تحتہ الٹنا ہے۔
XS
SM
MD
LG