رسائی کے لنکس

امریکہ اور روس کے وزرائے دفاع کا ٹیلی فونک رابطہ: یوکرین جنگ پر بات چیت


یوکرین کے فوجیوں نے 21 اکتوبر ، 2022 کو یوکرین کے ڈونیٹسک خطے ک میں مارٹر سے روسی پوزیشنوں کو فائر کیا
یوکرین کے فوجیوں نے 21 اکتوبر ، 2022 کو یوکرین کے ڈونیٹسک خطے ک میں مارٹر سے روسی پوزیشنوں کو فائر کیا

امریکہ اور روس کے وزرائے دفاع نے یوکرین میں جنگ کے دوران چند ماہ میں پہلی بار فون پر بات چیت کی ہے جس میں روسی حکام نے مذاکرات کا عندیہ دیا ہے ۔ دوسری طرف یوکرین کی افواج روس کے زیر قبضہ جنوبی بندرگاہ کے شہر خیرسون کے قریب پہنچ گئی ہیں۔

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی شوئیگو کے درمیان ہونے والی گفتگو کے بارے میں اپنے اپنے بیانات جاری کرتے ہوئے واشنگٹن اور ماسکو نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بات چیت کا محور یوکرین کی جنگ تھی۔

امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگان) کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق، آسٹن نے "یوکرین کے خلاف جاری جنگ کے دوران مواصلات کے ذرائع برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔

ادھر کریملن یعنی روسی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں حکام نے بین الاقوامی سلامتی کے مسائل بالخصوص یوکرین کی صورتِ حال پر تبادلۂ خیال کیا۔

'یوکرین جنگ میں روس ایرانی ساختہ ڈرونز استعمال کر رہا ہے'
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:32 0:00

خیال رہے کہ جمعے کو ہونے والی اس بات چیت سے قبل آسٹن اور شوئیگو نے آخری بار رواں سال 13 مئی کو بات کی تھی جب امریکی وزیرِ دفاع نے یوکرین میں فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔

امریکی اور روسی حکام کے درمیان تازہ ترین گفت و شنید ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب کریملن یہ اشارہ دینے کے لیے بے چین دکھائی دیتا ہے کہ وہ بات چیت کے لیے تیار ہے۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے جمعے کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن شروع سے ہی مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

پیسکوف نے یوکرین میں اپنی جنگ کے لیے روسی اصطلاح کا استعمال کرتے ہوئے مزید کہا کہ پوٹن نے یوکرین میں خصوصی فوجی آپریشن سے قبل ہی نیٹو اور امریکہ دونوں کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کی کوشش کی تھی۔

قبل ازیں جمعے ہی کے روز ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے بھی مذاکرات کی امیددلاتے ہوئے کہا تھا کہ پوٹن اب 'زیادہ نرم اور مذاکرات کے لیے زیادہ تیار دکھائی دیتے ہیں۔

امریکہ اور نیٹو کے عہدے دار بارہا کہہ چکے ہیں کہ پوٹن کے لیے لڑائی ختم کرنے کا تیز ترین طریقہ یہ ہوگا کہ وہ یوکرین سے روسی افواج کا انخلا کریں، جس سے روسی رہنما نے انکار کر دیا ہے۔

اسی طرح مغربی حکام نے کہا ہے کہ کسی بھی تصفیے کی شرائط پر یوکرین کو اتفاق کرنا پڑے گا ، جس نے کرائمیا سمیت اس وقت روس کے زیر قبضہ تمام علاقوں کو دوبارہ حاصل کرنے کا عہد کیا ہے جن پر روس نے 2014 میں قبضہ کیا تھا۔

روس کے بظاہر اقدامات کے باوجود ، ماسکو نے یوکرین کے ان چار علاقوں کی واپسی کے لیے بات چیت سے مسلسل انکار کیا ہے جن پر اس نے گزشتہ ماہ قبضہ کر لیا تھا۔

ادھر یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے بھی پو ٹن کے اقتدار میں رہنے تک ماسکو کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات سے انکار کیا ہے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے جمعے کے روز کہا تھا کہ اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ پوٹن بامعنی سفارت کاری کرنا چاہتے ہیں۔

واشنگٹن میں اپنی فرانسیسی ہم منصب کیتھرین کولونا کے ساتھ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلنکن نے کہا ہر اشارہ یہ ظاہرکرتا ہے کہ بامعنی سفارت کاری میں شامل ہونے کے لیے تیار ہونے کے بجائے، صدر پوٹن مخالف سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔"

دریں اثنا ، یوکرین کی افواج نے جمعے کے روز خیرسون کے علاقے میں پیش قدمی جاری رکھی ہوئی ہے اور اس علاقے میں روسی رسد کے راستوں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔

یوکرین کی جنوبی آپریشنل کمانڈ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اس کی افواج نے جمعرات کی رات دیر گئے ایک اہم پل کو نشانہ بنایا، اس کے ساتھ ساتھ روس کی طرف سے خیرسون میں اپنی افواج کی فراہمی کے لیے استعمال ہونے والے متعدد فیری کراسنگ اور پلوں کو بھی نشانہ بنایا۔

یوکرین میں روسی صدر کی حکمتِ عملی اب کیا ہوسکتی ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:27 0:00

اس ے قبل زیلنسکی نے جمعرات کی شب کہا تھا کہ روس خیرسون کے علاقے میں ایک اہم ڈیم کو دھماکے سے اڑانے کی تیاری کر رہا ہے۔

انہوں نے روس پر نووا کاکھوکا ڈیم کو بارود سے اڑانے کی تیاری کاالزام عائد کیا۔ ڈیم کو تباہ کرنے سے دریائے نیپر میں سیلاب آجائے گا اور یوکرینی فوجیوں کی پیش قدمی رک جائے گی۔

اس دوران یورپ کے تین بڑے ملکوں فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان الزامات کی تحقیقات کرے کہ روس یوکرین میں حملوں کے لیے ایرانی ڈرونز استعمال کر رہا ہے۔

یاد رہے کہ ایران نے ان الزامات کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے اسے اپنے خلاف غلط معلومات پھیلانے کی مہم کا حصہ قرار دیا ہے جب کہ روس کا کہنا ہے کہ اس نے خود ڈرون تیار کیے ہیں۔

XS
SM
MD
LG