ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے کہا ہے کہ افریقی ملک برکینا فاسو میں بھوک، عدم استحکام اور نقل مکانی کے باعث لاکھوں لوگ بدترین انسانی المیے کا سامنا کر رہے ہیں۔
ڈبلیو ایف پی نے المیے کے باعث متاثرہ آبادی کے لیے انسانی بنیادوں پر ہنگامی امداد کی بھی اپیل کی ہے۔
برکینا فاسو میں گزشتہ چھ ماہ میں بد امنی میں اضافہ ہوا ہے۔ مختلف مسلح گروہ مسلسل حملے، قتل عام اور ہدف بنا کر اغوا کی وارداتیں کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق نسلی اور مذہبی بنیادوں پر لڑائی میں تیزی کے باعث دو لاکھ 37 ہزار افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ عدم تحفظ اور نقل مکانی کی وجہ سے صحت کے مراکز کی بندش اور اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں ختم ہو چکی ہیں جس کی وجہ سے تین لاکھ 30 ہزار سے زائد بچے تعلیم سے محروم ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق امن و امان کی مخدوش صورت حال کے باعث لاکھوں لوگ خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔
ورلڈ فوڑ پروگرام کے ترجمان ایغو ویرہوزل نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا کہ جون سے ستمبر کے درمیان خوراک کی شدید کمی کا سامنا رہتا ہے کیونکہ ان مہینوں میں خوراک کی پیداوار نہیں ہوتی۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کے لیے خوراک کی تلاش ایک مشکل کام ہے۔ بعض اوقات ان کی خوراک تک رسائی بھی نہیں ہو پاتی۔ امن عامہ کی صورت حال کے باعث لوگ بازاروں تک نہیں جا پاتے یا اپنے کھیتوں میں کام نہیں کر سکتے۔ ان دونوں وجوہات کے باعث یہاں بڑی آبادی کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو فوری مدد کی ضرورت ہے۔ ان لوگوں کی مدد کے لیے ہمیں خوراک کی ہنگامی امداد درکار ہے۔
ایغو ویرہوزل نے مزید بتایا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام سات لاکھ لوگوں کی مدد کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ اس پروگرام کے تحت دو لاکھ 20 ہزار وہ افراد بھی فائدہ اٹھا سکیں گے جو نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جتنے لوگوں نے نقل مکانی کی ہے اتنے ہی متاثرہ افراد ان نقل مکانی کرنے والوں کی میزبان برادریوں کے بھی ہیں۔ یہ دونوں طبقات خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔
ورلڈ فوڈ پروگرام نے برکینا فاسو کے متاثرین کی رواں سال کے آخر تک کی ضروریات پوری کرنے کے لیے فوری طور پر 3 کروڑ 53 لاکھ ڈالرز کی امداد کی اپیل کی ہے۔
فیس بک فورم