رسائی کے لنکس

ماؤنٹ ایورسٹ کی بلندی میں تین فٹ کا اضافہ، چین اور نیپال کا مشترکہ اعلان


نئے اضافے کے بعد ماؤنٹ ایورسٹ کی بلندی 8848 اعشاریہ 86 میٹر ہو گئی ہے۔
نئے اضافے کے بعد ماؤنٹ ایورسٹ کی بلندی 8848 اعشاریہ 86 میٹر ہو گئی ہے۔

دنیا کے سب سے بلند پہاڑ ہمالیہ کی چوٹی'ماؤنٹ ایورسٹ' کی بلندی میں 86 سینٹی میٹر یعنی ڈھائی فٹ سے زیادہ اضافہ ہو گیا ہے۔

نئے اضافے کے بعد اس کی بلندی 29 ہزار 31 فٹ (یعنی 8 ہزار 848 اعشاریہ 86 میٹر) ہو گئی ہے۔ اس کو نئی مشترکہ اور سرکاری بلندی قرار دیا گیا ہے۔

ماؤنٹ ایورسٹ کی نئی بلندی ​کا اعلان نیپال کے وزیرِ خارجہ پردیپ کمار، لینڈ مینیجمنٹ کی وزیر پدما کماری اور چین کے وزیرِ خارجہ وانگ یی نے ایک ورچوئل تقریب میں منگل کو کیا تھا۔

ماؤنٹ ایورسٹ چین اور نیپال کی سرحد کے درمیان واقع ہے۔ تاہم دونوں ممالک کی جانب سے ماؤنٹ ایورسٹ کی پیمائش پر اتفاق رائے نہیں تھا اور دونوں ممالک اس کی اونچائی الگ الگ بتاتے تھے۔ تاہم گزشتہ سال چینی صدر شی جن پنگ کے دورۂ نیپال کے موقع پر ماؤنٹ ایورسٹ کی نئے سرے سے پیمائش کا معاہدہ ہوا تھا۔

معاہدے کی رو سے یہ بھی طے پایا تھا کہ اس کی اونچائی کا اعلان دونوں ممالک مشترکہ طور پر کریں گے۔

پیمائش کے لیے نیپال نے گزشتہ سال اور چین نے رواں سال اپنی اپنی ٹیموں کو ماؤنٹ ایورسٹ روانہ کیا تھا۔ پیمائش میں لگ بھگ ایک سال کا وقت لگا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان بلندی کے حوالے سے اتفاق ہوا۔

پہاڑ کی بلندی کی پیمائش کے لیے چین کے 300 ماہرین اور سروے کے ملازمین نے حصہ لیا۔ یہ افراد جدید ترین آلات اور ساز و سامان کے ساتھ ماؤنٹ ایورسٹ کی بلندی کی پیمائش کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ پیمائش کے لیے انہیں سیٹلائٹ کی بھی مدد حاصل تھی۔

پیمائش کے بعد دونوں ممالک کی مشترکہ تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں دونوں جانب کے وزرائے خارجہ سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

نیپال کی جانب سے نصب کیا گیا گلوبل نیویگیشنل سیٹیلائٹ سسٹم
نیپال کی جانب سے نصب کیا گیا گلوبل نیویگیشنل سیٹیلائٹ سسٹم

اس سے قبل چین دو مرتبہ ماؤنٹ ایورسٹ کی پیمائش کر چکا ہے۔ یہ پیمائش پہلی مرتبہ 1975 میں اور دوسری مرتبہ 2005 میں کی گئی تھی۔

چین نے 2005 میں کی گئی پیمائش کے بعد اس کی بلندی 29 ہزار 17 فٹ (8 ہزار 844 اعشاریہ 43 میٹر) بتائی تھی جب کہ نیپال برطانوی نو آبادیاتی سروے کے مطابق اس کی اونچائی 29 ہزار 28 فٹ (8 ہزار 848 میٹر) بتاتا آیا ہے۔

دونوں ممالک نے جدید سائنسی طریقے کے تحت تازہ پیمائش کے بعد نیپال کے دعوے سے ماؤنٹ ایورسٹ کی اونچائی 86 سینٹی میٹر اور چین کے دعوے سے 4 میٹر زیادہ ہونے پر اتفاق کر لیا ہے۔

ماؤنٹ ایورسٹ کی پیمائش کرنے کی اصل وجہ ماہرین ارضیات کی جانب سے ظاہر کیا جانے والا وہ امکان تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ سال 2015 میں نیپال میں 7.8 شدت کے زلزلے اور ارضیاتی تبدیلیوں کے باعث دنیا کے بلند پہاڑ کی اونچائی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق نیپال کے سروے ڈیپارٹمنٹ کے حکام نے بھی دوبارہ پیمائش کی سب سے اہم وجہ 2015 کا زلزلہ بتایا تھا۔

1954 میں سروے آف انڈیا کی جانب سے بھی ماؤنٹ ایورسٹ کی پیمائش کی جا چکی ہے۔ اس وقت بھی ماؤنٹ ایورسٹ کی اونچائی 8 ہزار 848 میٹر بتائی گئی تھی۔ تب سے اب تک اسی بلندی کو تسلیم کیا جاتا رہا ہے۔

ماہرینِ ارضیات کے مطابق پہاڑوں کی بلندی میں رد و بدل ارضیاتی اتار چڑھاؤ کے باعث ہوتا ہے۔

ٹیکٹونک پلیٹوں کی حرکت اسے آہستہ آہستہ اوپر کی جانب لے جاتی ہے جب کہ بعض اوقات زلزلے کے سبب پہاڑ کی بلندی میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔

پہاڑ کی پیمائش کرنے کے لیے ایک سے زیادہ طریقے اپنائے جاتے ہیں۔ گزشتہ برس نیپال نے ماؤنٹ ایورسٹ کی بلندی کا اندازہ لگانے کے لیے اس پر سیٹلائٹ نیویگیشن جی پی ایس سسٹم نصب کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG