رسائی کے لنکس

کیا کرونا پاسپورٹ کے نفاذ سے روزمرہ زندگی بحال ہو سکتی ہے؟


پیرس میں سمارٹ فون پر کرونا ویکسین لگوانے کے سرٹیفکیٹ کو ثبوت کے طور پر قبول کیا جاتا ہے۔
پیرس میں سمارٹ فون پر کرونا ویکسین لگوانے کے سرٹیفکیٹ کو ثبوت کے طور پر قبول کیا جاتا ہے۔

کیا آنے والے دنوں میں ہمیں اپنے ہی ملک، اپنے ہی شہر یا اپنے ہی علاقے کے کسی عوامی مقام پر جانے کے لیے کرونا پاسپورٹ کی ضرورت پڑ سکتی ہے؟ اس سوال کا جواب کرونا کے پھیلاؤ کی صورت حال پر ہے۔ اگر اس پر مؤثر طور پر قابو پا لیا جاتا ہے، خطرناک ویرینٹس کا سلسلہ رک جاتا ہے اور ویکسینز بہتر کارکردگی دکھانے لگتی ہیں، تو اس کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

دوسری صورت میں ہمارے پاس فرانس کا ماڈل موجود ہے، جسے آپ کرونا پاسپورٹ یا کرونا وائرس سے محفوظ ہونے کے سرٹیفکیٹ کا نام دے سکتے ہیں۔ جہاں کسی ریستوران یا عوامی مقام میں داخلے کے خواہش مندوں کے لیے لازمی قرار دیا جا رہا ہے کہ وہ کرونا سے محفوظ ہونے کا QR کوڈ (سرٹیفکیٹ) پیش کریں۔

یہ پابندی صرف فرانس میں ہی نافذ نہیں ہوئی بلکہ امریکہ کے کئی شہروں میں بھی یا تو اس پر عمل شروع کر دیا گیا ہے یا اس کے بارے میں سنجیدگی سے غور ہو رہا ہے۔

نیویارک کے میئر بل ڈی بلاسیو نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ جلد ہی شہر میں کووڈ-19 کی ویکسین لگی ہونے کے ثبوت کو کسی ریستوان، تھیٹر، جم یا اس طرح کے دوسرے مقامات میں داخلے کے لیے لازمی قرار دیا جا رہا ہے۔

آئی بی ایم کے پراجیکٹ مینجر ڈونلڈ فرٹز اپنے سمارٹ فون پر کرونا پاسپورٹ کے ڈیجیٹل نمونہ پیش کر رہے ہیں۔ 9 جون 2021
آئی بی ایم کے پراجیکٹ مینجر ڈونلڈ فرٹز اپنے سمارٹ فون پر کرونا پاسپورٹ کے ڈیجیٹل نمونہ پیش کر رہے ہیں۔ 9 جون 2021

اسی طرح سان فرانسسکو نے جمعرات کو اس سے بھی زیادہ سخت پابندیاں لگانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ چاردیواری کے اندر کسی بھی طرح کی سرگرمی میں شرکت کرنے والوں کے لیے ویکسین کی مکمل خوراکوں کا ثبوت ضروری ہو گا اور اس کا اطلاق وہاں کام کرنے والوں پر بھی ہو گا۔

تقریح سے منسلک کئی پرائیویٹ کمپنیوں نے ذاتی حیثیت میں ویکسین کے ثبوت کا اطلاق کر دیا ہے۔ مناپلس اور ملواکی میں براڈوے تھیٹرز نے بھی ہال میں داخلے کے لیے ویکسین کو لازمی قرار دے دیا ہے۔

شکاگو میں ہونے والے لولاپالونا میوزک فیسٹول کے منتظین نے بتایا ہے کہ جولائی کے آخر میں موسیقی کے اس میلے میں شریک ہونے والے، تقریباً ایک لاکھ افراد میں سے 90 فی صد سے زیادہ نے ویکسین لگوانے کے ثبوت پیش کیے جب کہ باقی ماندہ افراد اپنے ساتھ نیگیٹو کرونا ٹیسٹ کا سرٹیفکیٹ لائے تھے۔ جب کہ سینکڑوں کو اپنے ساتھ ثبوت نہ لانے کی وجہ سے شو دیکھے بغیر واپس جانا پڑا۔ لیکن اس کے باوجود شرکت کرنے والوں میں سے 200 کے قریب لوگ بعد میں کرونا وائرس کے شکار پائے گئے۔

ویکسین سرٹیفکیٹ کیا ہے؟

اس وقت تک ویکسین سرٹیفکٹ کی شکل بہت سادہ ہے۔ صحت کے ادارے ویکسین لگانے کے بعد ایک چھوٹا سا کارڈ دیتے ہیں جس پر ضروری تفصیل درج ہوتی ہے۔ لوگ اپنے سمارٹ فون سے اس کارڈ کی تصویر کھینچ کر فون میں ہی محفوظ کر لیتے ہیں اور جہاں ویکسین لگوانے کا ثبوت طلب کیا جاتا ہے، وہ یہ تصویر دکھا دیتے ہیں۔ جسے ابھی تک ایک ثبوت کے طور پر قبول کیا جا رہا ہے۔

تاہم، نیویارک نے 'کووڈ سیف ایپ' تیار کیا ہے جس میں تمام متعلقہ ڈیٹا محفوظ ہو جاتا ہے۔ کیلی فورنیا، لوزیانا، ہوائی کے شہروں اور کئی بڑے کاروباری اداروں نے اپنے ہاں ڈیجیٹل کوڈ لاگو کیا ہے جسے سکین کیا جا سکتا ہے اور لوگوں کا وقت بچتا ہے۔

بھوٹان نے کرونا وائرس کو شکست کیسے دی؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:02 0:00

ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل کوڈ زیادہ محفوظ اور اس کا استعمال زیادہ آسان ہے، کیونکہ کاغذ کے سرٹیفکیٹ مسلسل اپنے ساتھ رکھنے سے خراب ہو جاتے ہیں اور ان کے گم ہونے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ جب تک کرونا کے نئے ویرینٹ آ رہے ہیں اور اس وبا کا پھیلاؤ بڑھ رہا ہے، ویکسی نیشن کارڈ کا استعمال ضروری ہوتا جا رہا ہے؛ جو اس وقت تک جاری رہ سکتا ہے جب تک عالمی وبا مؤثر طور پر انسان کے کنٹرول میں نہیں آ جاتی۔

XS
SM
MD
LG