رسائی کے لنکس

عالمی بینک نے منجمد افغان ٹرسٹ فنڈ میں سے ایک ارب ڈالر کے استعمال کی اجازت دے دی


اندرون ملک بے دخل ہونے والی ایک افغان خاتون۔ 3 فروری، 2021ء (فائل فوٹو)
اندرون ملک بے دخل ہونے والی ایک افغان خاتون۔ 3 فروری، 2021ء (فائل فوٹو)

عالمی بینک کے ایگزیکٹو بورڈ نے منگل کو منجمد افغان ٹرسٹ فنڈ میں سے فوری طور پر تعلیم ، زراعت ، صحت اور خاندانی پروگراموں کی مالی معاونت کے لیے ایک ارب ڈالر سے زائد کے استعمال کےمنصوبے کی منظوری دےدی ہے۔

اس منصوبے کے تحت رقوم کی تقسیم کے سلسلے میں اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور بین الااقوامی امدادی اداروں سے مدد لی جائے گی، جس سے بگڑتے ہوئے انسانی اور اقتصادی بحران کو کم کرنے کی کوششوں میں مدد ملے گی؛ اور یہ رقوم طالبان کے ہاتھوں میں نہیں جائیں گی۔

ایک بیان میں بینک نے کہا ہے کہ اس منصوبے کا مقصد ضروری بنیادی خدمات کی فراہمی، کمزور افغانوں کا تحفظ، افرادی سرمائے اور اہم اقتصادی وسماجی خدمات کے تحفظ میں مدد دینا ہے؛ اور اس سے مستقبل میں انسانی امداد کی ضرورت میں کمی آئے گی ۔

افغان تعمیر نو ٹرسٹ فنڈ، اے آر ٹی ایف کو اگست میں اس وقت منجمد کردیا گیا تھا، جب بیس سالہ جنگ کے بعد امریکی قیادت میں بین الااقوامی فوجیوں کے آخری دستے کا انخلا عمل میں آیا اور طالبان نے کابل پر قبضہ کرلیا؛ جس کے بعد غیر ملکی حکومتوں نے بھی مالی امداد ختم کردی تھی جو کہ حکومتی اخراجات کا 70فیصد سے زیادہ بنتی ہے؛ جبکہ امریکہ نے افغان مرکزی بینک کے تقریباً 9ارب ڈالر کا فنڈ منجمد کردیا تھا۔

افغان فنڈ میں کٹوتی سے معاشی تباہی میں تیزی آئی، نقدی کی کمی واقع ہوئی اور انسانی بحران مزید گہرا ہوگیا،جس کے بارےمیں اقوام متحدہ کا کہناہے کہ اس نے افغانستان کی تین کروڑ نوے لاکھ کی آبادی کے نصف سے زائد کو فاقہ کشی کے دہانے پر دھکیل دیا ہے۔

عالمی بینک کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پہلے قدم کے طور پر ، اے آر ٹی ایف کے عطیہ دہندگان ساٹھ کروڑ ڈالر مالیت کے چار منصوبوں کے بارے میں فیصلہ کریں گے جو کہ تعلیم، صحت اور زرعی شعبوں کے ساتھ کمیونٹی کے ذریعے فوری معاشی ضروریات کو پورا کرے گا۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز رہے گی کہ امدا میں لڑکیوں اورخواتین کی شرکت ہو اور انھیں فائدہ پہنچ سکے۔

طالبان کو گزشتہ دو دہائیوں کے دوران خواتین کےکام کرنے پر پابندی اور محرم کے بغیر ان کے سفر کو محدود کرنے میں فائدہ نظر آتا رہاہے۔ طالبان کے قبضے کے بعد سے زیادہ تر لڑکیوں کو ساتویں جماعت سے آگے اسکول جانے سے روک دیا گیا۔ اسلام پسند انتہا پسندوں کا کہنا ہے کہ تمام لڑکیوں کو اس ماہ کے آخر میں کلاس رومز میں واپس آنے اجازت دے دی جائے گی۔

خبر کا مواد رائیٹرز سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG