رسائی کے لنکس

کرونا وائرس کے سبب دنیا میں معاشی سرگرمیاں معطل ہیں


فائل فوٹو
فائل فوٹو

کرونا وائرس کے سبب دنیا کے بیشتر ملکوں میں لاک ڈاؤن اور معاشی سرگرمیوں کی معطلی کی وجہ سے آنے والے دنوں میں عالمی معیشت پر منفی اثرات کی پیشگوئیاں کی جا رہی ہیں۔

عالمی بینک، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور دوسرے معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کے کچھ خطوں میں شرح نمو منفی بھی ہو سکتی ہے، جبکہ بقیہ خطوں میں متوقع شرح نمو کے مقابلے میں یہ شرح بہت نیچے چلی جائے گی۔

ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے مطابق، عالمی تجارت میں تیس فیصد کی کمی آئے گی۔

فیڈریشن آف پاکستان اکنامک کونسل کے ڈاکٹر ایوب مہر نے اس بارے میں وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورت حال میں توقع کی جا رہی ہے کہ 1930ء کی کساد بازاری کے کوئی نوے سال بعد یہ دوسری سب سے بڑی کساد بازاری ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اندازے یہ ہیں کہ سب سے زیادہ نقصان چین کو ہو گا، جس کی شرح نمو چھہ فیصد تک گر سکتی ہے۔

ڈاکٹر ایوب مہر کا کہنا تھا کہ معاشی ماہرین ڈیپریشن کو عام طور سے تین حصوں میں تقسیم کرتےہیں: V-shape، U-shape اور L-shape۔ انہوں نے کہا کہ خیال یہ ہے کہ یہ U-shape ڈیپریشن ہوگا، جس میں معیشتیں نیچے جانے کے بعد یکایک بحال نہیں ہوتیں بلکہ آہستہ آہستہ بتدریج بحال ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے ملک میں جہاں عالمی مالیاتی اداروں نے قرضوں کی واپسی میں وقت کی چھوٹ بھی دے دی ہے، شرح نمو ڈیڑھ فیصد منفی میں جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر 1930 کے بحران کو سامنے رکھ کر دیکھیں تو تاریخ کا یہ سبق سامنے آتا ہے کہ جب اس قسم کی انتہائی صورت حال بن جائے تو پھر یہ سیاسی بحران بن جاتا ہے اور دنیا کا نقشہ بدلنے لگتا ہے اور Remapping شروع ہو جاتی ہے۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس کے ڈاکٹر ظفر معین نے کہا کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ آنے والے دنوں کی معاشی حالت کا انحصار اس بات پر ہے کہ کرونا کی صورت حال کتنی جلدی یا کتنی دیر میں بہتر ہونا شروع ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ صورت حال جلد بہتر نہیں ہوتی تو حالات خراب ہو سکتے ہیں۔ دوسرا منظر نامہ یہ ہے کہ معاشی سرگرمیوں کو بتدریج بحال کیا جائے جیسا کہ ہم امریکہ، برازیل، جرمنی اور بعض دوسرے ملکوں میں دیکھ رہے ہیں تو حالات اتنے خراب نہیں ہونگے جتنی کہ پیشگوئیاں کی جا رہی ہیں۔

بقول ان کے، ہو سکتا ہے کہ اگلے سال بڑی معیشتیں تیزی سے بحال ہونا شروع ہو جائیں۔ تاہم، یہ سب کرونا کی صورت حال سے مشروط ہے۔

XS
SM
MD
LG