رسائی کے لنکس

یہ ملاقات نہیں ہو سکتی


پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ کے درمیان نیویارک میں ملاقات کی خبر جمعرات کو آئی اور جمعے کو اخبارات کی شہہ سرخی بنی۔ لیکن بھارت نے جمعے کو اس کی منسوخی کا اعلان کر دیا۔ بھارتی وزارت خارجہ نے سخت الفاظ میں جاری کیے گئے بیان میں ملاقات منسوخ کرنے کا ایک سبب یہ بتایا کہ پاکستان نے برہان وانی کا یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا ہے۔

بظاہر بھارت کو یہ خبر پاکستانی اخبارات سے ملی جس میں کہا گیا ہے کہ محکمہٴ ڈاک نے 24 جولائی کو برہان وانی کی یاد میں ٹکٹ جاری کیا تھا۔

دو ماہ پہلے شائع کیے گئے ٹکٹ کی خبر پاک بھارت وزرائے خارجہ ملاقات کے اعلان کے چند گھنٹے بعد کیوں جاری کی گئی؟ کیا کچھ حلقے ملاقات منسوخ کروانے کے لیے بھارت کو موقع دینا چاہتے تھے؟

’جیو نیوز‘ کے رپورٹر اعزاز سید نے انکشاف کیا کہ یہ خبر ’کشمیر میڈیا سروس‘ کی طرف سے آئی، جسے پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے، ’اے پی پی‘ نے جاری کیا۔ اس کے بعد اخبارات نے اسے شائع کر دیا۔

ایک سینئر صحافی نے نام نہ لینے کی شرط پر بتایا کہ ’کشمیر میڈیا سروس‘ کے سربراہ سابق جہادی ہیں اور ان کے رابطے بااثر حلقوں سے ہیں جو بھارت سے مذاکرات نہیں چاہتے۔

سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے ’وائس آف امریکا‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ 2005 میں دلی میں ہونے والی ملاقات میں موجود تھے۔ تب یہ بات ہوئی تھی کہ کچھ نہ کچھ واقعات ہوتے رہیں گے۔ انھیں نظرانداز کرکے آگے بڑھنا پڑے گا۔ ورنہ جو لوگ مذاکرات کے خلاف ہیں، وہ کامیاب ہوجائیں گے۔

خورشید قصوری نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں جوہری ریاستیں ہیں۔ دونوں کے پاس بڑی بڑی افواج ہیں۔ آپ بتائیں کہ مذاکرات کے سوا اور کیا راستہ ہے۔ میرے خیال میں بھارتی حکومت نے مستقبل قریب میں ریاستی انتخابات کی وجہ سے یہ فیصلہ کیا ہے۔

سینئر اینکرپرسن، طلعت حسین کہتے ہیں کہ بھارت نے ملاقات منسوخ کرنے کی جو وجوہ بیان کی ہیں، وہ بھونڈی ہیں۔ کشمیر میں بھارتی سیکورٹی اہلکار پہلی بار نہیں مارے گئے۔ ٹکٹ آج جاری نہیں ہوئے۔ ایسا لگتا ہے کہ بھارتی حکومت نے پہلے سے اس بارے میں سوچا ہوا تھا۔

طلعت حسین نے کہا کہ عمران خان ماضی میں مودی حکومت پر کڑی تنقید کرتے رہے ہیں۔ ممکن ہے کہ بھارتی حکومت ان سے پرانا حساب چکانا چاہتی ہو۔ عمران خان کے لیے جو الفاظ استعمال کیے گئے ہیں، اب جب تک ان کی حکومت قائم ہے، بھارت سے کوئی بات نہیں ہوسکتی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سرحد کے دونوں جانب ایسے عناصر موجود ہیں جو پاکستان اور بھارت میں کشیدگی برقرار رکھنے کے خواہش مند ہیں کیونکہ اس طرح ان کے سیاسی اور غیر سیاسی مقاصد پورے ہوتے ہیں۔ جب بھی دونوں حکومتیں قریب آنے کی کوشش کریں گی یہ عناصر امن کی راہ میں رکاوٹ بن جائیں گے۔

XS
SM
MD
LG