رسائی کے لنکس

یمن سے آنے والے پاکستانی دوبارہ لوٹنے کے منتظر


Pakistan International Airlines (PIA), carrying 176 stranded Pakistanis from Yemen, arrived at Islamabad's Benazir Bhutto International Airport
Pakistan International Airlines (PIA), carrying 176 stranded Pakistanis from Yemen, arrived at Islamabad's Benazir Bhutto International Airport

یمن کے معاملے پر، ایک جانب عالمی طاقتیں اس کشیدگی کو ختم کرانے کیلئے سر جوڑ کر بیٹھی ہیں، تو وہیں یمن میں نوکری کیلئے جانے والے پاکستانی بھی اِن دِنوں غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں

کراچی: گذشتہ کئی ماہ سے عالمی میڈیا کی خبروں کی سرخیاں بننے والے یمن کے کشیدہ حالات اور حوثی باغیوں کے حملے اب تک جاری ہیں۔ عالمی طاقتیں اس کشیدگی کو ختم کرانے کیلئے سر جوڑے بیٹھی ہے، تو وہیں یمن میں نوکری کیلئے جانے والے پاکستانی بھی اِن دِنوں غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں۔

دو ماہ قبل، یمن کشیدگی کے باعث جان بچا کر واپس وطن لوٹنے والے پاکستانی ان دنوں یہی سوچ بچار میں ہیں کہ وہاں حالات کب بہتر ہوں گے اور وہ کب واپس لوٹیں گے۔

گذشتہ کئی سالوں سے یمن میں مقیم محمد افضل ایک کمپنی میں ملازمت کرہے تھے کہ چند ماہ قبل یمن کے جنگی حالات کے باعث انھیں کئی دیگر پاکستانیوں کی طرح مجبوراً وطن واپس آنا پڑا۔

کراچی کے شہری افضال نے’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں کہا کہ ’ہمارے تین ماہ کا ویزہ مکمل ہونے والا ہے۔ اب تک انتظار ہی کر رہے ہیں کہ کوئی جانے کا راستہ نکل آئے۔ مگر آئے دن وہاں کے بمباری حالات دیکھ کر یہ سب اتنی جلدی ٹھیک ہوتا نظر نہیں آ رہا‘۔

یمیں کراچی آئے دو ماہ سے زائد کا عرصہ ہوگیا ہے۔ نا ہی ہم سے یمن کی ہماری کمپنی نے رابطہ کیا ہے اور نا ہی یہاں حکومت پاکستان کے کسی عہدیدار نے۔

انھوں نے پریشان کن لہجے میں بتایا کہ ’جب حالات زیادہ خراب ہوئے تو ہمیں وہاں موجود جمع پونجی اور کمپنی سے واجبات کی ادائیگی وصول کرنے کا وقت نہیں مل سکا، جو کمایا تھا ہمارے تمام اثاثے وہیں ہیں۔ ہم تو واپس آگئے مگر مالی طور پر سخت پریشانی کا سامنا ہے۔‘

افضل کا مزید کہنا تھا کہ ’حکومتی کی جانب سے کبھی کوئی رابطہ نہیں کیا گیا ہے اب یہاں بےروزگار ہیں۔ مالی تنگی بھی ہے۔‘

انھوں نے بتایا کہ ان کی طرح دیگر پاکستانی بھی جو لوٹے ہیں سب کا حال کچھ مختلف نہیں ہے۔ سب بےکار بیٹھے ہیں۔ یہاں پاکستان میں کہیں کوئی نوکری نہیں، نا ہی کاروبار کیلئے پیسہ ہے۔ سب کچھ یمن میں چھوڑ آئے ہین اور منتظر ہیں کہ کب واپس جائیں'۔

یمن میں جنگی حالات سے وطن واپس کراچی لوٹنے والی ایک فیملی نوشین اور عاطف کی بھی ہے جن سے وائس آف امریکہ کی نمائندہ نے گفتگو کی، نوشین سے رابطے پر بتایا کہ 'ان کے شوہر کو ان کی کمپنی تنخواہ کا کچھ حصہ تو یہاں ادا کر رہی ہے، مگر مسئلہ ذہنی پریشانی کا ہے جو وہ ان دنوں دیکھ رہے ہیں۔

نوشین اور عاطف 2001ء سے یمن کے دارالحکومت صنعا میں مقیم تھے جو جان بچاکر وطن تو لوٹ گئے مگر اپنی روزمرہ کی زندگی میں واپس نہیں لوٹ پائے۔ اب بھی ذہنی طور پر ایک غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں۔

اپنی واپسی کے حوالے سے نوشین نے بتایا کہ ’یہاں پاکستان آنےکےبعد مشکلات سے منہ نہیں موڑا جا سکتا، کیونکہ ہمارا گھربار، سب کچھ وہیں یمن میں ہی تھا۔ یہاں رشتےدار ہیں ہمارا ایک گھر تو ہے مگرسب کچھ وہیں چھوڑ کر آئے ہیں۔ دیگر مسائل ہیں جبکہ اسکول میں بچی کے داخلے کا مسئلہ آیا ہے یہاں اس کا تعلیمی نقصان ہوا، جس میں بچی ذہنی طور پر سخت متاثر ہوئی ہے کیوں کہ وہاں ہماری بچی پڑھ رہی تھی پڑھائی میں فاصلہ آیا ہے اب یہاں ایک اسکول میں داخل کروانے کی کوشش کی ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ اگر آئندہ مستقبل میں یمن کے حالات ٹھیک نا ہوئے تو ہمیں پاکستان یمں ہی ایک نئے سرے سے زندگی کے معاملات شروع کرنے پڑیں گے جو کہ ایک وقت طلب ہوگا۔

نوشین کے شوہر عاطف حجازی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ ’کوششیں کر رہے ہیں۔ دیکھ رہے ہیں کہ واپسی کا کوئی راستہ بن جائے، اگلے دو تین ماہ تک نہیں ٹھیک ہوئی تو خدشہ ہے کہ حالات مزید بگاڑ کی جانب چلےجائیں گے منتظر ہیں کہ حالات بہتر ہوں اور واپس لوٹ جائیں۔‘

ان خاندانوں میں زیادہ تر تعداد ایسے افراد کی ہے جو ایک محدود آمدنی ہی ان کی اور پاکستان میں مقیم ان کے اہلخانہ کا ایک واحد ذریعہ معاش تھا۔ ایک ذریعہ بند ہونے سے یمن میں متاثرہ پاکستانی وطن میں کئی پریشانیوں کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ کئی ماہ سے یمن میں جاری حوثی باغیوں کے حملے اور خانہ جنگی کجاری ہے جسے اقوام متحدہ کی جانب سے کشیدہ حالات کو ختم کرنے اور فریقین سے مذاکرات کے ذریعے اس کا حل نکالنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

دنیا بھر کے ممالک میں رمضان المبارک کا مہینے کے آغاز پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے یمن کی حامی فورسز اور حوثی باغیوں سے جنگ بند کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔

عالمی میڈیا ذرائع کی خبروں کے مطابق، یمن میں کشیدگی کے باعث دو کروڑ افراد سخت متاثرہ افراد امداد کے منتظر ہیں، جبکہ ڈھائی ہزار سے افراد اس کشیدگی میں ہلاک ہوچکے ہین کئی ہزار افراد ےگھر اور کئی ہزار وطن چھوڑنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG