جمہوریہ کا تحفظ اور شہری حقوق'سرخ لکیر' کا درجہ رکھتے ہیں، افغان صدر اشرف غنی

کابل

غنی کو ملنے والے دو تہائی ووٹ جعلی ہیں،گلبدین حکمت یار کا دعوی ۔ افغانستان کے انتخابی کمیشن نے ان رپورٹوں کو مسترد کیا ہے جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کمیشن کے مرکزی ڈیٹا سینٹر پر سائبر حملہ ہوا ہے۔

افغان صدر اشرف غنی نے کابل کا دورہ کرنے والے دو امریکی سینیٹرز مارگریٹ حسن اور کرس وین ہولن کو بتایا ہے کہ افغان 'جمہوریہ کا تحفظ اور شہریوں کے حقوق‘ ان کی حکومت کے لیے 'سرخ لکیر' کا درجہ رکھتے ہیں۔

وائس آف امریکہ کی افغان سروس کی رپورٹ کے مطابق صدر غنی نے بدھ کے روز صدارتی محل میں امریکی سینیٹرز سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات ایسے وقت پر ہوئی ہے جب اس بات کے آثار اور امکانات موجود ہیں کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان معطل امن مذاکرات پھر سے شروع ہونے والے ہیں۔

ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹروں کا یہ پہلا امریکی وفد ہے، جس نے 28 ستمبر کے صدارتی انتخابات کے بعد افغانستان کا دورہ کیا ہے۔

دوسری طرف افغان صدارتی انتخابات کے نتائج ابھی سامنے نہیں آئے۔

صدر اشرف غنی کے سیاسی حریف انجنیئر گلبدین حکمت یار نے وائس آف امریکہ کی نمائندہ عائشہ تنظیم کو ایک انٹرویو میں الزام عائد کیا ہے کہ صدر اشرف غنی کو ملنے والے دو تہائی ووٹ مناسب بایو میٹرک تصدیق کے بغیرڈالے گئے اور انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی۔

ایسے ہی الزامات صدر غنی کے ایک اور بڑے حریف عبداللہ عبداللہ بھی عائد کر چکے ہیں۔

تاہم، افغانستان کا انتخابی کمیشن ان رپورٹوں کو مسترد کرتا ہے، جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کمیشن کے مرکزی ڈیٹا سینٹر پر سائبر حملہ ہوا ہے۔

اس سلسلے میں ذرائع ابلاغ کے مختلف اداروں نے خبریں دی تھیں کہ گذشتہ دنوں غیر ملکی ہیکروں نے کئی بار افغان الیکشن کمیشن کے مین سرور پر حملہ کیا۔

وائس آف امریکہ کی افغان سروس کی رپورٹ کے مطابق، ایک بیان میں افغان الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ ڈیٹا مرکز سائبر حملے سے محفوظ ہے اور یہ کہ اس پر کوئی حملہ نہیں ہوا۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے، انتخابی کمیشن کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جرمن تیکنیکی ماہرین کابل پہنچے ہیں۔

یہ ماہرین ’سینٹرل ڈیٹا سینٹر‘ سے منسک بائیو میٹرک ڈوائسز اور مین سرور تک ڈیٹا کے اندراج کے عمل میں تاخیر کے معاملے کو دور کرنے میں مدد دے رہے ہیں۔