یمن: سعودی اتحاد کی بمباری سے 31 عام شہری ہلاک

فائل فوٹو

یمن میں سعودی عرب کی سربراہی میں قائم عرب اتحاد کے تازہ فضائی حملوں میں کم از کم 31 عام شہری ہلاک ہوگئے ہیں۔

یمن میں اقوامِ متحدہ کی امدادی سرگرمیوں کے نگران دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ہلاکتیں ہفتے کو شمالی صوبے الجوف میں کیے جانے والے فضائی حملوں میں ہوئی ہیں۔

بیان کے مطابق حملوں میں 12 عام شہری زخمی بھی ہوئے ہیں۔

سعودی اتحاد نے یمن میں یہ کارروائی اپنا ایک جنگی طیارہ گرنے کے بعد کی ہے جسے حوثی باغیوں نے مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق طیارہ جمعے کو یمن کی بین الاقوامی حمایت یافتہ حکومت کی فوج کو معاونت فراہم کرنے کے دوران الجوف میں گر کر تباہ ہوا تھا۔

واقعے کے بعد سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک علاقے میں حوثی باغیوں کے خلاف حملوں میں تیزی لے آئے تھے۔

حوثی باغیوں کے ٹی وی چینل 'المسیرہ' نے دعویٰ کیا ہے کہ جس علاقے میں طیارہ گرا تھا، وہاں سعودی اتحاد نے کئی فضائی حملے کیے ہیں۔

باغیوں کا کہنا ہے کہ سعودی اتحاد کے فضائی حملوں میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

سعودی اتحاد نے اعتراف کیا ہے کہ طیارہ گرنے کے مقام پر 'سرچ اور ریسکیو' آپریشن کے دوران ہوسکتا ہے کہ بعض عام شہریوں کو بھی نقصان پہنچا ہو۔

سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں سعودی اتحاد نے طیارہ گرنے کی وجوہات اور طیارے پر سوار عملے کے افراد کے متعلق کچھ نہیں بتایا ہے۔

فائل فوٹو


البتہ حوثی باغیوں نے ایک ویڈیو ریلیز کی ہے جس میں ان کے بقول زمین سے فضا میں مار کرنے والے ایک جدید میزائل کو رات کے اوقات میں آسمان پر ایک طیارے کو نشانہ بناتے دیکھا جاسکتا ہے۔

حوثی باغیوں کے ترجمان محمد عبدالسلام نے کہا ہے کہ الجوف کے نزدیک سعودی اتحاد کے طیارے کو نشانہ بنانے کی کارروائی سے فضائی دفاع کی حوثیوں کی بڑھتی ہوئی صلاحیت کا اظہار ہوتا ہے۔

حوثی باغیوں کے مطابق طیارہ مار گرائے جانے کے بعد سعودی اتحاد کے طیاروں نے ہفتے کو علاقے میں کئی فضائی حملے کیے ہیں۔

یمن میں اقوامِ متحدہ کی سرگرمیوں کی نگران لیزے گرانڈے نے سعودی اتحاد کے حملوں کو "اذیت ناک" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یمن میں مسلسل عام شہری مارے جا رہے ہیں اور یہ ایک ایسا المیہ ہے جس کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جاسکتا۔

اپنے ایک بیان میں عالمی ادارے کی عہدے دار نے کہا ہے کہ عالمی قوانین کے تحت یمن میں متحارب فریق عام شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے کے پابند ہیں لیکن یمن میں لڑائی کے پانچ سال گزر جانے کے باوجود فریقین اپنی یہ ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام ہیں۔

یمن میں گزشتہ پانچ سال سے دارالحکومت صنعا سمیت ملک کے بڑے علاقے پر قابض حوثی باغیوں اور سعودی عرب کی سربراہی میں قائم عرب ملکوں کے اتحاد کی لڑائی جاری ہے۔

حال ہی میں حوثی باغیوں نے کئی اطراف سے الحزم نامی شہر کی طرف پیش قدمی کا آغاز کیا ہے جس کے بعد علاقے میں لڑائی میں شدت آگئی ہے۔

الحزم صوبہ الجوف کا دارالحکومت ہے۔ صوبے کے بیشتر علاقے حوثی باغیوں کے قبضے میں ہیں البتہ دارالحکومت اب بھی سعودی اتحاد کی حمایت یافتہ یمنی حکومت کے زیرِ انتظام ہے۔