نیویارک: عید میلاد النبی کے جلوسوں میں دہشت گردی کی مذمت

عید میلاد النبی

شرکاء ہاتھوں میں بلند سبز پرچم اٹھائے ہوئے تھے جن پر آنحضور کی شان میں عقیدت کے کلمات تحریر تھے۔ اس موقع پر مقامی پولیس کا دستہ بھی جلوس کے آگے آگے نہایت عقدیت و احترام سے مارچ کر رہا تھا

نیویارک میں جشن آمد رسول کی مناسبت سے مسلمانوں نے عید میلاد البنی کی ریلی نکالی اور اسے امن مارچ کا نام دیا اور دہشت گردی کی مذمت کی۔

نیویارک کے مشہور کونی آئی لینڈ نکالے جانے والے عید میلا النبی کے جلوس میں بڑی تعداد میں علمائے کرام کے علاوہ خواتین اور بچوں نے بھی شرکت کی۔ علماء اور شرکاء نعت خوانی کرتے ہوئے روائتی راستے سے ہوتے ہوئے مکی مسجد پر پہنچے۔

شرکاء ہاتھوں میں بلند سبز پرچم اٹھائے ہوئے تھے جن پر پیغمبر اسلام کی شان میں عقیدت کے کلمات تحریر تھے۔ اس موقع پر مقامی پولیس کا دستہ بھی جلوس کے آگے مارچ کر رہا تھا۔

جلوس کے راستے پر جگہ جگہ سبیلیں لگی ہوئی تھیں جن پر روٹی، حلیم، کشمیری چائے اور بسکٹ سے شرکاء کی تواضع کی جا رہی تھی۔

عید میلاد البنی کا یہ جلوس گزشتہ 30 برسوں سے مسلسل منظم کیا جاتا ہے جس میں مسلم کمیونٹی کو مقامی پولیس کی بھرپور حمایت حاصل ہوتی ہے۔ اس لئے جلوس کے اختتام پر کمیونٹی کے لئے بہترین خدمات پر اہم شخصیات کو ایوارڈ بھی دئے گئے۔

عید میلاد النبی کا دوسرا بڑا جلوس جیکسن ہائیٹس پر نکالا گیا جس میں نیویارک کے سنیٹر ہوزے پرالٹا کے علاوہ پاکستان میں دہشت گردی کے شکار وفاقی وزیر شہباز بھٹی کی بیوہ نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی۔

جلوس کے اختتام پر سرت النبی پر کانفرنس کا اہتمام کیا گیا تھا۔

کانفرنس سے خطاب میں سنیٹر ہوزے پرالٹا نے کہا کہ امریکہ سب کے لئے ہے اور مذہب کی بنیاد پر یہاں کوئی تفریق نہیں ہونی چاہئے، جبکہ پاکستان کے مقتول اقلیتی رہنماء شہباز بھٹی کی بیوہ نے اس موقع پر خطاب میں پاکستان میں جاری ضرب عضب پر اطمنان کا اظہار کیا اور کہا کہ پہلی بار ملک میں سیاستدان اور فوج ایک صفحے پر نظر آرہے ہیںَ۔ انھوں نے امریکہ میں مسلمانوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے اندر اتحاد پیدا کریں۔ انھوں نے پاکستان میں اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا۔

عید میلاد البنی کے دونوں جلوسوں میں شرکاء نے دہشت گردی کے خلاف نعرے بلند کئے جبکہ مقررین نے اسلام کے نام پر دہشت گردی کی مذمت کی اور کہا کہ اسلام امن کا مذہب ہے اور جو لوگ دین کو دہشت گردی کے لئے استعمال کر رہے ہیں ان کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔